• صارفین کی تعداد :
  • 3473
  • 3/7/2011
  • تاريخ :

دو کبوتر (حصّہ دوّم)

دو کبوتر

جو لوگ مصیبت اور بدبختی کا شکار ہوتے ہیں، اپنی خودسری ہی کے باعث ہوتے ہیں۔ انهیں یہ زعم ہوتا ہے کہ دوسرے کے مقابلے میں زیاده ہوش مند ہیں۔ پهر وه اس زعم میں اتنا آگے نکل جاتے ہیں کہ بدبختی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ہرزه بولا: " نہیں ایسا نہیں تو مطمئن ره۔ میرے حواس قائم ہیں اور مجهے ہمیشہ یہ شعور رہتا ہے کہ مجهہ کیا کرنا چاہیئے اور کیا نہیں۔"

نامہ بر بولا: " بہت خوب، لے تیار ہوجا۔ دانا پانی اپنے گهر ہی میں کها پی لے اور جب میرے ساته چلے تو دوران راه میں کسی بیگانہے سے زیاده گهل مل نہ جانا۔" اس نے کہا: " مجهے منظور ہے۔" انہوں نے اپنے سفر کا آغاز کیا اور چهتوں ، کبوتروں کے پاس سے گزرتے اور باغوں اور کهیتوں پر سے ہوتے ہوئے جہاں اونچی نیچی زمین پر چند سوکهے درخت کهڑے تهے ہرزه خوشی سے بولا، " واه وا اب چند لمحے اس درخت پر بیٹهے ہیں اور تهکن دور کرتے ہیں۔

جاری ہے

پیشکش : شعبۂ تحریر و پیشکش تبیان


متعلقہ تحریریں :

تیسری نصیحت

مالک اشتر

زہرخوشتر

قوم عاد

لوہار اور عورت