صفحه اصلی تبیان
شبکه اجتماعی
مشاوره
آموزش
فیلم
صوت
تصاویر
حوزه
کتابخانه
دانلود
وبلاگ
فروشگاه اینترنتی
ھفتہ 23 نومبر 2024
فارسي
العربیة
اردو
Türkçe
Русский
English
Français
تعارفی نام :
پاسورڈ :
تلاش کریں :
:::
اسلام
قرآن کریم
صحیفه سجادیه
نهج البلاغه
مفاتیح الجنان
انقلاب ایران
مسلمان خاندان
رساله علماء
سروسز
صحت و تندرستی
مناسبتیں
آڈیو ویڈیو
اصلی صفحہ
>
اسلام
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
عراق میں قمہ زنی اور انگریزی استعمار کا فایدہ
انگریزی استعمار ثابت کرنا چاہتا تھا کہ ہندوستان اور دیگر مسلم نوآبادیاتی ممالک میں عوام وحشیانہ اور تہذیب سے بیگانہ انداز سے سڑکوں پر ظاہر ہوتے ہیں اور وہ اس دور میں بھی انسانی تہذیب سے دور ہیں چنانچہ ان کے لئے قیّم اور سرپرست کی ضرورت ہے جو ان کو توحش
عراق میں قمہ زنی کا رواج
اسلامی ممالک میں اس قسم کے اعمال کی ترویج پر مأمور خفیہ ہاتھوں کے حوالے سے عراقی علماء کی تالیفات کی طرف اشارہ کیا جاسکتا ہے: عراق کے بزرگ عالم دین علامہ محمد جواد مغنیہ، کی کتاب التجارب کا ایک باب کفن؛ زندوں کے لئے سے موسوم کیا گیا ہے؛ جس میں انھوں
بنگلہ دیش میں قمہ زنی کا رواج
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ قمہ زنی یا زنجیر زنی سے تشیع کی خدمت نہیں ہوتی بلکہ وہ لوگ جو انسانوں کے گلے صرف اس لئے کاٹتے ہیں کہ وہ ان کی طرح سوچتے نہیں ہیں، آج قمہ زنی اور زنجیر زنی کو دستاويز بنا کر شیعیان اہل بیت (ع) پر طعن و تشنیع کررہے ہیں اور قمہ و زن
ایران میں قمہ زنی کا رواج
آیت اللہ العظمی مکارم شیرازی فرماتے ہیں: میں ایسے ہی نہیں کہہ رہا ہوں کی اجنبیوں کا ہاتھ ہے ان مسائل میں۔ ایک معتبر شخص نے نقل کیا کہ ایک سال محرم میں ہم نے دیکھا کہ ایک بیرونی سفارتخانے کے لوگ آئے اور انھوں نے نئے خنجر اور قمے عزاداروں میں بانٹ دیئے! س
کیا قمہ زنی خرافات ہے؟
شہید آیة اللہ العظمی سید محمد باقر الصدر رحمة اللہ علیہ عزاداری کی بدعتوں اور قمہ زني کو سرے سے رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ۔۔۔ واضح ہے کہ اسلامی شریعت میں شرعی احکام کا خطاب سارے انسانوں سے ہے اور کہیں بھی ایسے احکام نہیں ہیں جن کا خطاب صرف علماء سے ہو یا ا
خرافہ کیا ہے؟
دوسری طرف سے واضح ہے کہ اسلامی شریعت میں تمام انسانوں کو شرعی احکام کا خطاب سارے انسانوں سے ہے اور ایسی کوئی صورت نظر نہیں آتی کہ ہم کہیں کہ ہمارے پاس ایسے احکام ہیں جن کا خطاب صرف علماء سے ہے یا مثلا ایسے احکام ہوں جن کا خطاب جاہل افراد سے ہو؛ اور صورت ح
لطم اور قمہ زنی 4
یہ خالد بن سدیر کی روایت ہے جو علماء کی نگاہ میں ایک معتبر روایت نہیں ہے اس روایت کا مکمل کچھ یوں ہے: خالد بن سدیر کہتے ہیں کہ میں نے امام (ع) سے اس مرد کے بارے میں سوال کیا جو اپنے والد یا والدہ یا بھائی یا کسی قریبی رشتہ دار کی مصیبت میں اپنا لباس پھاڑ
لطم اور قمہ زنی 3
لطم ثُلاثی مجرد کا مصدر ہے جس کے ماضی کا صیغہ لَطَمَ بنتا ہے - عربی لغات کی کتابوں میں لطم کے بارے میں آیا ہے کہ اس کے معنی {ضربُ الخدِّ و صَفَحاتِ الجسمِ بِبَسطِ اليدِ او بِالكفِّ مَفتوحةً}۔ (1) ہیںلطم یعنی ضربه زدن با کف دست و سیلی زدن۔ (2)؛ یعنی: رخسا
عارفانہ اور بصیرت بخش دعا و مناجات
امام سجاد (علیہ السلام) کا دور اموی حکمرانوں کے ہاتھوں تمام دینی اقدار کی تحریف کا دور تھا۔ آپ (ع) نے چھ اموی حکمرانوں اور ایک زبیری حکمران کا دور دیکھا: یزید بن معاویہ، عبداللہ بن زبیر، معاویہ بن یزید، مروان بن حکم، عبدالملک بن مروان، ولید بن عبدالملک۔
امام حسین (ع) کی لازوال تحریک
امام حسین علیہ السلام کی عظیم ہستی اور لازوال تحریک کے بارے میں انسان جتنا بھی سوچتا ہے، غور و فکر اور تحقیق و مطالعہ کا میدان اتنا ہی وسیع و عریض نظر آتا ہے۔ اس عظیم و تعجب خیز واقعے کے بارے میں اب بھی بہت سی باتیں ہیں کہ جن پر ہمیں غوروفکر اور اس پر بات
کربلا میں جحت حق کی جانب سے اتمام جحت
فرزندرسولخدا (ص) سیدالشہدا حضرت امام حسین علیہ السلام نےلشکر حر اور اسی طرح روز عاشورا اپنے اعوان وانصار اور دشمن کی فوج کے سامنے جو خطبے دیئے اس کے بعض اقتباسات کا ذکر کریں گے ۔ لوگوں میں علم و آگہی پیدا کرنا اورغافل انسانوں پر حجت تمام کرنا ، امام
فلسفہ شہادت اور واقعہ کربلا
1435 ھ کا سال ہر سال کی مانند محرم الحرام کی سرخی لئے وقت کے افق پر نمودار ہو چکا ہے۔ وقت کا وہ سفر جو کبھی رکا نہیں، ابھی تک جاری ہے اور تا وقت نامعلوم جاری رہے گا۔ دنیا میں رائج دیگر کیلنڈروں میں نئے سال کا آغاز ایک نئی زندگی کی علامت کے طور پر لیا جاتا
لطم اور قمہ زنی2
آیت اللہ کاشف الغطاء (رح) فرماتے ہیں: فقہی قواعد اور شرعی استنباط کے ضوابط اور اصولوں کے مطابق چہرے پر لطمہ مارنے اور قمہ زنی، زنجیرزنی وغیرہ کے بارے میں رائے دیتے وقت، حرمت کے علاوہ کوئی دوسرا حکم نظر نہیں آتا اور حرمت و ممنوعیت کا فتوی دینے کے سوا چارہ
واقعہ کربلا کے حقائق
بیٹی : امی نے آپ نے بتایا تھا کہ دو محرم کو امام حسین علیہ السلام کا قافلہ کربلا کے میدان میں پہنچا۔ پھر اس کے بعد کیا ہوا؟ماں : دو محرم سنہ اکسٹھ ہجری کو امام حسین علیہ السلام کا قافلہ کربلا میں وارد ہوا۔ آپ نے دریائے فرات کے قریب خیمے لگانے چاہے تو
کربلا کا واقعہ
بیٹی: امی نے آپ نے بتایا تھا کہ امام حسین علیہ السلام مدینہ میں یزید کی بیعت کے مطالبے کو ٹھکرا کر مکہ کی طرف روانہ ہوئے۔ اس کے بعد کیا ہوا؟ماں: بیٹی جیسے میں نے بتایا تھا کہ امام حسین علیہ السلام اٹھائیس رجب سنہ ساٹھ ہجری کو مدینہ سے مکہ کے لیے روانہ
عاشورہ ، حریت اور آزادی کا پیغام
محرم الحرام کا خصوصی پروگرام لے کر حاضر خدمت ہیں۔ گزشتہ پروگرام میں آپ نے سنا کہ ایک ماں کس طرح اپنی بیٹی کو امام حسین علیہ السلام کی شخصیت اور واقعۂ کربلا کے حقائق کے بارے میں بتا رہی تھی۔ آج بھی ہم اس سلسلے کی مزید گفتگو آپ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں۔ ب
عاشورہ درس حریت وآزادی
دنیا میں ہر روز سینکڑوں واقعات رونما ہوتے ہیں اور زندگي ان مختلف حادثات و واقعات کے باوجود جاری رہتی ہے لیکن کچھ واقعات ایسے ہوتے ہیں جو صدیاں گزر جانے کے باوجود انسانی ذہنوں سے محو نہیں ہوتے بلکہ تاریخ کے صفحات میں درخشاں باب کی حیثیت سے باقی رہتے ہیں۔ ن
لطم اور قمہ زنی
قمہ زنی کے حامی اس روایت کو اپنے عمل کو جواز کے طور پر پیش کرتے ہیں؛ حالانکہ بہت سے علماء کے نزدیک یہ روایت سند کے لحاظ سے بہت ضعیف ہے۔ شہید ثانی: اس روایت کی سند ضعیف ہے، کیونکہ اس میں خالد بن سدیر غیر موثق ہے۔
سیکولر طرز زندگی کا عام ہونا
افسوس کا مقام ہے کہ گذشتہ دوصدیوں سے زیادہ عرصے کے دوران مغربی سامراجی طاقتوں نے اسلامی ملکوں پر تسلط پر جما کر اپنی زندگي کی روش کو بہت زیادہ رواج دیا
امام مہدی (عج) کا انکار کفر ہے
مذکورہ بالا صحابہ اور غیر مذکور صحابہ اور ان کے بعد تابعین سے اتنی روایتیں مروی ہیں کہ ان سے علم قطعی حاصل ہوجاتا ہے۔ لہذا ظہور مہدی پر ایمان لانا واجب ہے جیسا کہ اہل علم کے نزدیک ثابت شدہ ہے اور اہل سنت والجماعت کے عقائد میں مدوّن و مرتب ہے۔ پہلی حدیث:
طاغوت کے خلاف اٹھنے والی تحریکوں کی حمایت
شام کے شاہی دربار میں امام سجاد اور سیدہ زینب (سلام اللہ علیہما) کے خطبوں اور مناظروں کے بعد شام کے لوگ یزید اور اموی خاندان کے حقائق سے آگاہ ہوئے اور یزيد کو اپنی جان اور حکومت کا شدید خطرہ لاحق ہوا جس کو بعد وہ عبیداللہ کو قصوروار ٹہرانے لگا۔
عراق اور ایران میں قمہ زنی
قمہ زنی بھی شبیہ خوانی کی مانند ابتداء ہی سے علماء اور مراجع اور ان کے پیروکاروں اور مقلدین کے درمیان متنازعہ ہے اور اس سلسلے میں استفتاء اور افتاء کا سلسلہ جاری رہا ہے۔ قمہ زنی عراق کی مقامی رسم نہیں بلکہ باہر سے آئی ہے اور اس کی جڑیں عربی نہیں ہیں۔ (1)
قمہ زنی کیا ہے؟
بعض شیعہ علاقوں میں بعض شیعہ عزاداران امام حسین (ع) کی ایک رسم قمہ زنی ہے۔ کربلا میں امام حسین (ع) کو یزیدی فوج نے شہید کیا تو شیعہ بھی اسی بنا پر اپنا خون بہاتے اور اس راہ میں خون کا نذرانہ دینے اور جانبازی کرنے کے لئے اپنی آمادگی کا اعلان کرتے ہیں۔ ان ر
امام سجاد (علیہ السلام) کی بامقصد اور اثر گذار سوگواری
امام سجاد (علیہ السلام) شہدائے کربلا کی یاد زندہ رکھنے کے لئے مختلف مواقع پر اپنے عزیزوں کے لئے گریہ و بکاء کرتے تھے۔ امام (ع) کے آنسو لوگوں کے جذبات کو متحرک کردیتے تھے اور سننے اور دیکھنے والوں کے ذہنوں میں شہدائے کربلا کی مظلومیت کا خاکہ بنا دیتے تھے۔
سیکولر اور مذھبی زندگی
ہم یہاں پر زندگی کی روش میں سیکولر فکر کے ساتھ مذہبی فکر کے فرق کاجائزہ لیں گے ۔ سیکولر طرز زندگي میں دینی اقدار کی کوئی جگہ نہیں ہوتی اور سیکولر ازم میں خدا کی جگہ انسان کو بنیادی اہمیت حاصل ہوتی ہے ۔
کربلا کا حیات بخش ہونا
کسي نے کہا تھا کہ نہ جانے يہ لوگ حسين (ع) چاہتے کيا ہيں- انسان جب تک حسيني نہ ہو وہ نہيں جانتا کہ وہ حسين (ع) سے کيا چاہتے ہيں؛ اور حسيني بھي اپنا راز نامحرموں کو نہيں بتاتا: نامحرم کا کان پيغام سروش کے لئے نہيں ہے
کربلا حیات بخش کیوں ؟
مجھے فاش کہنے ديجئے کہ وہ جو مسجود ملائکہ ہے، وہ حسين (ع) ہے، اور ملائکہ نے آدم (ع) کو سجدہ کيا کيونکہ وہ حسين (ع) کي خلقت کا واسطہ ہيں اور يہ سجدہ ازلي ہے
امام سجاد (علیہ السلام) کا خطبہ مدینہ منورہ میں
امام سجاد (علیہ السلام) اور سیدہ زینب (ع) کے خطبوں نے یزید کی حکومت کو شدید خطرات سے دوچار کردیا تھا چنانچہ اس نے عبیداللہ بن زياد کو قصور وار ٹہراتے ہوئے کہا کہ اگر میں کربلا میں ہوتا ہرگز ایسا نہ ہونے دیتا! لیکن اگر یزید سچا تھا اور قصور ابن زياد کا تھا
کربلا حيات بخش کيوں ہے ؟
کربلا کے بارے ميں ايک سوال يہ ہے کہ کربلا شيعيان آل محمد (ص) اور دنيا کے حريت پسندوں کے لئے حيات بخش اور ولولہ انگيز کيوں ہے؟
اسلامی و مغربی طرز زندگي
افراد اور معاشرے کی زندگي، ان کے اعتقادات اور زندگي کے بارے میں ان کے طرز فکر کی آئینہ دار ہوتی ہے
امام سجاد (علیہ السلام) کا خطبہ شہر کوفہ میں
بے شک امام سجاد (علیہ السلام) اور حضرت زینب کبری (علیہا السلام) اور خاندان رسالت کے دوسرے افراد کے خطبوں نے حقائق کو بےنقاب کرنے میں بہت اہم کردار ادا کیا اور فرزند رسول حضرت سیدالشہداء (علیہ السلام) کی شہادت کے بعد تحریک عاشورا کو دوام بخشنے میں اہم ترین
امام مہدی (عج) قرآن کی روشنی میں
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ مہدی وہی عیسی بن مریم ہیں اور قرآن میں ایسا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ جو آرہے ہیں وہ مہدی منتظر ہیں۔۔۔ ان حضرات کی شبہے کا جواب یہ ہے کہ نجات دہندہ کے آنے کا بیان بہت سی قرآنی آیات میں موجود ہے مثلا سورہ قصص کی پانچویں آیت میں ارشاد باری ت
امام سجاد (ع) کے مختصر حالات زندگی
امام (علیہ السلام) کا نام مبارک علی اور القاب زین العابدین اور سجاد ہیں۔ آپ (ع) کے والد کا نام حسین بن علی (علیہما السلام) ہے اور اکثر منابع میں منقول ہے کہ آپ کی والدہ آخری ساسانی بادشاہ یزدگرد سوئم کی بیٹی شہربانو ہیں۔
واقع کربلا کے موقع پر رونما ہونے والے واقعات کا
کربلا کا واقعہ انسانی اور اسلامی تاریخ کا ایک انتہائی المناک ترین باب ہے جہاں ایک طرف تو ظلم کی انتہا دیکھنے کو ملی جبکہ دوسری طرف بہادری اور قربانی کی لازوال مثال رہتی دنیا تک کے انسانوں کے لیۓ قائم ہوئی ۔
خدا سے رابطے کے لیۓ مفید باتیں
ہماری زندگی میں بعض کام ایسے ہوتے ہیں جس کو ہم بار بار انجام دینے کے بعد تھک چکے ہوتے ہیں اور ہماری یہ کوشش ہوتی ہے
خدا تعالی کے ساتھ رابطہ پیدا کرنے کے 20 سادہ اور عملی راستے
اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ مندرجہ بالا عبادات کی بہت زیادہ اہمیت ہے اور خدا کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیۓ بہت ضروری ہیں
انتظار کی بہترین روش 3
جو کچھ کہا گیا اس فرض پر استوار ہے کہ ہمیں یقین ہو کہ امام (عج) 24 گھنٹے بعد تشریف لا رہے ہیں۔ اگر وقت کا یہ دورانیہ زیادہ طویل تصور کریں گے تو ہمارے انتظار کا رنگ پھیکا ہوگا اور انتظار کی شدت کم ہوگی۔
قائم آل محمد (ص) صادق آل محمد (ص) کی نظر میں
سلیمان کہتے ہیں: میں نے امام صادق (ع) سے پوچھا: لوگ حجت غائب سے کیونکر فیض اٹھا سکتے ہیں؟۔ فرمایا: جس طرح کہ وہ بادلوں میں چھپے ہوئے سورج کی روشنی سے استفادہ کرتے ہیں۔ (1) رسول اللہ (ص) نے فرمایا: مہدی (عج) کو طفولیت میں غائب ہونا پڑے گا؛ پوچھا گیا
انتظار کی بہترین روش 2
علاوہ ازیں، ہم ان کی نصرت اور ان کے مشن کے لئے کام کرنے کے لئے اذن پانے کے منتظر ہونگے؛ دل ہی دل میں کہیں گے: جن کا برسوں سے انتظار کیا تھا بہت جلد آنے والے ہیں، اور کتنے خوشگوار ہونگے وہ لمحات!
انتظار کی بہترین روش
جس قدر ظہور کو قریب تر سمجھیں گے ہمارا انتظار شدید تر ہوگا چنانچہ فرض کرنا چاہئے کہ امام عصر (عج) کا ظہور بہت قریب ہے اور دیکھ لیں کہ اس مختصر سی مدت میں انتظار کے لئے کن چيزوں کی ضرورت ہے اور پھر ان لوازمات کو فراہم کرنے کی کوشش کریں۔
ابن خلدون کا انکار مہدی!
کسی محدث یا مؤرخ نے اس حقیقت کا انکار نہیں کیا ہے کہ حضرت مہدی (عج) کے ظہور کی خبر رسول اللہ (ص) نے دی ہے اور فرمایا ہے: اگر دنیا کی عمر کا صرف ایک دن بھی باقی ہو خداوند متعال اس ایک دن کو اتنا طویل کرے گا کہ حضرت مہدی (عج) ظہور فرمائیں اور دنیا کو عدل
حرام تقیہ
بعض موارد ميں تقيہ حرام ہے اور يہ اس وقت ہے كہ جب ايك فرد يا گروہ كے تقيہ كرنے اور اپنا مذہبى عقيدہ چھپا نے سے اسلام كى بنياد كو خطرہ لاحق ہوتا ہو يا مسلمانوں كو شديد نقصان ہوتا ہو۔ اس وقت اپنے حقيقى عقيدہ كو ظاہر كرنا چاہيے، چاہے ان كے لئے خطرے كا باعث ہ
امام سجاد (ع) اور شاگردوں کی تربیت
قرآن و اہل بیت (علیہم السلام) کے اہداف کو آگے بڑھانے کا اہم ترین شیوہ باصلاحیت انسانوں کی تربیت اور انہیں قرآن اور اہل بیت (ع) کے مخالفین کے خلاف علمی و تعلیمی اور عقیدتی جدوجہد کے لئے تیار کرنے کا اہتمام کرنے سے عبارت تھا۔
غدیر خم کے واقعہ میں شرطیہ کلمات
ب : شرط کی اہمیت کا بیان آیت میں شرطیہ جملہ و ان لم تفعل فما بلغت رسالته مقام تھدید میں آیا ہے اور اس بیان کی حقیقت حکم کی اہمیت ہے ۔ ان معنوں میں کہ اگر یہ حکم لوگوں تک نہ پہنچے اور ان کے حقوق کا خیال نہ رکھا جاۓ تو ایسے ہی ہے جیسے دین کے کسی بھی ح
ولایت امیر المؤمنین پر نازل ہونے والی آیت کی دلیلوں کی علامات
شیعہ مفسرین اس آیت کے ابلاغ کو حضرت امام علی علیہ السلام کی ولایت ، امامت اور خلافت کے حق میں گردانتے ہیں اور اس بات کے پوری طرح سے معتقد بھی ہیں ۔ ہم اس تحریر میں اس موضوع کو زیر بحث لانے کی کوشش کریں گے ۔
روایات اسلامی اور تقیہ
جناب فخر رازى اس آيت (الا ان تتقوا منہم تقاة )(6)كى تفسير ميں كہتے ہيں كہ آيت كا ظہور يہ ہے كہ تقيہ غالب كافروں كے مقابلے ميں جائزہے ( الا ان مذہب الشافعى ۔رض۔ان الحالة بين المسلمين اذا شاكلت الحالة بين المسلمين و المشركين حلّت التقيہ محاماة على النفس ) ل
غدیر خم کے واقعہ پر روشنی
غدیر خم کا واقعہ اسلامی تاریخ کے اہم واقعات میں سے ایک ہے جو کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آخری ایّام میں وقوع پذیر ہوا ۔ اس دن کی عظمت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اس دن کے بارے میں ارشاد باری تعالی ہے : الیوم اكملت لكم دینكم و اتم
تقیہ اور اسلامی روایات
دنيا ميں ايسے افراد بھى موجود ہيں جو انتہائي جہالت اور غلط پروپيگنڈہ كى وجہ سے كہتے ہيں كہ شيعہ كا خون بہانا قربت الہى كا ذريعہ بنتا ہے ۔ اب اگر كوئي مخلص شيعہ جو امير المومنين ۔ كا حقيقى پيرو كار ہو اور اس جنايت كارٹولے كے ہاتھوں گرفتار ہوجائے اور وہ اس
اسلامی روایات میں تقیہ
تقيہ اسلامى روايات ميں اسلامى روايات ميں بھى تقيہ كاكثرت سے ذكر ملتا ہے۔مثال كے طور پر مسند ابى شيبہ اہل سنت كى معروف مسند ہے ۔اس ميں (مسيلمہ كذاب) كى داستان ميں نقل ہوا ہے كہ مسيلمہ كذاب نے رسول خدا (ص) كے دو اصحاب كو اپنے اثر و رسوخ والے علاقے ميں گرف
سيرت پيغمبر(ص) اور سجدہ
متعدّد روايات سے استفادہ ہوتا ہے كہ پيغمبر اكرم(ص) بھى زمين پر سجدہ كرتے تھے، كپڑے يا قالين و غيرہ پر سجدہ نہيں كرتے تھے۔ ابوہريرہ كى ايك حديث ميں يوں نقل ہوا ہے وہ كہتا ہے سجد رسول الله (ص) فى يوم مطير حتى أنّى لانظر الى أثر ذلك فى جبہتہ و ارنبتہ مي
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
اصلی صفحہ
ہمارے بارے میں
رابطہ کریں
آپ کی راۓ
سائٹ کا نقشہ
صارفین کی تعداد
کل تعداد
آن لائن