• صارفین کی تعداد :
  • 1398
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

حُرّ؛ نينوا کے آزاد مرد 1

محرم الحرام

"حُرّ بن يزيد رياحي"، کوفہ کے عمائدين ميں شمار ہوتے تھے اور اپني قوم ميں بہت صاحب عزت و احترام تھے-

ابن زياد نے انہيں ايک ہزار افراد کے پر مشتمل لشکر کي سرکردگي ميں امام حسين عليہ السلام کے مقابلے کے لئے روانہ کيا-

شيخ "ابن نما" کي روايت ہے کہ: جب حُرّ امام حسين (ع) کا سامنا کرنے کي نيت سے کوفہ ميں ابن زياد کے قصر سے باہر نکلے، تو انہيں اپنے عقب سے ايک صدا سنائي دي جو کہہ رہي تھي "اے حُرّ! تجھے جنت کي بشارت ہو"؛ انھوں نے مڑ کر ديکھا تو کوئي نظر نہيں آيا تو دل ہي دل ميں کہنے لگا: خدا کي قسم! يہ بشارت نہيں ہے جبکہ ميں امام حسين (ع) کے خلاف لڑنے پر مأمور ہوں- يہ بات ان کے ذہن ميں مسلسل دہرائي جارہي تھي اور جب امام حسين (ع) کي خدمت ميں حاضر ہوئے تو آپ (ع) کے حضور ماجرا کہہ سنايا اور امام حسين عليہ السلام نے فرمايا: تم نے حقيقتاً پاداش اور نيکي حاصل کرلي ہے؟ (1)

گو کہ حُرّامام (ع) کے خلاف لڑنے کے لئے آئے تھے ليکن ان کا رويہ ادب سے خالي نہ تھا- دو محرم الحرام سنہ 61 ہجري کو جب حُرّ نے امام حسين عليہ السلام کا راستہ بند کيا اور امام (ع) کو مدينہ واپس جانے سے روک ليا بو تو امام (ع) نے حُرّ سے مخاطب ہوکر فرمايا: تمہاري ماں تمہاري عزا ميں بيٹھ جائے، تمہارا ارادہ کيا ہے تو حُرّ نے عرض کيا: اگر آپ کے سوا عرب ميں سے کوئي بھي مجھ سے يہ جملہ کہتا ـ جبکہ اس کي حالت آپ کي حالت جيسي ہوتي ـ تو ميں يہ جملہ اس کو اسي طرح لوٹا ديتا ليکن خدا کي قسم! مجھے يہ حق حاصل نہيں ہے کہ آپ کي والدہ کا نام زبان پر لاğ مگر نہايت عزت و احترام کے ساتھ- (2)

---------------

مآخذ:

1- مثيرالاحزان، ص60

2- مقتل الحسين خوارزمي، ج1، ص232 .

مآخذ: پايگاه تخصصي تاريخ اسلام،دانشنامه رشد

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 5