صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 23 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
>
اصول و اعتقادات امامیہ
>
امامت
1
2
3
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-19
سوال یہ ہے کہ علی علیہ السلام کو ایسا کونسا عہدہ اور منصب عطا ہوا ہے کہ آپ (ع) کو اس طرح تبریک و تہنیت دی جارہی ہے؟
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-18
فرماتے ہیں کہ اللہ اکبر دین کے کامل ہونے اور نعمت کے مکمل ہونے اور میری رسالت اور علی (ع) کی ولایت سے اللہ کی خوشنودی پر؛
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-17
اس جملے سے معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اپنے وصال کے بعد کے زمانے کے لئے انتظام کرنا چاہتے ہيں اور اپنے وصال کے بعد وجود میں آنے والے خلا کو پر کرنا چاہتے تھے
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-16
یہ گواہی اور اقرار لینے کا مقصد کیا تھا؟ کیا اس گواہی کے ذریعے رسول اللہ (ص) لوگوں کو ذہنی طور پر علی علیہ السلام کے مقام و منصب کے اعلان کے لئے تیار کررہے تھے اور انہیں اس حقیقت کے لئے تیار کررہے تھے
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-15
سوال یہ کہ رسول اللہ (ص) کے ان جملوں کی مقارنت سے مقصد کیا ہے؟ کیا اس کا مطلب یہی نہیں ہے کہ رسول اللہ (ص) وہی مقام و منصب امیرالمؤمنین (ع) کو سونپنا چاہتے ہیں
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-14
اميرالمؤمنین علیہ السلام نے بعض اشعار معاویہ کے نام خط میں تحریر فرمائے ہیں جن میں سے آپ (ع) غدیر کے بارے میں فرماتے ہیں
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-13
چنانچہ اس حقیقت میں شک و تردد نہيں ہونا چاہئے کہ مولا سے مراد پہلے مرحلے میں اولی اور دوسروں سے زیادہ شائستہ اور زیادہ لائق ہے اور حدیث غدیر میں بھی مولا سے مراد یہی ہے۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-12
علاوہ بریں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا جیسی عظیم شخصیات نے بھی رسول اللہ (ص) کے بھائی علی (ع) کے مخالفین اور آپ (ع) کی خداداد ولایت کے دشمنوں کے سامنے حدیث غدیر سے استدلال فرمایا ہے۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت- 11
رسول اللہ (ص) نے فرمایا: یا علی (ع)! اٹھو کہ بتحقیق میں اپنے بعد آپ کی امامت اور ہادی ہونے پر راضی و خوشنود ہوا
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-10
بہرحال پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے امیرالمؤمنین علیہ السلام کو جانشین کے طور پر متعین کرنے کے بعد فرمایا
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-9
حدیث غدیر کو بعد کی صدیوں میں نقل کرنے والے بھی اہل سنت کے علماء ہیں جن میں سے 360 علماء نے اپنی کتابوں میں یہ حدیث نقل کی ہے اور ایک کثیر تعداد نے اس حدیث کی سند کی صحت و استواری پر مہر تصدیق ثبت کی ہے۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-8
ابن خلکان اور ابو ریحان البیرونی کے علاوہ مشہور سنی دانشور الثعالبی نے بھی عید غدیر کی شب کو امت اسلامی کی معروف راتوں کے زمرے میں ذکر کیا ہے
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-7
نہ صرف خطباء اور مقررین بلکہ شعراء بھی اس واقعے سے الہام لے کر اپنے ذوق کو اس عظیم واقعے کی نسبت تفکر اور صاحب ولایت کی نسبت اپنے اخلاص کے ذریعے جلا بخشتے ہیں
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-6
مذکورہ بالا خطبے کے تمام نکات میں غور کیا جائے تو اس میں علی علیہ السلام کی امامت کی زندہ دلیلیں نظر آئیں گی۔ (اس بات کی تقصیل آنے والی سطروں میں ملاحظہ ہو)۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-5
