• صارفین کی تعداد :
  • 6984
  • 12/16/2007
  • تاريخ :

وسوسہ اور اس کا علاج

ابلیس

س ۳۱۱: چند سالوں سے ميں وسواس کے شر ميں مبتلا ہوں، يہ چيز ميرے لئے بڑي تکليف دہ ہے۔ اور يہ وسواس کي حالت دن بدن بڑھتي ہي جا رہي ہے، يہاں تک کہ ميں ہر چيز ميں شک کرنے لگا ہوں۔ ميري پوري زندگي شک پر قائم ہے۔ مجھے زيادہ تر شک کھانے پينے کي اور تر چيزوں ميں ہوتا ہے۔ لہذا ميں عام لوگوں کي طرح معمول کي زندگي نہيں گزار سکتا چنانچہ جب ميں کسي گھرميں داخل ہوتا ہوں تو فوراًاپني جورابيں اتار ليتا ہوں کيونکہ ميں سمجھتا ہوں کہ ميري جورابيں پسينہ سے تر ہيں اورنجس چيز کے ساتھ لگنے سے نجس ہو جائيں گے يہاں تک کہ ميںجائے نماز پر بھي نہيں بيٹھ سکتا اور جب بيٹھ جاتا ہوں تو ميرا نفس مجھے ہر وقت اٹھنے پر مجبور کرتا ہے کہ جائے نماز کي روئيں ميرے لباس پر نہ لگ جائيں اور پھر ميں انہيں پاني سے دھونے پر مجبور ہو جاؤں گا پہلے ميري يہ حالت نہيں تھي، ليکن اب تو مجھے اپنے ان اعمال سے شرم آتي ہے، ہميشہ يہي دل چاہتا ہے کہ کسي کو خواب ميں ديکھوں اور اس سے سوال کروں، يا کوئي معجزہ واقع ہو جس سے ميري زندگي بدل جائے اور ميں پہلے جيسا ہو جاؤں، اميد ہے کہ ميري ہدايت فرمائيں گے؟

ج: طہارت و نجاست کے احکام وہي ہيں جن کو تفصيل کے ساتھ احکام کي کتابوں ميں بيان کيا گيا ہے اور شريعت کي رو سے ہر چيز پاک ہے سوائے اس کے جس کو شارع نے نجس قرار ديا ہو اور انسان کو اس کے نجس ہونے کا يقين حاصل ہو گيا ہو۔ اور اس حالت ميں وسواس سے نجات کےلئے خواب يا معجزہ کي ضرورت نہيں ہے بلکہ مکلف پر واجب ہے کہ وہ اپنے ذاتي ذوق کو ايک طرف رکھ دے اور شريعت مقدسہ کي تعليمات کے سامنے سراپا تسليم ہو جائے، ان پر ايمان لے آئے۔ اور اس چيز کو نجس نہ سمجھے جس کے نجس ہونے کا اسے يقين نہ ہو آپ کو يہ يقين کہاں سے حاصل ہوا کہ دروازہ، ديوار، جائے نماز اور آپ کے استعمال کي تمام چيزيں نجس ہيں؟ آپ نے کيسے يہ يقين کر ليا کہ جائے نماز کي روئيں جن پر آپ چلتے يا بيٹھتے ہيں نجس ہيں اور اس کي نجاست آپ کي جورابوں، لباس اور بدن تک سرايت کر جائے گي؟ ! بہر صورت اس حالت ميں آپ کے لئے اس وسواس کي اعتناءکرنا جائز نہيں ہے۔ پس کسي حد تک نجاست کے وسواس کي پروا نہ کرنا اور عدم اعتناءکي تمرين کرنا اس بات کا سبب بنيں گے۔ اللہ کي توفيق کے ساتھ کہ آپ اپنے نفس کو وسواس کے چنگل سے نجات دے سکيں(انشاءاللہ)۔

 

