’عمر زیادہ تو باپ بننے کا امکان کم
ریسرچ سے یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ عمر بڑھنے سے باپ بننے میں مشکل آسکتی ہے سائنس دانوں کے مطابق اس بات کے مزید ثبوت ملے ہیں کہ خواتین کی طرح مردوں میں بھی ’بائیولوجیکل کلاک‘ کا نظام ہے جس کی وجہ سے بڑھتی عمر ان کے باپ بننے کی صلاحیت پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔فرانس میں بانجھ پن کا علاج کروانے والے بارہ ہزار سے زیادہ جوڑوں پر تحقیق سے سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ جو مرد پینتیس برس سے زیادہ عمر کے ہوتے ہیں ان سے کامیاب حمل ٹھہرنے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق اگر عمر چالیس برس سے زیادہ ہوجائے تو حمل کے امکانات مزید کم ہوجاتے ہیں۔
محققین نے تولید سے متعلق یورپی ہیلتھ کانفرنس کو بتایا ہے کہ قوی امکان اس بات کا ہے کہ ایسا مادہ منویہ کا ڈی این اے کمزور پڑنے سے ہوتا ہے۔
ڈاکٹر سٹیفینی بیلاک، جنہوں نے اس ریسرچ کو پیش کیا ہے، کا کہنا تھا کہ یہ ریسرچ ایسے لوگوں کے لیے بہت اہم ہے جو فیملی شروع کرنا چاہتے ہیں۔
بانجھ پن کے علاج کی ماہر ڈاکٹر الانا پیسی کا کہنا ہے کہ ’ کئی طرح کی تحقیق سے ایسے کافی ثبوت ملے ہیں جس سے پتہ چلتا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ پیدائش سے متعلق مشکلوں سے مرد مبرا نہیں ہیں۔ پہلے بھی فطری یا آئی وی ایف طریقے کے ذریعے اولاد کے لیے کوشش کرنے والے ایسے جوڑوں پر تحقیق سے اس بات کا پتہ چلا تھا کہ چالیس برس سے زیادہ عمر کے مردوں سے اگر حمل ٹھہر بھی جاتا تھا تو بیشتر اوقات ضائع ہو جانے خدشہ رہتا تھا‘۔
ڈاکٹر الانا کے مطابق ’ اس ریسرچ سے یہ بات مزید پختہ ہوجاتی ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ مردوں میں بھی پیدائش سے متعلق پیچیدگیاں پیدا ہو تی ہیں۔