• صارفین کی تعداد :
  • 3526
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 22

بسم الله الرحمن الرحیم

جواب نمبر7: بعض روايات ميں اميرالمؤمنين عليہ السلام کو نظر انداز کرنے کي کوشش کرتے ہوئے کہا گيا ہے کہ "علي عليہ السلام نے مرتدين کے خلاف جنگ ميں حصہ نہيں ليا"- ان لوگوں کا جواب يہ ہے کہ اتفاق سے مرتدين کے خلاف اصل جنگيں اميرالمؤمنين عليہ السلام کے زمانے ميں ہوئيں؛ اور جنگ جمل، جنگ صفين اور جنگ نہروان ان جنگوں ميں سے تھيں جو مرتدين کے خلاف لڑي گئيں جبکہ رسول اللہ (ص) نے ان جنگوں کي پيشين گوئي فرمائي تھي اور فرمايا تھا: "لاترتدوا کفاراً". (ميرے بعد لوٹ کر کفار نہ ہوجانا)- (15)

جواب نمبر8: غزوہ خيبر ميں رسول اللہ (ص) نے ارشاد فرمايا: " لاعطين الراية غدا رجلا يحب الله ورسوله ويحبه الله ورسوله كرارا غير فرار لا يرجع حتى يفتح الله على يديه"؛ (16) يعني يقيناً ميں يہ پرچم ايسے مرد کو عطا کروں گا جو اللہ اور اس کے رسول (ص) سے محبت کرتا ہے اور اللہ اور رسول اللہ (ص) بھي اس سے محبت کرتے ہيں رک کر اور ڈٹ کر لڑنے والا اور فرار نہ کرنے والا ہے، وہ لوٹ کر نہيں آئے گا حتي کہ اللہ تعالي اسي کے ہاتھوں ہميں فتح و نصرت سے نوازے)- چنانچہ سورہ مائدہ کي آيت 54 ميں "يحبهم ويحبونه"، کا مصداق اميرالمؤمنين عليہ السلام ہيں- ياد رہے کہ غزوہ خيبر ميں ابوبکر اور عمر دونوں موجود تھے اور وہ مسلمانوں کے لئے فتح اور نصرت نہيں لاسکے چنانچہ رسول اللہ (ص) نے ان کے بارے ميں يہ الفاظ ادا نہيں کئے-

جواب نمبر9: شيعہ اور سني مفسرين کا اتفاق ہے کہ سورہ مائدہ کي آيت نمبر 55 (اِنّما وَليّکم الله و رسوله والّذين آمنوا---) حضرت اميرالمؤمنين علي عليہ السلام کے بارے ميں نازل ہوئي ہے چنانچہ آيت نمبر 54 کا مصداق بھي اميرالمؤمنين (ع) کو ہي ہونا چاہئے کيونکہ اگر ايسا نہ اور مان ليا جائے کہ آيت 54 کے بارے ميں بعض مفسرين کا قول درست ہے جبکہ آيت 55 کے مصداق پر سب کا اتفاق ہے تو مفسرين کے قول ميں تضاد لازم آتا ہے چنانچہ قاعدے کے مطابق يہ بات صحيح نہيں ہے کہ آيت نمبر 54 ابوبکر کي خلافت کا ثبوت ہے-