رسول اللہ (ص) نے فرمایا: ایک کتاب خدا ہے جس کی جانب چدا کے دست قدرت میں ہے اور دوسری جانب تمہارے ہاتھوں میں ہے اور دوسری میری عترت یعنی اہل بیت (ع) ہیں
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-4
پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے لئے ایک چادر درخت کے اوپر ڈالی گئی اور ایک سایہ بان تیار کیا گیا۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-3
اے پیغمبر (ص)! جو اللہ کی طرف سے آپ پر اتارا گیا ہے، اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو اس کا کچھ پیغام پہنچایا ہی نہیں اور اللہ لوگوں سے آپ کی حفاظت کرے گا۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت-2
ہیں لیکن اس واقعے کے کا دامن تاریخ و حدیث اور عربی ادب میں اتنا وسیع ہے کہ جس کو محو تو کیا وقتی طور پر مخفی کرنا بھی ناممکن ہے۔
حديث غدير ولايت کا منہ بولتا ثبوت -1
بعض لوگوں نے چند سال قبل ایک مضمون میں حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کی شہادت کو افسانہ قرار دیا تھا
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 9
یا سورہ احزاب کی آیت 6 میں (20) بیان ہوا ہے، یعنی سرپرست اور صاحب اختیار۔
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 8
بعض لوگوں نے لفظ ولیّ پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے معنی دوست، مددگار وغیرہ کے ہیں، متصرف، صاحب اختیار اور سرپرست کے نہیں نہیں۔
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 7
بعض لوگوں نے لفظ ولیّ پر اعتراض کیا ہے اور کہا ہے کہ اس کے معنی دوست، مددگار وغیرہ کے ہیں، متصرف، صاحب اختیار اور سرپرست کے نہیں نہیں۔
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 6
عربی ادب میں بارہا دیکھا جاتا ہے کہ مفرد کے لئے جمع کا صیغہ استعمال ہوا ہے جیسے ہم آل عمران کی آیت 61 (آیت مباہلہ) میں نسائنا کا لفظ جمع کا لفظ ہے جبکہ اس کا مصداق
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 5
اس آیت میں ولایت کے معنی پر ایک اور قرینہ اور نشان و ثبوت بھی موجود ہے اور اس سے بھی ثابت ہے کہ ولایت کے معنی سرپرستی، رہبری، اور تصرف کے ہیں
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 4
عمر بن خطاب سے منقول ہے کہ:َ اللهِ لَقَدْ تَصَدَّقْتُ بِاَرْبَعینَ خاتَماً وَ اَنَا راکِعٌ لِیَنْزِلَ فِیََ ما نَزَلَ فی عَلِیِّ بْنِ اَبی طالِبٍ فَما نَزَلَ
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 3
یہ فضیلت (یعنی رکوع کی حالت میں انگشتری عطا کرنے پر آیت کا نزول) علی علی علیہ السلام کے حق میں اس قدر معروف اور مسلم ہے کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام کے مخالفین بھی اس کا انکار نہیں کرسکے ہیں اور نہیں کرسکیں گے
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 2
رسول اللہ (ص) نے فرمایا: کس نے عطا کی یہ انگوٹھی؟
آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 1
ذوالحجۃالحرام میں رونما ہونے والے واقعات میں سے ایک یہ ہے کہ امیرالمؤمنین علیہ السلام نے اسی مہینے رکوع کی حالت میں انگشتری عطا کی تھی
رشد و کمالات میں اماموں کی انفرادیت
ہمارے بارہ کے بارہ اماموں میں سے ہر ایک کی منفرد خوبیاں ہیں ۔ اب پتہ نہیں جسارت ہے یا نہیں ؟ کہتے ہیں در مثل مناقشه نیست
بحث امامت کي شروعات
واضح رھے کہ پيغمبر اکرم (ص) کے فوراً بعد ھي آپ کي خلافت کے سلسلہ ميں گفتگو شروع ھوگئي تھي ، چنانچہ ايک گروہ کا کھنا تھا کہ آنحضرت (ص) نے اپنے بعد کے لئے کسي کو خليفہ يا جانشين نھيں بنايا ھے،
