انتظار قرآن کي نگاہ ميں
جس قدر ظہور کو قريب تر سمجھيں گے ہمارا انتظار شديد تر ہوگا چنانچہ فرض کرنا چاہئے کہ امام عصر (عج) کا ظہور بہت قريب ہے اور ديکھ ليں کہ اس مختصر سي مدت ميں انتظار کے لئے کن چيزوں کي ضرورت ہے اور پھر ان لوازمات کو فراہم کرنے کي کوشش کريں-
جب ہم ظہور کو قريب تر فرض کريں گے تو ديکھ ليں گے کہ ہمارے اعتقادات ايک منتظر پر کيا اثرات مرتب کرتا ہے- اگر ہميں کوئي خبر دے کہ امام زمانہ (عج) کل ظہور کررہے ہيں اور خبر بھي درست ہو تو "ہم باقيماندہ فرصت" ميں کيا کريں گے؟ ہر شخص جو باضمير ہے وہ خود ہي اس سوال کا جواب دے-
بےشک اس ايک روز کے دوران ہمارا دل امام زمانہ (عج) کے نام و ياد سے مالامال ہوگا- اور کوئي اور چيز ہمارے ذہن کو مصروف نہيں کرے گي- اور پھر ہم اس دوران کوئي بھي ايسا کام نہيں کريں گے جو خدا اور امام زمانہ (عج) کي ناراضگي کا سبب بنتا ہو اور اگر ہم سے گناہ سرزد ہوا ہو تو پوري قوت کو صرف کرکے توجہ کريں گے اور نقائص کا ازالہ کريں گے؛ اگر ہم نے کسي کي حق تلفي کي ہے تو تلافي کرنے اور معافي لينے کي کوشش کرتے ہيں؛ اگر ہم نے امام (عج) کے ساتھ کوئي عہد کيا ہے اور اس پر عمل نہيں کرسکے ہيں تو اس مختصر وقت ميں اس پر عمل کرنے کي کوشش کريں گے-
اس عرصے ميں ہمار عبادت ميں اخلاص کا عنصر نماياں ہوتا ہے؛ ہماري نماز ماضي سے مختلف ہوگي اور حضور قلب و خشوع کے ساتھ نماز ادا کريں کے؛ محال ہے کہ ہم اس تھوڑي سے مدت ميں اپنا وقت کسي دنياوي مسئلے ميں صرف کريں بلکہ ہميں افسوس ہوگا کہ يہ مختصر عرصہ مباح امور ميں صرف کريں-
ہم اس مختصر مدت سے اللہ کي رضا اور امام (عج) کي خوشنودي حاصل کرنے کي بھرپور کوشش کريں گے؛ ہماري فکرمندي يہ ہوگي کہ مبادا امام (عج) تشريف لائيں اور ہميں توجہ نہ ديں يا خدا ناخواستہ ہميں ديکھ کر ہم سے بےرخي برتيں لہذا اپنے آپ کو امام (عج) کے استقبال کے لائق بنانے کي کوشش کريں گے- ہماري آخري آرزو يہ ہوگي کہ اپنے امام (عج) کي خوشنودي پر مبني مسکراہٹ کا مشاہد کريں اور امام (عج) سے مخاطب ہوکر فرمائيں: احسنتم! بارک اللہ! ميري غير موجودگي ميں تم نے اپني ذمہ داري خوب نبھائي- ميں تمہارا شکريہ ادا کرتا ہوں-
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
انتظار مہدي (عج) کي عظمت
حضرت امام مھدي عيلہ السلام کي ولادت کے متعلق بعض سني حضرات کے خيالات