سلجوقيوں کيے خلاف کئي شيعہ تحريکيں اٹھيں جن ميں بعض تحريکيں کامياب بھي ہوئيں
سلجوقيوں کيے خلاف کئي شيعہ تحريکيں اٹھيں جن ميں بعض تحريکيں کامياب بھي ہوئيں؛ مثلاً مصر ميں فاطمي سلاطين کي بادشاہت قائم ہوئي جو شمالي افريقہ تک پہيل گئي اور يہ حکومت کئي صديوں تک جاري رہي. فاطمي سلاطين نے ہي جامعة الازہر کي بنياد رکھي اور مصر و افريقہ ميں علمي تحريک کا آغاز کيا مگر يہ حکومت فاطمي سلاطين کے ايک سني سپہ سالار صلاح الدين ايوبي کے ہاتھوں زوال پذير ہوئي اور صلاح الدين نے مصر و فلسطين، شام و ترکي اور شمالي افريقہ ميں تشيع کي سرکوبي کا سلسلہ شروع کيا جس کي وجہ سے تشيع زير زمين چلاگيا اور آج کے علوي شيعہ اسي گھٹن کے دور کي پيداوار ہيں جنہيں صرف اتنا معلوم ہے کہ وہ علي عليہ السلام کو ماننے والے ہيں اور درحقيقت انہيں شيعہ فقہ و تاريخ سے کوئي واقفيت حاصل نہيں ہے.
فاطميوں کے ساتھ ساتھ ايران کے شمالي علاقے طبرستان [آج کے گلستان، مازندران اور گيلان] ميں سادات علوي کي حکومت قائم ہوئي اور خراسان کے سني منگولوں کے خلاف شيعہ علماء کي قيادت ميں «سربداران» کي تحريک نے بعد کي صديوں ميں تشيع کي ترقي ميں اہم کردار ادا کيا.
شيعہ علماء نے اس حوالے سے نہايت اہم کردار ادا کيا اور جب ايران پر چنگيز کے سني پوتوں کي حکمراني تھي تو وہ بعض فقہي مسائل کے سلسلي ميں سني مکاتب کے علماء کے جوابات سے مطمئن نہ ہوئے چنانچہ انہوں نے عراق کے شيعہ علماء سے ان مسائل کے بارے ميں استفسار کيا. اس عہد کے مشہور و معروف شيعہ مرجع تقليد علامہ يوسف بن مطہر حلي رحمة اللہ نے انہيں شيعہ فقہ کے مطابق جوابات دئيے جس کے نتيجے ميں ايران کے گيارہويں مغل بادشاہ «سلطان خدا بندہ» نے سنہ 709 ہجري ميں مذہب تشيع اختيار کيا اور ايران ميں پہلي بار تشيع نے سرکاري مذہب کي حيثيت حاصل کرلي اور 907 ہجري ميں صفويوں کي بادشاہت کا آغاز ہوا تو ايران ميں تشيع کو مزيد تقويت ملي اور مکتب امامت ايران کے ملک گير مکتب ميں تبديل ہوا اور اسي دور (سنہ 709 ہجري) سے آج تک ايران کا سرکاري مذہب تشيع ہے.
ابنا ڈاٹ آئي آر
متعلقہ تحريريں:
مذہب شيعہ باب مدينة العلم امام علي (ع) کے زمانے سے