• صارفین کی تعداد :
  • 1550
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

حُرّ؛ نينوا کے آزاد مرد 2

محرم الحرام

غور و فکر کا لمحہ

جب حُرّ نے امام حسين (ع) کي صدائے استغاثہ سن لي جو مدد مانگ رہے تھے تو اٹھ کر يزيدي لشکر کے سالار عمر بن سعد بن ابي وقاص کے پاس پہنچے اور پوچھا: کيا تم اس لڑنے کا ارادہ رکھتے ہو؟

عمر نے کہا: ہاں خدا کي قسم! ميں ان سے ايسي لڑائي لڑوں گا جس ميں کم از کم سر قلم ہوجائيں اور ہاتھ منقطع ہوجائيں-

حُرّ نے کہا: تمہارا کيا کرنا چاہتے ہو؟ کيا تمہيں ان کي تجويز پسند نہيں ہے؟

سعد بن ابي وقاص کے بيٹے نے کہا: اگر ميرے اختيار ميں ہوات تو بے شک ان کے ساتھ جنگ سے ہاتھ کھينچ ليتا ليکن تمہارا امير (ابن زياد) منع کررہا ہے-

حُرّ نے ابن سعد کو اپنے حال پر چھوڑا اور اپنے گھوڑے کو سيراب کرنے کے بہانے عمر سعد کے پڑاۆ سے دور ہوگئے اور امام حسين (ع) کے خيام کے قريب پہنچے تو يزيدي لشکر کے ايک بدبخت "مہاجر بن اوس" نے پوچھا: کيا تم امام حسين (ع) پر حملہ کرنا چاہتے ہو؟

حُرّ خاموش رہ گئے جب ان کا بدن کانپ رہا تھا-

مہاجر بن اوس کو حُرّ کي يہ حالت ديکھ کر شک پڑ گيا تھا چنانچہ اس نے حُرّ سے مخاطب ہوکر کہا: اگر کوئي مجھ سے پوچھتا کہ کوفہ کا شجاع ترين مرد کون تھا تو ميں تمہارا نام ليتا، يہ کيا حالت ہے جو تم نے بنا رکھي ہے؟

حُرّ نے کہا: بے شک ميں اپنے آپ کو جنت اور دوزخ کے درميان حيرت زدہ ديکھ رہا ہوں ليکن خدا کي قسم! اگر مجھے آگ ميں ڈال کر جلا ديں ميں پھر بھي جنت ہي کا انتخاب کروں گا- پس انھوں نے اپنے گھوڑے کو تازيانہ رسيد کيا اور خيام امام حسين (ع) کي طرف چل ديئے-

.........

مآخذ: پايگاه تخصصي تاريخ اسلام،دانشنامه رشد

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 6