صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
جمعرات 12 دسمبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اردو ادب و ثقافت
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
کپاس کا پھول (حصّہ سوّم)
راحتاں کو اس کے باپ کے ذریعے پتا چلا تھا کہ آج سے کوئی آدھی صدی ادھر کی بات ہے۔ گاؤں کا ایک خوبصورت پٹواری مائی تاجو کو یہاں لے آیا تھا۔
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ چہارم )
اب آصف شاہی حکومت قائم ہوئی اس کی بنیاد رکھنے والا نواب قمرالدین خان‘ نظام الملک تھا جو سادات بارہہ سے دشمنی میں خصوصاً بدنام تھا
مجيد امجد سے باتيں (حصّہ چهارم)
جب آپ نے شعر كہنے شروع كيے تو اپنے سينئر شاعروں ميں سے كس سے متاثر ہوئے؟
ایک دن (حصّہ دوّم )
وہ آئی پیلی ٹیکسی - - - - - ککو چلائی۔
حفيظ جالندهري كي ادبي خدمات- اجمالي جائزه- (حصّہ سوّم)
ليكن انساني نفسيات كا مطالعہ بهي بڑي دلچسپ چيز ہے- كئي الہ آبادي، لكهنوي اور برياوي نقادوں نے انهيں آج تك نہيں مانا اور انہيں پڑهے بغير ميں نہ مانوں كي تكرار كيں جاتے ہيں-
مجيد امجد سے باتيں (حصّہ سوّم)
ميں چند دن پہلے سوغات كا جديد نمبر پڑه رها تها اس ميں نقاد نے لكها ہے كہ آپ كي شاعري ميں ايك بڑے شہر كا (image) ابهرتا ہے؟ آپ كي كيا رائے ہے؟
مہاتما گاندھی
بھارت کے سیاسی اور روحانی رہنماء اور آزادی کی تحریک کے اہم ترین کردار تھے۔
ہندی اردو تنازعات اور معروضی حقائق کی روشنی میں (حصّہ دوّم)
اس امر کا ذکر یہاں بیجا نہ ہوگا کہ شمالی ہندوستان کے جن علاقوں میں عرصۂ دراز سے اردو زبان رائج تھی
میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے
میں جس گمان میں رہتا ہوں ایک مدّت سے / وہ اس گمان کی حد کو تو چھو کے دکھلاۓ
حفيظ جالندهري كي ادبي خدمات- اجمالي جائزه- (حصّہ دوّم)
اس كے بعد اكتا دينے والا مشاعره شروع ہوا اور ختم ہونے ہي ميں نہيں آتا تها- سامعين تهكے ہوئے تهے- ہاہا شروع ہو چكي تهي رات كا پچهلا پہر تها، موسم خنك تها-
مجيد امجد سے باتيں (حصّہ دوّم)
اس زمانے ميں جو بهي كئي شعر كہتا تها، غزل گوئي سے آغاز كرتا تها- ليكن آپ شروع سے نظم گوئي اس طرف مائل رہے- اس كي كوئي خاص وجہ ہے؟
کپاس کا پھول (حصّہ دوّم)
حکیم منوّر علی کی تشخیص یہ تھی کہ مائی خالی پیٹ سوتی ہے۔ اس دن سے راحتاں کا معمول ہوگیا تھا کہ وہ شام کو ایک روٹی پر دال ترکاری رکھ کر لاتی اور جب تک مائی کھانے سے فارغ نہ ہوجاتی وہیں بیٹھی مائی کی باتیں سُنتی رہتی۔
ہندی اردو تنازعات اور معروضی حقائق کی روشنی میں
اردو زبان کی پیدائش، جائے پیدائش اور نشوونما کے بارے میں اردو کے عالموں، محققوں اور لسانیات دانوں نے اب تک کافی غور و فکر اور چھان بین سے کام لیا ہے جس سے اس موضوع پر اردو میں لسانیاتی ادب کا ایک وقیع سرمایہ اکٹھا ہوگیا ہے۔
مجيد امجد سے باتيں (حصّہ اوّل)
امجد صاحب سب سے پہلے ہم آپ كي زندگي كے كچه حالات جاننا چاہيں گے؟
حفيظ جالندهري كي ادبي خدمات- اجمالي جائزه- (حصّہ اوّل)
يہ 1949ء كي بات ہے جب ميں اسلاميہ هائي سكول جهنگ صدر ميں چهٹي جماعت كا طالب علم تها- ہماے ماسٹر صاحب ہفتے ميں ايك روز ڈهير ساري كتابيں لے كر كمرے ميں داخل ہوتے-
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ سوّم )
خواص و عوام کے لئے دکنی مراثی خون جگر کی تحریر سمجھے سمجھائے جاتے تھے مگر دکنی مراثی خالص فکروفن کے حوالے سے نہیں مصائب اہل بیت-ع- و اصحاب و امام-ع- کے پیش نظر انشاء کئے جاتے تھے
