• صارفین کی تعداد :
  • 2663
  • 8/28/2011
  • تاريخ :

ضحّاک کي کہاني  تيسرا نظارہ

ضحّاک کي کہاني

(پرويز ________تنہا)

پرويز- (اِدھراُدھر ٹہلتے ہوئے اپنے آپ ) آہا! کيسا نصيب! کيسي نعمت! کيسي زندگي!!------اگر ميں اپني ساري عمر کے دنوں کا، آج کے دن سے موازنہ کروں تو کس قدر فرق نکلےگا؟ ------جب ميں يہاں نہيں آيا تھا! کيا حالت تھي------؟ گھاس پُھوس کے فرش پرسونا نصيب ہوتاتھا! آج ايسے محلوں ميں زندگي بسر کر رہا ہوں! جنہيں ميں نے کبھي خواب ميں بھي نہيں ديکھا تھا! پہننے کو ، پھٹے پُرانے، اور ميلے کچيلے چيتھڑے ملتے تھے! اور جب وہ بارش ميں بھيگ جاتے تھےتو ميں اُنہي کو سُکھا کر پھر پہن ليتا تھا! آج وہ دن ہے کہ ريشمي لباس ميں رہتا ہوں! پہلے جب ميں گاğ ميں تھا! ايک لکڑي ميرے ہاتھ ميں ہوتي تھي اور ------ ميں بکرياں چراتا پھرتا تھا! آج يہ جڑاؤ عصا ميرے ہاتھ ميں ہے! اور ميں شاہي مصاحب بن کر اِتراتا ہوں! کيسي نعمت! کيسا نصيب!! مگرجب کبھي مجھےخيال آتا ہے-  ميرا دل کانپ کانپ جاتا ہے، افسوس کيا وہ زندگي جو ، اُسے ديکھے بغير بسر ہو، زندگي ہے - کيا وہ عمر جو اُس کے بغيرگذرے، عمر کہلائي جا سکتي ہے اگر وہ ميرے پاس ہو تو ايک مرتبہ اُس کي صورت ديکھ لينا! ہزار سال کي زندگي سے بہتر ہے! ------ مگر ميں نہيں جانتا کيا بات ہے؟ مجھے ہر وقت، اُس کا نام کيوں ياد آتا ہے؟؟ ميں اُس کي آواز، آواز سُنتا ہوں! سُنتا ہوں ا! اور سُنتا رہتا ہوں !

مجھے  ہر  لحظہ  اُس کي  رس  بھري   آواز  آتي  ہے!

جو ميرے دل کي گہرائي ميں جا کر ڈوب جاتي ہے!

ميرا دل دھڑکنے لگتاہے! ميں اپنے آپ کو بالکل بھول جاتا ہوں!------ ميرے جسم پر کپ کپي سي چڑھ جاتي ہے!------ محبت کرتا ہوں------! شايد! ميں محبت کرتاہوں!! مگر ------ ميں کيوں محبت کرتا ہوں------ ؟ کس غرض سے محبت کرتا ہوں؟ ------ ميں نے جب اُسے پہلي مرتبہ ديکھا! کچھ زيادہ دن نہيں گُزرے ------! جب سے اب تک اُس نے مجھ سے کوئي بات نہيں کي ہے! مجھے بھي اُس سے کچھ کہنے کي جُرات نہيں ہوئي! ------آخر! يہ محبت اور کشش کا ہے سے پيدا ہوئي ہے------ ؟ اب تو ميرا دل اُسے اِنسان کہنے پر راضي نہيں ہوتا! ميري نظروں ميں وہ فرشتہ معلوم ہوتي ہے! اُس کي موہني صورت ، آفتاب کي طرح ، آنکھوں ميں چکا چوندھ پيدا کرديتي ہے! جب کبھي ميں چاہتا ہوں کہ اُس کي طرف نظر بھر کے ديکھوں!   اُس کي حُسن کي کرنيں پردہ بن جاتي ہيں! اور مجھ سے کچھ نہيں ديکھا جاتا! جب وہ زمين پر پاؤ ں  رکھتي ہے تو ميں حيران ہو کر کہتا ہوں کہ کيا وہ بھي زمين پر پاؤ ں  رکھ سکتي ہے! زمين کے اس حصہ کي شرافت کس قدر بڑھ گئي ہے------؟ مجھے رشک آتا ہے!!------جن زمينوں پر وہ اُٹھتي بيٹھتي، اور چلتي پھرتي ہے، وہ سب ميرے نزديک مقدّس ہيں! ------ يہ عمارت اُس کي بدولت ------ہاں ، صرف اُس کي بدولت ، ميري نظروں ميں بہشت سے بھي بڑھ کر ہے!! اب ميرے ليے يہاں سے چلا جانا------ آہ! اِس جگہ سے جُدا ہوجانا‘ موت سے بدتر ہے! ------اگر ميں يہاں سے چلا گيا------ تو ميرے اللہ ! ميں کيونکر زندہ رہ سکوں گا؟؟ ( پاؤ ں کي آہٹ سُنائي ديتي ہے) کوئي آرہا ہے!------کون ہے------ ؟ !

(مہرو بائيں طرف کے دريچہ سے داخل ہوتي ہے)

تحرير: اختر شيراني


متعلقہ تحريريں :

جادو کي بوتل

دادا جان ، تسبيح اور چمگادڑ (دوسرا حصّہ)

دادا جان ، تسبيح اور چمگادڑ

ہائے ر ے تکيہ کلام (حصّہ دوّم)

ہائے ر ے تکيہ کلام