کیا آئن سٹائن کا نظریہ درست تھا؟
خلا کے بارے میں آئن سٹائن کے نظریات ثابت نہیں کیے جا سکے ہیں
البرٹ آئن سٹائن کے نظریۂ اضافت کی آزمائش کی غرض سے ناسا کا مصنوعی سیارہ ’گریویٹی پروب بی‘ توقع ہے کہ سترہ اپریل کو خلا میں بھیج دیا جائے گا۔
یہ سیارہ امریکی ریاست کیلیفورنیا سے روانہ ہوگا۔
یہ منصوبہ انیس سو انسٹھ میں شروع کیا گیا تھا تاہم اس کے بعد مختلف تکنیکی وجوہ کی بنا پر یہ تاخیر اور تعطل کا شکار ہوتا رہا ہے۔
خلا کی ماہیت اور وقت، اور ان دونوں میں زمین کے ردوبدل کے بارے میں آئن سٹائن کے نظریات کی آزمائش کے لئے یہ منصوبہ تیار ہے۔
یہ منصوعی سیارہ زمین سے چار سو میل اوپر مدار میں گردش کرکے کشش ثقل میں معمولی سی تبدیلی کی بھی پیمائش کرے گا۔
سیارے پر ٹیبل ٹینس کی گیند کی جسامت کی چار گیندیں ہوں گی جو ایک خاص مادے کوارٹز کی بنی ہوئی ہیں اور جو ایک ایسے ڈبہ میں بند ہیں جس میں سے ہوا نکال کر اسے سربمہر کر دیا گیا ہے۔
اس منصوبے پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ اب تک بنائے جانے والے کامل ترین کرّے ہیں۔
ناسا میں طبعیات اور فلکیات کے شعبے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ پیمائشوں کی درستگی کو یقینی بنانے کے لئے ان گیندوں کو مطلق صفر درجۂ حرارت میں ایک بڑے سربمہر ڈبے میں رکھا جائے گا۔ اور انہیں خاموش ترین ماحول میں بھی کسی بیرونی خلل سے محفوظ رکھا جائے گا۔
خلا میں پہنچنے کے بعد ان گیندوں کو گردش دے کر خلا میں آزاد کر دیا جائے گا۔ اگر آئن سٹائن کا نظریہ درست ہے تو ان گیندوں کی سمت اور گردشی محور میں معمولی تبدیلیاں آنا ضروری ہے۔
سائنسدان معمولی سے معمولی حرکت کو بھی نظر میں رکھیں گے۔
آئن سٹائن نے انیس سو سولہ میں نظریہ پیش کیا تھا کہ خلا اور وقت ایک ایسی ساخت کی تشکیل کرتے ہیں جو کسی جسم کی موجودگی سے خمیدہ ہو سکتی ہے۔
گریویٹی پروب بی یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے گی کہ خلا اور وقت زمین کی موجودگی میں کیونکر متاثر ہوتے ہیں اور زمین کی گردش کس طرح سے خلا اور وقت کو اپنے ساتھ مروڑتی ہے۔
اگرچہ ان باتوں پر پہلے بھی تحقیق ہوئی ہے تاہم اب ناسا زیادہ گہری تحقیق کرنے کی خواہاں ہے۔
اگر یہ مشن اپنے وقت پر روانہ ہو جاتا ہے تو توقع ہے کہ یہ سولہ ماہ میں اپنا کام مکمل کر لے گا۔