مان لے اب بھی مری جان ادا، درد نہ چن
مان لے اب بھی مری جان ادا، درد نہ چن / کام آتی نہیں پھر کوئی دعا ، درد نہ چن
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار
ايك ايسے وقت جب مغربي ذرائع ابلاغ كے شبانہ روز زہرناك شور و غوغا سے بننے والي ہوش ربا فضا ميں اسلام اور اھل اسلام كي حيثيت ايك دہشت گرد مذہب اور غير شائستہ قوم كي بنائي جا رہي ہو
اب جو لوٹے ہو اتنے سالوں میں
اب جو لوٹے ہو اتنے سالوں میں/ دھوپ اتری ہوئی ہے بالوں میں
کپاس کا پھول
مائی تاجو ہر رات ایک دو گھنٹے تو ضرور سو لیتی تھی لیکن اس رات غصے نے اسے اتنا سا بھی سونے کی مہلت نہ دی۔
گربچن چندن کی شخصیت
قلندرانہ طبیعت کے مالک جناب گربچن چندن کی شخصیت اردو حلقہ میں محتاج تعریف نہیں ہے، وہ ملک کی آزادی کے خاطر سنہ 1942 میں ہندوستان چھوڑو تحریک کے دوران گرفتار بھی ہوئے اور ایک باغیانہ خبر نامہ لکھنے کی پاداش میں جیل بھی گئے۔
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت (حصّہ دوّم )
دو نہروں کے درمیان پر فضا مقام پر مسجد تعمیر کی گئی اسد اللہ الغالب ‘ علی ابن ابی طالب ع کے لقب غالب کی رعایت سے نام مسجد غالب تجویز ہوا جس کے عدد بحساب ابجد ۱۰۳۳ ہوتے ہیں مسجد غالب میں اتنی ہی تعداد میں چراغ دان بنوائے گئے تھے۔
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار (حصّہ نهم)
اقبال نے تمام عمر ابليس كي اس خوف ناك ايجاد يعني رنگ و نسل اور وطن پرستي و زمين پيوستگي كے بتوں كے خلاف جهاد كيا اور اصنام شكني كا ابراهيمي فريضه انجام ديتے رهے.
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار(حصّہ هشتم)
اقبال عربي شاعري ميں جس صداقت، مردانگي اور حقيقت كے ساته شدت سے وابسته هونے كي تعريف كرتے هيں
مير تقی میر
حمد میر عُرف مير تقّى مير ـ اردو كے شاعر ہیں. اردو شاعرى ميں مير تقى مير كا مقام بہت اونچا ہے ـ وہ اپنے زمانے كے ايكـ منفرد شاعر تھے جن كے متعلق اردو كے ايكـ اور مشہور شاعرمرزا غالب نے لکھا ہے ـ
بابائے اردو مولوی عبدالحق
مولوی عبدالحق نے ہاپر میں 1870ء میں جنم لیا۔ کھاتے پیتے خاندان کے فرد تھے۔ ابتدائی تعلیم پنجاب میں حاصل کی۔ ادبی زندگی کا آغاز 1887ء میں کیا۔
دکن میں اردو مرثیہ گوئی کی روایت
اردو ادب کی تاریخ میں دکنی مرثیہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ اردو زبان جو صرف رابطہ کی زبان تھی دکھنی غزل اور دکھنی مرثیہ کے حوالے سے عوامی زبان ہو کر دکھنی تہذیب و تمدن کی ترجمان بنی‘یہ اعزاز کسی مقامی بولی یا فارسی زبان کو نہیں مل سکتا تھا
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار (حصّہ هفتم)
اس كے بعد اقبال نے امراء القيس كے باب ميں حضور اكرم-ص- كے ارشاد كو يهاں پهر دهرايا. بعد ازاں اپنے وه جملے دهرائے جو انهوں نے اپني ڈائري شذرات فكر اقبال Stray Reflections ميں 1910ء ميں لكهے تهے
داغ
عظمت غالب ہے ، اک مدّت سے پیوندِ زمیں/ مہدیٔ مجروح ہے شہرِ خموشاں کا مکیں
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار (حصّہ ششم)
غور فرمائيے تو اپنے اولين اردو شاعري مجموعے اور اپنے اولين فارسي شعري مجموعے سے لے كر اپني آخري شعري دستاويز ارمغان حجاز تك وه ايك هي تصور شعر كو نئے سے نئے اور تازه به تازه شعر پيكر و پيرهن ميں تسلسل سے بيان كرتے رهے.
