• صارفین کی تعداد :
  • 4667
  • 1/30/2008
  • تاريخ :

اسلام میں عورتوں کی گواہی

 

زنان

حقوق الٰہی و حقوق انسانی کے اثبات کے لیے بعض اوقات شہادت گواہی کی ضرورت ہوتی ہے کئی معاملات میں عورت کی گواہی مقبول ہے ۔ ارشاد ِرب العزت ہے: فَإِنْ لَّمْ یَکُوْنَا رَجُلَیْنِ فَرَجُلٌ وَّامْرَأَتَانِ مِمَّنْ تَرْضَوْنَ مِنَ الشُّہَدَاءِ أَنْ تَضِلَّ إِحْدَاہُمَا فَتُذَکِّرَ إِحْدَاہُمَا الْأُخْرٰی ۔ اگر دو مرد نہ ہوں تو اپنی پسند کے مطابق ایک مرد اور دو عورتوں کوگواہ بناوٴ تاکہ اگر ان میں ایک بھول جائے تو دوسری اسے یا د دلائے ۔ حقوق انسان میں حق غیر مالی طلاق وغیرہ کے معاملات میں دو مرد گواہ ہونا چاہئیں۔ حقوق مالی،شادی کے معاملات وغیرہ میں دو مردوں کی گواہی یا ایک مرد ور دو عورتوں کی گواہی کفایت کرتی ہے۔ جو مسائل عورتوں سے مربوط ہیں مردوں کے لیے ان پر اطلاع پانامشکل ہے اس میں صرف عورتوں کی گواہی کافی ہے اسی طرح میراث اورو صیت کے مسائل میں عورتوں کی گواہی کافی ہے غرضیکہ گواہی کے سلسلہ میں اللہ نے عورت کوبہت اہمیت دی ہے ۔ ارشاد رب العزت ہے: وَلَایَحِلُّ لَہُنَّ أَنْ یَّکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللہ فِیْ أَرْحَامِہِنَّ إِنْ کُنَّ یُؤْمِنَّ بِاللہ وَالْیَوْمِ الْآخِرِ ۔ اگر وہ اللہ اور روزآخرت پر ایمان رکھتی ہیں تو ان کے لیے جائز نہیں کہ اللہ نے ان کے رحموں میں جو کچھ خلق کیا ہے اسے چھپائیں گویا بتانا ضروری ہے اور یہی عورتون کی گواہی ہے۔ ( سورہ بقرہ :۲۲۸)