• صارفین کی تعداد :
  • 5568
  • 5/18/2009
  • تاريخ :

بچے کے لیے ماں کا دودھ  ایک انمول نعمت الہی

نوزائیدہ بچہ

تمام معالجین اور ماہرین طب اس بات پر متفق ہیں کہ ماں کا دودھ بچے کیلئے ایک مکمل غذا ہے اور بوتل کے دودھ کو اس کے مقابلے میں کسی طور پر بھی اہمیت و اوّلیت نہیں دی جا سکتی۔ ماں اور بچے کا رشتہ سب سے مضبوط رشتہ ہے۔ یہ خونی، خاندانی، فعلیاتی، دماغی و جذباتی اور کیمیائی رشتہ ہے۔ بقائے حیاتِ انسانی کا تقاضا ہے کہ اس رشتے کو ماں اپنا دودھ پلا کر قائم و سلامت رکھے۔ ماں کا بچے کو دودھ پلانا فطرت کے عین مطابق ہے کیونکہ بچے کو دودھ میں وہ تمام اجزا مل جاتے ہیں جو اس کی ساخت اور نشوونما کیلئے ضروری ہوتے ہیں۔ یہ فطرت کا تقاضا بھی ہے اور حکم ربی بھی :

”اور مائیں اپنے بچوں کو پورے دو سال تک دودھ پلائیں۔“ بچے کی پیدائش کے پہلے 4 تا 6 ماہ، ماں کا دودھ ہی اس کی مکمل غذا ہے۔ اس دوران یہ دودھ بچے کی پیاس بھی بجھاتا رہتا ہے۔ لہٰذا بچے کو مزید پانی یا چینی والا پانی یا شربت وغیرہ دینے کی ضرورت نہیں پڑتی۔

ماں کے دودھ کے فوائد

ماں کے دودھ میں وہ جراثیم نہیں ہوتے جو گائے بھینس کے دودھ میں ہو سکتے ہیں۔ ماں کے دودھ میں آمیزش کا شک بھی نہیں ہو سکتا۔ یہ براہ راست ماں کے جسم سے بچے کے منہ میں جاتا ہے جس سے فضا کی آلودگی، ملاوٹ، گندگی و غیرہ کا خدشہ بھی نہیں رہتا۔

٭ ماں کے دودھ میں ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو بچے کو ہیضہ، پولیو اور انفلوئنزا جیسی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتے ہیں۔ ماں کا دودھ پینے والے بچے کی صحت بھی بہتر رہتی ہے۔

٭ بچہ، ماں کا دودھ بآسانی ہضم کر سکتا ہے۔ ماں کا دودھ پینے سے بچے کو قبض بھی نہیں ہوتا جب کہ گائے کا دودھ بچے کی آنتوں میں رکاوٹ ڈال سکتا ہے۔ بچے کو ہاضمے کی خرابی میں بھی ماں کا دودھ ہی دیا جاناچاہیے۔

٭ ماں کا دودھ، پانی کی طرح قدرت کا عطیہ ہے۔ اس پر کچھ خرچ نہیں آتا۔ بچہ جتنا دودھ پیتا جائے گا، قدرت کی طرف سے اتنا ہی دودھ بنتا چلا جائے گا۔ ماں کا دودھ بچے کیلئے ناکافی کبھی نہیں ہوتا بلکہ بچے کو باربار دودھ پلانے سے ماں کو یہ نعمت اور زیادہ ملتی ہے۔ یہ تحفہ قدرت بچے کو ہر وقت دستیاب ہے۔ کسی قسم کے ہنگامی حالات، ہڑتال وغیرہ اس پر اثر نہیں رکھتے۔

٭ ماں کے جسم میں موجود اینٹی باڈیز اجزا بچے کے جسم میں منتقل ہو کر اسے بیماریوں سے محفوظ رکھتے ہیں اور دوسری طرف بچہ براہ راست ماں کا دودھ پینے سے پانی اور برتنوں کی آلودگیوں سے محفوظ رہتا ہے۔

٭ قدرت کا نظام اتنا جامع، مکمل اور فطری تقاضوں سے ہم آہنگ ہے کہ اس نے انسانی ضرورت کی تیاری اس انداز سے کی ہے کہ وہ بچے کی بدلتی ضروریات کو پورا کر سکے۔ ابتدائی عمر کے جس جس حصے میں پرورش پاتے بچے کو جس چیز کی ضرورت ہو، ماں کا دودھ اس ضرورت کو پورا کرتا ہے اور بدلتے تقاضوں سے ہم آہنگ رکھتا ہے۔ یوں بچے کی نشوو نما کے مطابق یہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ دودھ میں پروٹین اور معدنیات کی مقدار خود ہی متوازن رہتی ہے۔

٭ قدرت نے بچے کی پیدائش کے فوراً بعد ماں کے دودھ کو ایک خاص چیز عطا کی ہے جس کو کولسٹرم (Coulstrum) کہتے ہیں۔ یہ بچے کے پیٹ میں پہلا فضلہ بڑی خوبی سے خارج کر دیتا ہے۔ یہ بیماری کے خلاف قدرت کا پہلا قلعہ ہے جو اس کی حفاظت کیلئے قائم کیا گیا ہے۔ پھر انسانی دودھ بچے کو پولیو، فلو، نزلے اور زکام سے بھی بچاتا ہے۔

 تحریر : محمد جاوید پاشا


متعلقہ تحریریں:

حمل کے دوران مسائل کي کچھ يقيني علامتيں

نوزائیدہ بچوں کی فرسٹ ایڈ