پاکستان کے اخبارات
پاکستان کے اخبارات
نہرو رپورٹ
1927ء میں حکومت برطانیہ نے شاہی فرمان کے تحت ہندوستان کے لیے سائمن کمیشن کا تقرر کیا ۔
نہرو کے دور حکومت میں داخلی امن وامان اور خارجہ پالیسی
جواہر لال نہرو 1947 ء سے لے کر 1964 ء تک موجودہ ہندوستان کے وزیراعظم رہے ۔ ان کے ابتدائی پانچ سالوں میں دنیا کی دو بڑی طاقتوں امریکا اور روس دونوں ہی کی یہ شدید خواہش تھی کہ ہندوستان ان کے ساتھ قریبی روابط استور کرے ۔
نہرو کی تعلیمی اور معاشرتی اصلاحات
نہرو ہندوستان کے بچوں کو پڑھا لکھا دیکھنا چاہتے تھے اس لیے کہ کسی بھی ملک کا مستقبل اس کی آئندہ نسل سے وابستہ ہوتا ہے اور جو اقوام اپنی آئندہ نسلوں کو علمی میدان میں طاقت ور بنا دیتی ہیں وہی دنیا کی طاقت ور اقوام کی صف میں شامل ہونے کی صلاحیت رکھتی ہیں ۔
جواہر لال نہرو
جواہر لال نہرو 14 نومبر سن 1889 ء کو الہ آباد میں پیدا ہوۓ ۔ جواہر لال نہرو کا تعلق ایک مالدار گھرانےسے تھا اور آپ کے والد موتی لال ایک وکیل اور سیاستدان تھے ۔
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار (حصّہ پنجم)
امراء القيس قوت ارادي كو جنبش ميں لانے كے بجائے اپنے سامعين كے تخيل پر جادو كے ڈ ورے ڈ التا هے اور ان ميں بجائے هوشياري كے خودي كي كيفيت پيدا كرديتا هے .
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار (حصّہ چهارم )
شعر عجم كے زير عنوان لكھے گئے يہ اشعار عجميت كے بارے ميں اقبال كے نقطہ نظر كے مؤيد ہيں. اقبال كے نزديك عجميت وہ منفي زاويہ حيات ہے جو زندگي كي حرارت اور تازگي كو سلب كر ليتا ہے اور نفي خودي كے ميلانات كو جنم ديتا ہے
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے
اک پگھلتی ہوئی روشنی کے تلے/ سب دیے بجھ بھی گۓ دور ہو بھی گۓ
شہاب الدین شاہجہان
شاہ جہان کا اصلی نام خرم تھا اور وہ ایک ہندو ماں کے بطن سے پیدا ہوا ۔ وہ مغل بادشاہ جہانگیر کا بیٹا تھا ۔ وہ بچپن سے ہی ایک ہونہار بچہ تھا اور اس کی صلاحیتں نمایاں تھیں ۔ وہ بہت چاق و چابند اور ذہین تھا اور اس کے عزائم بہت بلند تھے ۔
شاہ جہان کی ممتاز بیگم (ارجمند بانو)
ہنوستان میں اسلامی دور حکومت کی خواتین میں ایک معروف نام جو اپنے خاوند کی محبت کی بدولت صدیاں گزرنے کے بعد ، آج بھی برصغیر کے لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے ۔ ان کا اصل نام ارجمند بانو تھا ۔ آصف خان کی بیٹی اور نورجہاں کی بھتیجی تھی .
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا
وہ جس کی بات میں لہجوں کا کوئی کال نہ تھا/ وہ شخص کبھی میرا ہم خیال نہ تھا
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی
رات بھر اکیلا تھا اور دن نکلتے ہی/ چل پڑا اسی جانب ہوش کے سنبھلتے ہی
لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے
لکھتا ہوں کہ شاید کوئی افکار بدل دے/ زندہ ہوں کہ شاید کوئی انکار بدل دے
حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں
حوس پرست ہوں اتنا کہ سانس لیتا ہوں / اسی نشے کے لیۓ جسم کے میں اندر ہوں
ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا
ازل سے بستی حیراں پہ ایک سایہ تھا / جسے وجود کے پیکر میں اب تراش لیا
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے
گر دوستی میں آج بھی اپنا مقام ہے / دشمن کی صف میں بھی ھمیں شہرت تمام ہے
طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی
طے کرکے مسافر کو مسافت نہیں آتی/ شمشیر اٹھانے سے شجاعت نہیں آتی
اسلامي ادب كي ترويج ميں اقبال كا كردار (حصّہ سوّم )
تسخير و تازگي،برق تابي و شعلہ نوشي، بلند نگہي و سخت كوشي، روشن بيني و جہاں باني اور حريت كيشي و بلند پروازي ، يہي وہ صفات ثابتہ ہيں جن سے سچا اسلامي ادب ترتيب پاتا ہے
نیا شوالہ
سچ کہہ دوں اے برہمن! گر تو برا نہ مانے/ تیرے صنم کدوں کے بت ہو گئے پرانے
یا ہو گئے ہیں ہم ہی کچھ اور آج کل
یا ہو گئے ہیں ہم ہی کچھ اور آج کل/ یا زمانہ ہی گیا یا رب بدل
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن