• صارفین کی تعداد :
  • 3289
  • 11/11/2011
  • تاريخ :

تعليم و تدريس ميں کہانيوں کي اہميت ( حصّہ دوّم )

بچّہ

کہانياں کيوں اہم ہيں ؟

*- کہانياں دلچسپ ہوتي ہيں اس ليے بچے شوق سے سنتے اور پڑھتے ہيں -

*- کہانياں بچوں کے تخيلات کو وسعت دينے ميں مددگار ہوتي ہيں- جس سے ان کي تخليقي صلاحيت بڑھ جاتي ہے-

*- ان سے زبان فہمي ميں بہتري آتي ہے-

*- ان سے بچوں کے ذوق جماليات (aesthetic sense)ميں اضافہ ہوتا ہے-

کہانيوں کے ذريعے مشکل اور مجرد تصورات(abstract concepts) کو سمجھانے ميں مدد ملتي ہے-

کہانيوں کو کيسے پڑھايا جائے؟

کہانيوں کو پڑھانے اور پيش کر نے کے ليے مختلف طريقے ہو سکتے ہيں- ان ميں سے چند مختصراً يہاں بياں کيے جاتے ہيں-

(1)کہاني سنانا: يہ ايک روايتي طريقہ ہے کہ ٹيچر کہاني خود پڑھ کر سناتا يا سناتي ہے اور بچے سنتے ہيں-اس طريق تدريس ميں بچے صرف سنتے ہے-اس طريقہ ميں ٹيچرکو زبان، تلفظ اور حرکات و سکنات کا زيادہ خيال رکھنے کي ضرورت ہے- ورنہ بچے اس ايک طرفہ عمل ميں دلچسپي کم لينگے-

(2) بچوں سے پڑھوانا:اس طريقہ ميں ٹيچر کہاني سنانے سے پہلے بچوں کو تياري کيليے وقت ديتاہے اور بعد ميں بچوں سے کلاس کے سامنے زور سے پڑھنے کے ليے کہتا ہے-

(3 )کہاني پر غور: ايک طريقہ يہ بھي ہوسکتا ہے کہ ٹيچر کہاني کو ريکارڈ کرکے کلاس ميں بچوں کو ٹيپ ريکارڈر کے ذريعے سنا دے-سنانے سے پہلے بچوں کو کہاني سے متعلق سولات پہلے دينا چاہئے-تاکہ بچے توجہ کے ساتھ سنے-

(4) کہاني کو ڈرامے کي صورت ميں پيش کرنا: ايک اور طريقہ جو آج کل بہت مقبول ہے وہ يہ ہے کي کہاني کو ڈرامے کي صورت ميں پيش کيا جاتا ہے-جس ميں بچے جسماني لحاظ سے شرکت کرتے ہے- اس طريقہ ميں ٹيچر اور طلبہ دونوں کو زيادہ محنت اور تياري کي ضرورت ہوتي ہے-

(5) تصويري کہاني: طلبہ کو کوئي تصوير دکھا کر ان سے کہاني تيار کرنے کے ليے کہا جائے-بچے اپنے تخيل استعمال کر کے کہاني تيار کرتے ہے- يا اس کے بر عکس سنائي گئي کہاني کو تصويري صورت ميں پيش کرنے کو بھي کہا جاسکتاہے-

(6)فلمي کہاني: آج کل بہت سي کہانيوں کو فلمايا گيا ہے - اگر ٹي وي يا ملٹي ميڈيا کي سہولت موجود ہوں تو بچوں کو ديکھايا جاسکتا ہے- اور بعد ميں بچوں کے ساتھ اس کہاني پر گفتگو کي جاسکتي ہے-

کہاني پڑھاتے وقت کن باتوں کا خيال رکھا جائے؟

*- کہاني پڑھانے سے قبل مقصد(objective) کا تعين ضروري ہے، يعني کہاني صرف تفريح کے لئے نہ ہو بلکہ اس ميں طلبہ کے علم (knowledge)، ہنر (skill) اور رويہ (attitude) ميں بہتري لانا مقصود ہو-

*- کہاني کا انتخاب بچوں کي عمر اور ذہني سطح کے مطابق ہو-

*- کہاني پڑھاتے وقت کہاني کا مرکزي خيال اور اخلاقي نکات واضح ہو اور بار بار طلبہ کي توجہ انکي طرف مبذول کيا جائے-

*- کہاني کو ڈرامائي انداز ميں پيش کرنے سے قبل بچوں کو تياري کے ليے مناسب وقت ديا جائے اور ٹيچر کو چاہئے کہ وہ تياري کے دوران بچوں کي مدد کرے-

*- کہاني پڑھاتے وقت تمام بچوں کو سرگرميوں ميں حصہ لےنے کي حوصلہ افزائي کي جائے اور خاص طور پر خاموش اور شرميلے بچوں کو زيادہ سے زيادہ موقع ديا جائے تاکہ ان ميں خود اعتمادي آجائے-

الغرض کہاني يا قصہ گوئي جہاں تاريخي طور پر ايک اہم ذريعہ تعليم رہا ہے وہاں جديد تحقيق نے بھي اس کو ايک موثر طريقہ تدريس قرار ديا ہے- خاص طور پر پرائمري سطح پر کہانيوں کو نصاب کا ايک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے- اخلاقي اور سماجي تعليم ميں کہانيوں کي اہميت اور زيادہ ہوجاتي ہے کيونکہ اس ميں بچوں کي اخلاقي تربيت اور کردار سازي ايک اہم مقصد ہوتا ہے اور کہانيوں کو اس مقصد کے حصول ميں ممد و معاون تصور کيا جاتا ہے- ليکن اس ضمن ميں ضروري ہے کہ کہاني کے موثر تدريس کے لئے ٹيچرز يا والدين کے پاس مناسب علم،تجربہ اور مہارت موجود ہو-

تحرير : محمدعلي عنايت شاہ

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

ضحّاک کي کہاني  دسواں نظارہ