• صارفین کی تعداد :
  • 3338
  • 11/11/2011
  • تاريخ :

تعليم و تدريس ميں کہانيوں کي اہميت

بچّہ

ايک دفعہ کا ذکر ہے“……”‌ايک --- ہوا کرتا تھا“- يہ ايسے جملے ہيں جن کو سنتے ہي ہمارے ذہنوں ميں فوراً بچپن ميں سُني ہوئي کہانيوں کي آواز گونجنے لگتي ہے اور تصور ميں کہاني سنانے والوں کي تصوير محوِ رقص ہوتي ہے- يقينا يہ کہانيوں کي وہ تاثيرہے جو ہمارے ذہنوں پر نقش ہو کر زندگي کے حصے بن جاتي ہيں-

قصہ گوئي يا کہاني سنانا ايک ايسا فن ہے جس ميں الفا1 تصوير اور آواز کے ذريعے ايک حقيقي يا افسانوي واقعہ کي نقشہ کشي يا عکاسي کي جاتي ہے- کچھ کہانياں صرف تفريحي مقاصد کے ليے ہوتے ہيں جبکہ اکثر کہانياں سبق آموز ہوتي ہيں اور اخلاقي قدريں بيان کرتي ہيں-

تاريخي اور علمي اہميت

فن تحرير کے وجود ميں آنے سے قبل اقوام يا افراد قصہ گوئي کے ذريعے اپني روايات اور ورثے کو اپنے آنے والي نسلوں تک پہنچاتے تھے- کہانيوں نے نہ صرف تاريخ کو محفوظ کرنے کا کام سر انجام ديا بلکہ ايک نسل سے دوسري نسل ميں زندگي کے تجروبات منتقل کرنے اور تہذيبوں کو زندہ رکھنے ميں بھي اہم کردار ادا کيا-رسمي نظام تعليم کے وجود ميں آنے سے قبل کہانياں ہي اخلاقي اور معاشرتي اقدار کي تعليم کا ذريعہ ہوا کرتي تھيں- لہٰذا اگر کہاني سنانے کے رواج کو ابتدائي ذريعہ تعليم اور طريقہ تدريس کہا جائے تو بےجا نہ ہوگا- يہي وجہ ہے کہ کہانيوں کا راوج نہ صرف ماضي ميں مقبول تھا بلکہ آج بھي تقريباً تمام معاشروں ميں بھي موجود ہے اور انھيں اہميت دي جا رہي ہے-

مذاہب عالم اور تہذيبوں کے مطالعے سے يہ بات عياں ہو جاتي ہے کہ مختلف مذاہب اور تہذيبوں نے اپنے اخلاقي اقدار اور اصولوں کا بيان اور تشہير کے لئے کہانيوں کا راستہ اختيار کيا- اور يہي کہانياں اور اساطير ان کے عقائد اور اخلاقي قدروں کي ترجماني کرتے ہيں- اور ان تہذيبوں اور مذاہب سے تعلق رکھنے والوں کي کوشش ہوتي ہے کہ ان کہانيوں کے ورثے کو محفوظ رکھيں اور اس روايت کو اپنے آنے والي نسلوں ميں منتقل کرے-

مسلمانوں نے جہاں دوسرے شعبہ ہائے زندگي ميں اہم تخليقات کيں وہاں کہانيوں اور حکايات کا ايک بيش بہا ادب بھي تخليق کيا جو نہ صرف مسلمانوں ميں بلکہ دوسري قوموں ميں يکساں طور پر آج بھي مقبول ہيں- جن ميں مولانا رومي اور شيخ سعدي کي حکايات، اخوان صفا کي کہانياں، کليلہ و دمنہ اور دوسرے قصے شامل ہيں- اور سالہا سال يہ کہانياں اور حکا يتيں مسلمانوں کي رسمي اور غير رسمي تعليم کا حصہ رہے ہيں-کہانيوں کي افاديت اور تاثير کو مدنظر رکھتے ہوئے آج بھي ماہرين تعليم کہاني سنانے کو ايک اہم طريقہ تدريس قرار ديتے ہے- بلکہ ابتدائي تعليم کے نصاب کو کہانيوں کے بغير نامکمل سمجھا جاتا ہے-

ابتدائي تعليم اور کہانياں

ہماري ذاتي تجربات اور ماہرين کي تحقيق سے يہ بات واضح ہوجاتي ہے کہ ابتدائي عمر ميں سني ہوئي کہنانيوں کا ہماري شخصيت پر گہري اثرات مرتب ہوتے ہيں- کہانيوں کي مدد سے بچوں کے اندر مخفي صلاحيتوں اور مہارتوں کو اجا گر کيا جا سکتا ہے- کہانياں کے ذريعے تعليم صرف سکول تک محدود نہيں ہوتا بلکہ اس کا شروعات گھر ميں بہت ابتدائي عمر سے ہوتا ہے- آج کل بچے چونکہ بہت جلد مختلف ناموں سے سکول جاتے ہيں مثلا کندڑ گارڈن(kinder Garden) ، مونٹسوري ، يا اي سي ڈي وغيرہ- ان ابتدائي نظام تعليم ميں کہانيوں کو خاصي اہميت دي جاتي ہے اور نصاب کا اہم حصہ قرار ديا جاتا ہے-

تحرير : محمدعلي عنايت شاہ

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں :

ضحّاک کي کہاني نوان نظاره