• صارفین کی تعداد :
  • 1849
  • 3/22/2012
  • تاريخ :

اپنے بچوں کو اہل بيت (ع) کي محبت اور ان کي معرفت و شناخت کي اہميت سے آگاہ کريں

 

روزِ عاشوره

نوجوانان حسيني

عشق حسين (ع) نان شب سے واجب تر 1

پہلے مرحلے ميں ہميں اپنے بچوں کو اہل بيت (ع) کي محبت اور ان کي معرفت و شناخت کي اہميت سے آگاہ کرنا چاہئے اور اس کے بعد انہيں ائمہ عليہم السلام کے مسائل اور ان کي سيرت کي تعليم ديني چاہئے-

ـ‌ جناب آقائے مہدوي ديني تربيت کي تعريف کيا ہے؟

ـ تربيت سے مراد رويوں اور روشوں کي تبديلي ہے موجودہ حالت سے مطلوبہ حالت ميں؛ اس تعريف کے مطابق ديني تربيت سے مراد يہ ہے کہ ہم اپني موجودہ حالت ـ وہ جيسي بھي ہو ـ کو ايک ديني روش اور دين کے نزديک پسنديدہ رويوں تک پہنچاديں- عاشورا اور امام حسين (ع) کے بارے ميں بچوں کي تربيت سے مراد يہ ہے کہ ہم بچوں کو اس طرح سے پروان چڑھائيں کہ وہ اپني روش اور اپنے سلوک اور رويئے ميں سيدالشہداء عليہ السلام کي پيروي کريں- ميں جس وقت تعليم و تربيت کے شعبے ميں سرگرم عمل تھا مجھے تربيت کے موضوع ميں کربلا اور عاشورا سے بہتر اور غني تر اور مکمل تر کوئي منبع و مأخذ نظر نہيں آيا- آج کل کے زمانے ميں ہميں ايک غلط جملے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور وہ يہ کہ "ہم امام حسين عليہ السلام کي پوري حيات طيبہ کو کيوں بھول گئے اور صرف عاشورا کي بحث کو زيادہ پرزور انداز سے آگے بڑھايا؟"، اس ميں کوئي شک نہيں ہے کہ امام حسين عليہ السلام کي پوري زندگي کا جائزہ لينے کي ضرورت ہے اور يہ قابل قدر ہے ليکن حقيقت يہ ہے کہ عاشورا ايک موتي ہے فضيلت کے ايک بحر بے ساحل ميں کہ پورا عالم پوري تاريخ ميں اس کي صبح سے عصر تک کے فضائل کو نہيں پاسکے گا- عاشورا کے مسئلے ميں کوئي بھي پہلو نہيں ہے جو قابل تعليم و تعلم نہ ہو؛ اللہ کے سامنے صبر، حلم، قرباني و ايثار اور بندگي و عبوديت کے مناظر صبح سے مغرب تک کے اس عرصے ميں ديکھے جاسکتے ہيں-

---------

تبيان کے دو عہديداروں جناب آقاميري اور جناب مہدوي کے ساتھ مکالمہ

مأخذ: تبيان