س ۳۱۲: ميں ايک عورت ہوں ميرے چند بچے ہيںميں اعلي تعليم يافتہ ہوں، ميرے لئے مسئلہ طہارت مشکل بنا ہوا ہے چونکہ ميں نے ايک ديندار گھرانے ميں پرورش پائي ہے اور ميں تمام اسلامي تعليمات پر عمل کرنا چاہتي ہوں، ليکن چونکہ ميرے چھوٹے چھوٹے بچے ہيں، لہذا ہميشہ ان کے پيشاب وپاخانہ کے مسائل ميں مشغول رہتي ہوں اور ان کا پيشاب پاک کرتے وقت سَي´فَن´ کے پاني کے چھينٹے اڑ کر ميرے ہاتھوں، پيروں يہاں تک کہ سر پر بھي پڑ جاتے ہيں اورميں ہر مرتبہ ان اعضاءکو پاک کرنے کي مشکل سے دوچار ہو جاتي ہوں، اس سے ميري زندگي ميں بہت سي مشکليں پيدا ہو گئي ہيں۔ دوسري طرف ان امور کي رعايت کو ميں ترک نہيں کر سکتي، کيونکہ اس کا تعلق ميرے دين اور عقيدہ سے ہے، ميں نے ماہر نفسيات سے رجوع کيا ہے، ليکن کسي نتيجہ پر نہيں پہنچ سکي۔ اس کے علاوہ ديگر امور بھي ميري پريشاني کا سبب بنے ہوئے ہيں جيسے نجس چيز کا غبار، بچے کے نجس ہاتھوں کي ديکھ بھال کرنا کہ جن کا يا تو پاک کرنا مجھ پر واجب ہے ياپھر اسے دوسري چيزوں کے چھونے سے باز رکھنا۔ ميرے لئے نجس چيز کا پاک کرنا بہت مشکل کام ہے، ليکن ان برتنوں اور کپڑوں کا دھونا ميرے لئے آسان ہے جو ميلے يا گندے ہوں، اميد ہے کہ آپ کي راہنمائي سے ميري زندگي آسان ہو جائے گي۔

ج:١۔ شريعت کي نظر ميں باب طہارت و نجاست ميں اصل طہارت ہے، يعني جہاں بھي آپ کو نجاست کے حصول ميں معمولي سا شک ہو وہاں آپ پر واجب ہے کہ عدم نجاست کا حکم لگائيں۔

 

٢۔ نجاست کے سلسلہ ميں جو لوگ بہت حساس ہيں (اسلامي فقہ کي اصطلاح ميں انہيں وسواسي يا شکي کہا جاتا ہے) اگر انہيں بعض جگہوں پر نجاست کا يقين بھي ہو جائے تب بھي ان پر واجب ہے کہ وہاں پر نجس نہ ہونے کا حکم لگائيں سوائے ان موارد کے جنہيں انہوں نے اپني آنکھوں سے نجس ہوتے ديکھا ہو اس طرح کہ اگر کوئي دوسرا شخص ان کو ديکھتا تو اسے بھي انکي نجاست کے سرايت کرنے کا يقين ہوجاتا ايسي جگہوں پر فقط واجب ہے کہ وہ بھي نجاست کا حکم لگائيں اور يہ حکم اس وقت تک ان لوگوں پر جاري رہے گا جب تک مذکورہ حساسيت بالکل ختم نہ ہو جائے۔

 

٣ ۔ ہر وہ چيز يا عضو جو نجس ہوجائے اس کي طہارت کے لئے، عين نجاست زائل ہونے کے بعد اسے ايک مرتبہ شہر کي بڑي ٹينکي سے متصل پاني سے دھونا کافي ہے اور دوبارہ دھونا يا پاني کے نيچے رکھنا واجب نہيں ہے اور اگر وہ نجس ہونے والي چيز کپڑے و غيرہ جيسي ہو تو اسے بقدر معمول نچوڑيں تا کہ اس سے پاني نکل جائے۔

 

٤۔ چونکہ آپ نجاست کے سلسلہ ميں بے حد حساس ہو چکي ہيں، پس جان ليجئے کہ نجس غبار آپ کے لئے کسي صورت ميں بھي نجس نہيں ہے اور بچے کے پاک يا نجس ہاتھ کي ديکھ بھال کرنا ضروري نہيں ہے اور نہ ہي اس سلسلہ ميں دقت کرنا ضروري ہے کہ بدن سے خون زائل ہوا ہے يا نہيں اور آپ کے لئے يہ حکم اس وقت تک باقي ہے جب تک مکمل طور پر آپ کي حساسيت ختم نہيں ہو جاتي۔

 

٥۔ دين اسلام کے احکام سہل و آسان اور فطرت انساني کے موافق ہيں انہيں اپنے لئے مشکل نہ بنائيے اور اپنے بدن اور روح کو تکليف و ضرر ميں مبتلا نہ کيجئے، کيونکہ ان موارد ميں پريشاني اور اضطراب آپ کي زندگي کو تلخ بناديں گے بے شک خدائے متعال اس بات سے خوش نہيں ہے کہ آپ اور آپ کے متعلقين عذاب ميں مبتلا ہوں۔ آسان دين کي نعمت پر شکر ادا کيجئے اور اس نعمت پر شکر ادا کرنا يہ ہے کہ خدا کے دين کے احکام کے مطابق عمل کيا جائے۔

 

٦۔ آپ کي موجودہ کيفيت وقتي اور قابل علاج ہے، اس ميں مبتلا ہونے کے بعد بہت سے لوگوں نے مذکورہ تمرين کے مطابق عمل کر کے اس سے نجات حاصل کي ہے، خداوندمتعال پر بھروسہ کيجئے اور اپنے اندر عزم و ہمت پيدا کيجئے انشاءاﷲ خداتعاليٰ آپ کو اسکي توفيق عطا فرمائے گا ۔