عصمت امام کي گواہي
عصمت امام کا اثبات (حصّہ اول)
اس مقام پر اس نکتہ کي طرف اشارہ کرنا لازم ہے کہ اس آيت کے سلسلہ ميں وہ روايتيں جو نقل ہوئيں ہيں، ان ميں سے اکثر کو اہل سنت کے علماء نے اپني کتابوں ميں درج کيا ہے، جو اِس بات پردلالت کرتي ہيں کہ يہ آيت ،خمسہ طيبہ کے سلسلہ ميںنازل ہوئي ہے-(6)
شيخ صدوق حضرت علي عليہ السلام سے نقل فرماتے ہيں کہ رسول خدا غ– نے فرمايا: اے علي! يہ آيت تمہارے اور حسن و حسين عليہم السلام اور تمہار ي نسل سے ہونے والے اماموں کے سلسلہ ميں نازل ہوئي ہے ،ميں نے سوال کيا کہ آپ کے بعد کتنے امام ہوں گے تو آپ غ– نے فرمايا: اے علي! تم ہوگے پھر حسن اور پھر حسين اور حسين کے بعد علي بن الحسين اس کے بعد محمد بن علي اس کے بعد جعفر بن محمد اس کے بعد موسيٰ بن جعفر اس کے بعد علي بن موسيٰ اس کے بعد محمد بن علي اس کے بعد علي بن محمد اس کے بعد حسن بن علي اور پھر حسن کے فرزند حجت خدا امام ہوں گے-
اس کے بعد فرمايا: کہ يہ اسماء اسي ترتيب سے ساحت عرش پر لکھے ہوئے ہيں، اور جب ميں نے ان اسماء کو ديکھا تو خدا سے سوال کيا کہ يہ اسماء کس کے ہيں! تو خدا نے فرمايا:اے محمد غ– يہ تمہارے بعد ہونے والے امام ہيں کہ جنھيں پاک قرارديا گيا ہے اور وہ معصوم ہيں نيز ان کے دشمنوں پر بے شمار لعنت کي گئي ہے-(7)
ان آيتوں کے علاوہ حديث ثقلين جس ميں آنحضرت (ع) نے ائمہ ا طہار عليہم السلام کو قرآن کے مساوي قرار ديا ہے اور تاکيد فرمائي ہے کہ يہ دونوں کسي بھي حال ميں ايک دوسرے سے جدا نہيں ہوسکتے، جو ائمہ معصومين عليہم السلام کي عصمت پر ايک روشن دليل ہے، اس لئے کہ ايک معمولي خطا کا بھولے سے بھي سرزد ہو جانا قرآن عملي مفارقت کا سبب ہوگا-
حوالہ جات
(6) غاية المرام ص -287 293.
(7) غاية المرام (ط قديم) -ج،6- ص 293
ماخوذ از آموزش عقائد ( بشکريہ شيعہ آرٹيکلز)
متعلقہ تحریریں:
کيوں حضرت علي (ع) ہي پيغمبر (ص) کے وصي اور جانشين ہيں ؟
امامت اور شيعہ و سني