حضرات ائمہ علیھم السلام
سلسلہ بحث کو مکمل کرنے کے لئے ضروری ھے کہ ھم مختصر طور پر ائمہ (ع) کے اسماء گرامی اور ان کے زمانہ کے مختصر حالات بیان کریں نیز مختصر طور پر ان کی چھوڑی هوئی میراث کے بارے میں بھی ذکر کریں
امام کے بارے میں وضاحت (حصّہ ششم)
ائمہ (ع) کی امامت کو دو طریقوں سے ثابت کیا جا سکتا ھے
امام کے بارے میں وضاحت (حصّہ پنجم)
لیکن یہ فلسفہ تراشی خود غرضی اور هوا وهوس کی دین ھے اور نہ ھی معترض نے موضوع میں غور وفکر کیا ھے۔
امام کے بارے میں وضاحت (حصّہ چهارم)
حدیث غدیر کو اکثر صحابہ وتابعین نے روایت کیا ھے اور بہت سے علماء وحفاظ نے اس کو نقل کیا ھے۔
امام کے بارے میں وضاحت (حصّہ سوّم)
اے علی تم میں اور مجھ میں وھی نسبت ھے جو جناب ھارون اور جناب موسیٰ (ع) کے درمیان تھی مگر یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نھیں
امام کے بارے میں وضاحت (حصّہ دوّم)
اے ابو طالب تم کو حکم دیا گیا ھے کہ اپنے بیٹے کی باتوں کو سنو اور ان کی اطاعت کرو
امام کے بارے میں وضاحت
راہ اسلام کو جاری وساری رکھنے کے لئے امامت کا هونا ضروری ھے۔
امامت کے عام معنی (حصّہ دهم)
چنانچہ یہ نظریہ نقصان دہ نھیں هوتا (جبکہ قرآنی آیات او راحادیث نبوی کے ذریعہ اسلامی اصول ثابت کرنے کے بعد اور فطرت انسانی اور علمی دلائل نیز اجماع کے قیام کے بعد) کہ اس کو کوئی چھوڑنے والا چھوڑدے یا اس کو برے القاب سے یاد کرے
امامت کے عام معنی (حصّہ نهم)
جیسا کہ مذکورہ باتوں سے ظاھر هوتا ھے کہ شیعوں نے اپنے احساسات یا ھمدردی کی بنا پر کسی معین شخص کا انتخاب نھیں کیا
امامت کے عام معنی (حصّہ هشتم)
حضرت رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی وفات کے وقت موجودہ قرائن سے یہ بات واضح هوجاتی ھے کہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ و سلمنے وصیت فرمائی
امامت کے عام معنی (حصّہ هفتم)
اور تمھارا پروردگار جو چاہتا ھے پیدا کرتا ھے اور( جسے چاہتا ھے) منتخب کرتا ھے
امامت کے عام معنی (حصّہ ششم)
در حقیقت منصب امامت، معنی نبوت کوکامل کرنے والا ھے اورنبی کا وجود بغیر امامت کے عملی طور پر مکمل نھیں هو سکتا
امامت کے عام معنی ( حصّہ پنجم)
جو دلیل نبوت کی ضرورت پر دلالت کرتی ھے وھی دلیل امامت کی ضرورت پر بھی دلالت کرتی ھے کیونکہ نبوت کا وجود بغیر امامت کے نامکمل هوتا ھے
امامت کے عام معنی ( حصّہ چهارم)
شیعوں کی نظر میں” امامت“ رسالت کا ایسا جز ھے جس کے ذریعہ رسالت کامل هوتی ھے اوراس کا وجود جاری وساری رہتا ھے
امامت کے عام معنی ( تیسرا حصّہ)
جیسا کہ آپ حضرات نے ملاحظہ فرمایا کہ یہ دونوں لفظ ایک ھی مقصد کی طرف اشارہ کرتے ھیں، اور شاید ”ریاست“ و ”قیادت“ مذکورہ معنی میں سب سے جامع معنی هوں جن پر ان دونوں الفاظ کے معنی متفق ھیں۔
امامت کے عام معنی ( دوسرا حصّہ)
چنانچہ علماء اھل لغت لفظ ”امامت“ اور”خلافت“ کے مذکورہ معانی پر متفق ھیں لیکن علماء کلام نے اس سلسلہ میں اختلاف کیا ھے کہ ان دونوں الفاظ کے ایک ھی معنی ھیں یا ان کے الگ الگ معنی ھیں۔
امامت کے عام معنی
امام کے معنی اپنی قوم کے آگے چلنے والے رھبر اور مقتدیٰ کے ھیں (جیسا کہ عربی لغت میں آیا ھے)۔
امامت، قرآن و حدیث کی روشنی میں
قارئین کرام ! ”امامت“ کے موضوع پر بہت زیادہ بحث وگفتگو هوئی ھے یھاں کہ اس سلسلہ میں ہزاروں کتابیں لکھیں جا چکی ھیں
امام کا منصوب کیا جانا استبداد نہیں
استبدادی حکومتیں وہ انتہائی ظالمانہ طریقہٴ حکومت ہے جن سے انسان دو چار رہا ہے ۔
کیا شیعوں کا نظریہٴ امامت آزادی کے خلاف ہے
حریت و آزادی کا لفظ انسانوں کے کانوں میں پڑنے والا اب تک کا سب سے لطیف اور پرجوش لفظ ہے ۔
1
2
3
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن