تاريخ وہابيت کا مختصر جائزہ
محمد بن عبدالوہاب نے ابن تيميہ اور ابن قيم جوزي کے نظريات سے استفادہ کرکے وہابي تفکر کي بنياد رکھي- ايک منحرف اور سطحي مکتب جو اسلام کي اعلي تعليمات کي روح سے خالي ہے اور اس نے اپني ولادت سے لے کر اب تک تفرقہ اندازي اور اختلاف افکني، قتل و غارت، تخريب کاري، فرقہ واريت، فساد انگيزي اور فتنہ افگنيکے سوا امت مسلمہ کو کچھ بھي نہيں ديا-
اس تفکر کي اعتقادي بنياديں بالکل سست اور ابتدائي ہيں اور قرآن مجيد کي آيات اور احاديث رسول اللہ (ص) سے اس، کے لئے ہوئے مفاہيم اور تاثرات و تصورات نہايت سطحي اور مضحکہ خيز ہيں- يہاں تک کہ انھوں نے خدائے متعال کو مجسم کرديا ہے اور مکتب کے راہنما خدا کے لئے ہاتھ پاۆں اور بلند سنہري زلفوں کے قائل ہوئے ہيں-
استعمار اور استکبار اپني سياہ اور شيطاني حاکميت کي خاطر مختلف ہتھکنڈے بروئے کار لاتا رہا ہے- "اختلاف ڈالو اور حکومت کرو" اس کا پرانا نعرہ ہے اور اس نعرے کو عملي جامہ پہنانے کے لئے وہ ہميشہ معاشروں کے ماحول کو غير صحتمند بنانے اور تکفير و تفسيق کا سہارا ليتا رہا ہے-
استعماري طاقتوں نے ـ جو اسلامي تعليمات سے معرض وجود ميں آنے والے دين اسلام کے شکست ناپذير حصار کو ہميشہ اپنے سامنے ڈٹا ہوا ديکھتي آئي ہيں ـ اس سدّ کو توڑنے کے لئے مختلف قسم کي سازشوں کا سہارا ليا ہے؛ جيسا کہ:
براہ راست عسکري مقابلہ جس کي عملي شکل صليبي جنگوں، مسلم ممالک کو نوآباديات ميں تبديل کرنے اور ليبيا، عراق، افغانستان، ايران، الجزائر اور عراق جيسے ممالک پر قبضہ کرنے کي صورت ميں نظر آئي-
اسلامي تعليمات ميں تحريف اور اسلامي احکامات کو الٹ پلٹ کرکے پيش کرنا اور اسلامي مقدسات پر بہتان تراشي کرکے براہ راست ثقافتي يلغار کرنا؛
مسلمانوں کو دين کي نسبت لاپرواہ اور بےاعتناء بنانے کي نيت سے کے ان کے درميان فساد، فحشاء اور برائيوں کي ترويج کرکے، بالواسطہ طور پر ثقافتي جنگ لڑنا-
قوم پرستانہ جذبات کو ابھار کر مسلمانوں کو نسلي اور قومي گروہوں اور جماعتوں ميں تقسيم کرنا اور اسلامي سرزميں کو عدم استحکام سے دوچار کرنا-
اور مذہب و مکتب بنانا اور فرقے تشکيل دينا؛ جو ہماري اس بحث کا موضوع ہے- (جاری ہے)
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
متعلقہ تحریریں:
موسمِ سرما اور مومن
مومن کي سخت مزاجي کي وجہ