• صارفین کی تعداد :
  • 1650
  • 3/17/2012
  • تاريخ :

تربت سيدالشہداء (ع) کے آثار و برکات 3

عاشوره

امام صادق (ع) نے فرمايا: "خداوند متعال نے ميرے جد امجد حسين بن علي (ع) کي تربت کو ہر درد کي دوا اور ہر خوف سے امن قرار ديا ہے: پس تم ميں سے جب کوئي اس خاک کو تناول کرنا چاہے، اس کو چوم لے اور اپني آنکھوں پر رکھے اور اپنے بدن کے اعضاء سے مس کردے---- (1)

2- تربت پر سجده

مزار حسيني کي خاک کي ايک برکت اور تأثير يہ ہے کہ اس تربت پاک پر سجدہ، ظلمتوں کے حجاب ہٹا ديتا ہے اور نمازگزار کي طرف اللہ تعالي کي نظر کرم ميں مۆثر ہے-

امام صادق عليہ السلام اس بارے ميں فرماتے ہيں: "بے شک تربت حسين (ع) پر سجدہ ہفتگانہ پردے حجابوں کو پھاڑ کر ہٹا ديتا ہے"- (2)

يہ بيان کرنا لازم ہے کہ کتاب و سنت ميں مذکورہ "حجاب" سے مراد وہي پردے ہيں جو بندہ اور خالق کے درميان حائل ہوتے ہيں اور اس کو شہود الہي سے محجوب کرديتے ہيں اور جب يہ حجاب ہٹنے کا مرحلہ آن پہنچتا ہے تو پہلے مرجليے ميں ظلماني حجاب اور دوسرے مرحلے ميں نوراني حجاب ہٹ جاتے ہيں ليکن ہفتگانہ حجابوں سے مراد ظاہراً ظلماني حجاب ہيں-

تربت سيدالشہداء (ع) پر سجدے کي خاصيت يہ ہے کہ اگر انسان امام حسين(ع) کے حق اور آپ (ع) کي ولايت کي معرفت رکھتا ہو تو يہ سجدہ ان حجابوں کو برطرف کرکے اس کے لئے انساني کمال تک پہنچنے کا لئے راستہ کھول دے گآ-

سجده بر خاك سركوى تو آرند خلايق

جان فداى تو كه هم قبله و هم قبله نمايى‏

خلائق سجد ريز ہوتے ہيں آپ کي گلي کي خاک پر

جان فدا ہو آپ پر کہ آپ قبلہ بھي ہيں اور قبلہ نما بھي ہيں

يہ جو شيعيان آل محمد (ص) کے درميان رائج ہے کہ وہ کربلا کي مقدس يعني قبر سيدالشہداء (ع) کے قريب سے مٹي اٹھا کر اس کي سجدہ گاہ بناتے اور اکثر نماز ميں اس پر سجدہ کرتے ہيں اس کي وجہ يہ ہے کہ وہ زمين ہي کي مٹي ہے اور ‌‌زمين کي مٹي پر سجدہ کرنا درست ہے...

..............

مآخذ:

1. وسائل الشيعه , شيخ حر عاملى , ج 4 ص 1033

2. كافى , مرحوم كلينى , ج 4 ص 588

تحرير : ف ح مهدوي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحریریں:

پياس کي تاريخ 6