انساني اخلاق کي درستي ميں قرآن کا کردار
قرآن نے انسان کي رہنمائي کے ليۓ ہر زاويے پر روشني ڈالي ہے اور زندگي کے ہر پہلو کو بحث ميں لا کر انسان کي تربيت کي ہے - پسنديده اخلاق اور صفات حسنه کے وه تين اصول بيان کئے ھيں جن کي ايک حقيقت پسند اور با ايمان انسان کو ضرورت ھوتي ھے - قرآن مجيد نے ان عملي قوانين کو بيان کيا ھے ، جو حقيقت ميں ، حقيقي سعادت کے محافظ اور پسنديده اخلاق کي پرورش کرنے والے ھيں اور انھيں مناسب اعمال و افعال کے ايک سلسله کے ذريعه زنده رکھتے ھيں - چنانچه پسنديده اخلاق کے بنيادي اعتقادات کے بارے ميں يھي حالت ھے ، مثال کے طور پر جو شخص تکبر ، غرور اور خود خواھي کے علاوه کچھ نھيں جانتا ھے ، اس سے خدا کے اعتقاد اور ربوبيت کے سامنے خضوع و خشوع کي توقع نھيں کي جاني چاھئے اور جس نے عمر بھر انصاف ، مروت ، ھمدردي اور الفت کے معني نھيں سمجھے ھوں ، اس سے قيامت پر اعتقاد و ايمان رکھنے کي توقع نھيں کي جا سکتي ھے -
امير المومنين حضرت علي(عليه السلام) کا وہ نوراني بيان، جس ميں عالم قيامت، روز محشر، اس دن پيروان قرآن کے اپنے اعمال سے راضي ھونے اور قرآن سے روگرداني کرنے والوں کو عذاب ميں مبتلا ھونے کي خبر دي ھے، اس ميں لوگوں کو اس طرح وصيت فرماتے ھيں:
”فَکُونُوا مِنْ حَرَثَةِ الْقُرآنِ وَ اَتْبَاعِہِ“
قرآن کي بنياد پر اپنے اعمال کي کھيتي کرنے والے اور اس کے پيرو ھو جاو، ”وَ اسْتَدِلُّوہُ عَليٰ رَبِّکُمْ“ قرآن کو اپنے پروردگار پر دليل و گواہ قرار دو، خدا کو خود اسي کے کلام سے پہچانو! اوصاف پروردگار کو قرآن کے وسيلہ سے سمجھو! قرآن ايسا رھنما ھے جو خدا کي طرف تمھاري رھنمائي کرتا ھے- اس الٰھي رھنما سے اس کے بھيجنے والے (خدا) کي معرفت کے لئے استفادہ کرو اور اس خدا پر جس کا تعارف قرآن کرتا ھے ايمان لاو-
وَاسْتَنْصِحُوہُ عَلٰي اَنفُسِکُمْ، اے لوگو! تم سب کو ايک خير خواہ اور مخلص کي ضرورت ھے تاکہ ضروري موقعوں پر تمھيں نصيحت کرے، قرآن کو اپنا ناصح اور خير خواہ قرار دو اور اس کي خير خواھانہ نصيحتوں پر عمل کرو، اس لئے کہ قرآن ايسا ناصح اور دلسوز ھے جو ھرگز تم سے خيانت نھيں کرتا ھے اور سب سے زيادہ اچھي طرح سے صراط مستقيم کي طرف تمھاري ھدايت کرتا ھے-
شعبہ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
حاکميت قرآن