گلستان محل
مجموعہ محل گلستان ، ایران کے دارلحکومت " تہران " میں تقریبا 200 سال پرانی ایک بہت ہی خوبصورت یادگار عمارت ہے جہاں ایک زمانے میں قاجاری سلسلے کے بادشاہ رہا کرتے تھے ۔ 200 سال گزر جانے کے بعد بھی یہ عمارت بہت خوبصورت دکھائی دیتی ہے جو قدیم زمانے کے معماروں کی مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ شاہ طھماست اول صفوی ( 984۔ 930 ) وہ پہلے بادشاہ تھے کہ جب وہ تہران کے قریب واقع " حضرت شاہ عبدالعظیم " کی زیارت کے لیۓ آۓ تو انہوں نے اس عمارت کی جگہ کے گرد ایک دیوار بنانے کا حکم دیا ۔ بعد میں آنے والے بادشاہوں نے اس علامتی دیوار کو بلند کیا اور اس میں باغ کا اضافہ کیا ۔ صفوی دور حکومت کے آخری ادوار میں اس جگہ پر بعض اوقات ان کا دربار منعقد ہوا کرتا تھا اور انہوں نے اس میں بعض داخلی عمارات کا اضافہ بھی کیا مگر صفوی دور میں بننے والی ان عمارات کا آج نام و نشان باقی نہیں رہا ہے ۔
مجموعہ گلستان میں موجود قدیم ترین عمارتیں (ایوان تخت مرمر و خلوت کریمخانی ) کریم خان زند کے دور کی ہیں ۔ انہوں نے محمد حسن خان قاجار کے خلاف ہونے والے معرکوں کے دوران اس مقام کو لشکرگاہ کے طور پر استعمال کیا ۔
کریم خان زند کی وفات کے بعد 1200 میں محمد خان قاجار نے تہران کو اپنا دارلحکومت بنایا لیکن وہ ہمیشہ لشکر کشی میں مصروف رہتا جس کی وجہ سے بہت ہی کم اس مکان میں رہا اور اس عمارت کو مزید بہتر بنانے کا اسے کوئی خاص موقع نہ ملا ۔ رضا شاہ پہلوی کے دور حکومت میں اس عمارت کو توسیع دی گئی ۔ بعد میں شاہ نے اپنی رہائشگاہ سعد آباد اور پھر رضا شاہ پہلوی کے دور سے نیاوران میں منتقل ہو گۓ ۔ اس طرح مجموعہ گلستان بیرونی ممالک سے آۓ ہوۓ مہمانوں کی قیام گاہ کے طور پر استعمال ہونے لگا ۔ ایران میں اسلامی انقلاب کے آنے کے بعد اس عمارت کو میوزیم میں تبیدیل کر دیا گیا تاکہ قدیم زمانے کے ایرانی معماروں اور ہنرمندوں کے شاہکاروں سے بیرونی دنیا آسانی سے آگاہی حاصل کر سکے ۔
https://www.golestanpalace.ir/En_Site/collections/E-history.htm
تحریر: سیّد اسد الله ارسلان