• صارفین کی تعداد :
  • 3811
  • 12/19/2007
  • تاريخ :

قدیم مصر  میں شادی کی رسم

حلقه ازدواج

میلاد مسیح سے گیارہ صدیاں قبل مصر کے ایک بادشاہ یوشریس نے ایک قانون بنایا جس کے باعث تمام معاہدے اور قراردادیں باہمی رضا مندی اور آزادیٴ ارادہ کے مطابق انجام دی جانے لگیں، چنانچہ زن و مرد کو بھی باہمی رضا مندی سے ازدواج کرنے کا حق مل گیا اور اس میں آزادی حاصل ہو گئی اور والدین کی رضامندی دونوں کیلئے ضروری نہ رہی۔ عورت اپنے اموال کی خود مالک رہتی، مرد قرار داد ززوجیت سے قبل مال کی ایک مقررہ مقدار عورت کو دینا نیز قراردادکے اندر ماہانہ یا سالانہ نفقہ کی مقدار بھی معین کی جاتی ۔ بوقت عقد جو اموال مرد کے پاس ہوتے یا مستقبل میں جو کچھ وہ کماتا وہ سب اس کی زوجہ کے اموال کا حصہ بنتا اور اس کے اختیار میں دے دیا جاتا۔ اس قانون میں تعدد زوجات کی بھی اجازت تھی اورمزاوجت گویا باہمی اشتراک کی نوعیت اختیار کر لیتی تھی۔ محارم اور اقارب کیساتھ شادی ممنوع نہ تھی۔ حتیٰ کہ بہن بھائی بھی باہم ازدواج کر لیتے تھے۔ اس قانون میں لے پالک فرزند کی اجازت بھی موجود تھی حقیقی فرزند اور منہ بولے بیٹے کو مساوی درجہ دے دیا جاتا تھا وہ دونوں میراث پاتے بلکہ مذکرومونث کے لحاظ سے بھی کوئی فرق نہ تھا۔ البتہ سب سے بڑے فرزند کو کچھ اضافی حصہ ملا کرتا اور اسے ہی یہ حق پہنچتا تھا کہ باپ کی میراث کو بقیہ وارثوں میں تقسیم کرے۔

اسلام ان اردو ڈاٹ کام