ڈاکٹر علی لاریجانی
ڈاکٹر علی لاریجانی کا پورا نام " علی اردشیر لاریجانی " ہے ۔ ان کی پیدائش یکم جنوری سن 1958 ء کو عراق کے شہر نجف شریف میں ہوئی ۔ آپ کے والد کا نام آیت اللہ ھاشم آملی ہے ۔ آپ کا تعلق ایک پڑھے لکھے اور ذہین خاندان سے ہے اور یہی وجہ تھی کہ انہیں اور ان کے دوسرے بھائیوں کو اسلامی جمہوریہ ایران میں اعلی عہدوں پر فائز کیا گیا اور یوں ان کے خاندان نے اسلامی جمہوریہ ایران کے لیۓ بےلوث خدمات انجام دیں ۔ ان کی شادی آیت اللہ مطھری کی بیٹی فریدہ سے ہوئی ۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد " شریف یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی " میں داخلہ لیا جہاں سے انہوں نے کمپیوٹر سائنس اور ریاضی میں گریجوایشن کی ڈگری حاصل کی ۔ گریجوایشن کے بعد وہ اپنے اسی شعبہ میں مزید تعلیم حاصل کرنا چاہتے تھے مگر بعد میں انہوں نے " استاد شہید مرتضی مطھری " سے مشورہ کیا اور ان کی نصیحت پر عمل کرتے ہوۓ پوسٹ گریجوایشن کے لیۓ مضامین تبدیل کر لیۓ اور پھر انہوں نے تہران یونیورسٹی سے مغربی فلسفے میں ماسٹر اور پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ۔ انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا اور مختلف موضوعات پر مقالات اور کتب تحریر کیں ۔
ڈاکٹر علی لاریجانی نے ایران میں اسلامی انقلاب لانے کی جدوجہد میں دوسرے انقلابی لیڈروں اور کارکنوں کے ساتھ شانہ بہ شانہ کام کیا اور اس اسلامی انقلاب کی کامیابی کے لیۓ لازوال قربانیاں دیں ۔ اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد ان کی قابلیت کا اعتراف کرتے ہوۓ انہیں بہت ہی حساس نوعیّت کے فرائض سونپے گۓ جنہیں انہوں نے بخوبی انجام دیا ۔ جدید دور میں میڈیا کی اہمیّت اور نزاکت کو جانتے ہوۓ استاد شھید مرتضی مطہری کی نصیحت پر ڈاکٹر علی لاریجانی کو ایران کے ٹیلی ویژن اور ریڈیو نشریات کے مرکز بنام " صدا و سیما " کا کنٹرول دے دیا گیا ۔ یہ وہ دور تھا جب اسلامی جمہوریہ ایران اندرونی اور بیرونی خطرات سے دچار تھا اور ملک و قوم پر انتہائی نازک دور تھا ۔ اس دور میں ڈاکٹر علی لاریجانی نے اپنے آپ کو ملک و قوم کے لیۓ وقف کر دیا اور بڑے مؤثر انداز میں میڈیا پر ایران کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے کا جواب دیا اور اسلامی انقلاب کے صحیح معنوں اور روح کو عوام الناس تک پہنچایا ۔ ان کی اسی محنت ہی کا نتیجہ ہے کہ آج 30 سال گزر جانے کے باوجود ایرانی عوام کے دلوں میں اسلامی انقلاب کے لیۓ محبت بھرپور انداز میں زندہ ہے ۔
دفاع مقدس کے دوران انہوں نے مختلف وزارتوں میں وظائف سر انجام دیۓ ۔ سن 1370 شمسی میں انہیں وزیر فرھنگ و ارشاد کے عہدے پر فائز کر دیا گیا جہاں انہوں نے 1372 ہجری شمسی تک خدمات انجام دیں ۔ سن 1373 ہجری شمسی میں ایک بار پھر رہبر انقلاب اسلامی کے حکم پر انہیں " صداو سیما " کا انچارج بنا دیا گیا جہاں پر وہ 10 سال تک اپنے فرائض انجام دیتے رہے ۔ ان دس سالوں میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے اس مرکز نے بےحد ترقی کی اور اس دوران ریڈیو اور ٹی وی چینلوں کی تعداد میں قابل قدر اضافہ دیکھنے میں آیا اور دنیا کی مختلف زبانوں میں پروگرام نشر کیۓ جانے لگے ۔ سن 2005 ء میں انہوں نے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصّہ لیا ۔ وہ صدارتی امیدوار کے طور پر تو کامیابی حاصل نہ کر سکے مگر انہیں ایران کا نیوکلئر ایڈوائزر بنا دیا گیا ۔ 2001 ء کے بعد امریکہ اور یورپی ممالک کی طرف سے ایران کے ایٹمی پروگرام کے متعلق ہونے والا پروپیگنڈہ شدّت اختیار کر گیا اور اسلامی جمہوریہ ایران کو اقتصادی پابندیوں اور فوجی کاروائی کرنے کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔ اس حساس موڑ پر جب ڈاکڑ علی لاریجانی کو نیوکلیئر ایڈوائزر کے فرائض سونپے گۓ تو انہوں نے بڑے مدبرانہ انداز میں اس پیچیدہ مسئلے کو سنبھالا اور ایٹمی ٹیکنالوجی کا حصول ایرانی قوم کا بنیادی حق سمجھتے ہوۓ بہت ہی سخت مؤقف اختیار کیا۔ وہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی دھمکیوں میں نہ آۓ اور اپنے حق سے دستبردار نہ ہوۓ ۔ سن 2008 ء میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ڈاکٹر علی لاریجانی نے " قم " سے ایک سیٹ جیتی ۔ مئی 2008 ء میں انہیں پارلیمنٹ کا سپیکر بنا دیا گیا ۔ ایران کے لوگوں کو اپنے وطن سے بےحد محبت ہے اور ڈاکٹر علی لاریجانی نے بھی دوسرے ایرانیوں کی طرح اپنے وطن کے لیۓ ہر طرح کی خدمات سر انجام دیں ۔ ہم دعا گو ہیں کہ اسلامی ممالک میں مزید ایسے ذہین، ایماندار اور محنتی لیڈر سامنے آئیں جو امّت مسلمہ کو مشکلات سے نکالیں ۔ آمین !
تحریر : سید اسداللہ ارسلان
متعلقہ تحریریں:
ایران کے مذہبی رہنما
رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیۃ اللہ العظمی خامنہ ای (دامت برکاتہ)