جمکران ميں عرائض کے لئے کنويں کا قضيہ!
عريضہ نويسي يا بالفاظ ديگر عرض توسل اور خدا سے حاجت مانگنے کي جڑيں اسي سلسلے ميں منقولہ، روايات ميں پيوست ہيں-
بعض کتب ميں حضرت امام زمانہ (عج) کے حضور عريضہ لکھنے اور اس کے متن اور روش کے بارے ميں بعض نکات ذکر ہوئے ہيں-
محدث قمي (رح) منتہي الآمال ميں لکھتے ہيں:
"جو بھي ائمہ (عليہم السلام) کي ضريح ميں ايک عريضہ اور کاغذ باندھ لے اور اس پر مہر ثبت کرے اور صاحب الزمان (ع) کي نيت سے نہر، کنويں يا تالاب ميں ڈال دے اور اپني حاجت برآري کے لئے بارگاہ الہي ميں عرض گذار ہوجائے امام زمانہ (عج) اس کي حاجت برآري کو اپنے ذمے ليتے ہيں"- (1)
نيز علامہ مجلسي کي کتاب "تحفۃالزائر" اور سبزواري کي کتاب "مفاتيح النجاة" نيز کتاب "مسجد مقدس جمکران، تجلي گاہ صاحب الزمان (عج)" (2) ميں بھي اس قضيئے کي طرف اشارہ ہوا ہے-
اسي اساس پر شيعيان عالم حضرت امام زمانہ (عج) کي ولادت باسعادت کي مناسبت سے پندرہ شعبان کي رات کو عريضے لکھ کر سمندروں، درياۆں، نديوں اور نہروں ميں بہاتے ہيں يا پھر کنۆوں ميں ڈآلتے ہيں-
مسجد جمکران ميں واقع کنۆاں بھي اسي بنياد پر بنايا گيا ہے ليکن يہ کنواں کوئي خاص کنواں نہيں ہے بلکہ انسان امام زمانہ (عج) سے توسل اور عرض حاجت کے لئے عريضہ لکھ کر اس کنۆيں صاف اور پاک پاني کے کسي بھي دوسرے کنويں يا نہر يا ندي نالوں اور درياۆں اور نہروں ميں پھينک سکتے ہيں-
نيز يہ تصور بھي درست نہيں ہے کہ يہ کنواں مسجد جمکران کا حصہ ہے اور امام (عج) کے حکم پر کھودا گيا ہے- بلکہ يہ کنواں عريضہ نويسي کے عمل کو آسان بنانے کے لئے بعد ميں مسجد جمکران کے احاطے ميں کھودا گيا ہے-
اس سلسلے ميں مزيد معلومات کے لئے رجوع کريں:
1- منتهي الآمال، شيخ عباس قمي.
2- نجم الثاقب نوري
3- مسجد مقدس جمکران، تجلّي گاه صاحب الزمان (ع)، مير عظيمي.
4- موعود شناسي، علي اصغر رضواني.
حوالہ جات:
1.شيخ عباس قمي / منتهي الآمال / چاپ اسلاميه / 1379 / ص491.
2.مسجد مقدس جمکران تجلي گاه صاحب الزمان، سيد جعفر مير عظيمي.
منبع : پورتال جامع مهدويت
ترجمہ : فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
امام مھدي (ع) کي آمد پر تمام فرقے متفق
انتظار کي بہترين روش 3