مسلم مستورات حجاب کے بارے میں کیا خیال رکھتی ہیں
ڈاکٹر این زیڈ وکیل( جو کہ مڈیکل کی طالبہ ہیں ) کا کہنا ہے کہ’جب میں باہر نکلتی ہوں تو راستے میں زیادہ احترام کا احساس ہوتا ہے۔ لوگ مجھے زیادہ سنجیدگی سے لیتے ہیں اور میں محفوظ اور اپنے آپ میں زیادہ خود اعتمادی محسوس کرتی ہوں۔‘
اسی طرح مسز سلوا اررسول(گرافک ڈیزائن) کا کہنا ہے کہ
’آج کل ترقی یافتہ سماج میں ایک عورت کو مردوں نے صنف نازک کی ایک چیز سمجھ رکھا ہے۔ کوئی اپنے حسن اور خوب صورتی کی نمائش غیر ضروری آنکھوں کی دعوت نظارہ کیوں دے؟ حجاب ایک عورت کی عزّت کی حفاظت کرتا ہے اور دوسری صنف کے جذبات کو ابھارنے کا موقع نہیں دیتا ہے۔
میں سمجھتی ہوں کہ اگر اسلام کی یہ پوشاک اور حجاب کی پوری دنیا پابند ہوجائے تو سماج کی بُرائیاں جیسے چھیڑ چھاڑ،جملے کسنا، عصمت دری وغیرہ نہ ہونے کے برابر ہوجائیں۔ حجاب میرے اندر خود اعتمادی کو بڑھاوا دیتا ہے ۔ بطور ایک عورت کے اور حجاب میری ڈیوٹی یا میرے روز مرّہ کے کاموں میں کوئی رکاؤٹ پیدا نہیں کرتا ہے۔‘
مسز ڈائنا بیوٹی: ٹیچر
"" ان کا کہنا ہے کہ میں نے اسلام ابھی قبول کیا ہے۔ اس لئے میں اس اسلامی حجاب کی پابندی کا زیادہ اچھی طرح فرق محسوس کرسکتی ہوں بغیر حجاب کے اور اب حجاب کے ساتھ۔
میں اچھی طرح جانتی ہوں کہ مغربی ممالک کا برتاؤ حجاب کے ساتھ کیا ہے۔ وہ یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ حجاب صنف نازل پر زبردستی لادا گیا ہے۔ جو کہ مستورات کے روز مرہ کے کاموں میں حرج ہوتا ہے۔ لیکن مطالعہٴ اسلام اور تجربہٴ حجاب کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچی ہوں کہ ایسا ہرگز نہیں ہے ۔
غیر مسلم حضرات کبھی گھور گھور کر دیکھ سکتے ہیں۔ لیکن پردے میں حجاب کے ساتھ مجھ کو ہمیشہ محترمانہ برتاؤ ملتا ہے۔ مجھے کبھی بھی حجاب کی وجہ سے مشلات کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ حجاب میں میں زیادہ محفوظ اور باعزت محسوس کرتی ہوں بہ نسبت بغیر پردے کے۔ مجھے اب احساس ہوتا ہے۔ میں اپنے بل بوتے اور اپنی قابلیت کی بنا پر دوسروں سے مل سکتی ہوں۔ بغیر اپنی صورت دکھائے ہوئے یعنی میری صورت بِنائے قبولیت نہیں بنتی۔
یہ بھی دیکھا ہے کہ ناقابل قبول ہمسائے بھی جب میں حجاب میں سامنے آتی ہوں تو وہ راستے سے ہٹ جاتے ہیں۔ اسلامی پوشاک کا یہ کمال ہے کہ حجاب عورت کی عزّت، نسائیت کی حفاظت بلکہ میرا تجربہ تو یہ ہے کہ اس کو اور اونچا کرتی ہے۔ خاص کر جب میں باہر نکلتی ہوں۔ اور اب یہ جاننے کے بعد کہ حجاب میری حفاظت اور عزّت کو بڑھاتا ہے۔ میں بے حجابی کبھی نہیں کروں گی۔
جب میں عوام میں جاتی ہوں تو دوسرے یہ محسوس کرتے ہیں کہ میں ایک مانی ہوئی مسلم عورت ہوں۔ یہ مجھے یاد دلاتی ہے اور میں ایسی فرد ہوں کہ زندگی کے ہر شعبے میں اللہ جل جلالہ کی اطاعت کرتی ہوں۔
ایسا ہی لوگ محسوس کرتے ہیں جب وہ ایک عیسائی راہبہ کو دیکھتے ہیں اور یہی اور ایسا ہی وہ مجھے حجاب میں دیکھ کر محسوس کرتے ہیں۔ اگرچہ وہ یہ نہ سمجھ پاتے ہوں کہ میں نے ایسا پہناوا کیوں اپنایا ہے۔ اس لئے ایسا لباس امریکہ میں غیر معمولی ہے۔ وہ اس فضیلت کو قابل تعریف سمجھتے ہیں کہ کوئی ایسا بھی ہے کہ دوسروں کی پرواہ کئے بغیر اپنے اصول پر قائم ہے۔
اسلام ان اردو ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
عورت کی بھلائی و مصلحت
پردہ کا فلسفہ
اسلامی تعلیمات
حجاب فطری امر ہے
عورت کی حیثیت