• صارفین کی تعداد :
  • 1737
  • 3/23/2012
  • تاريخ :

آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 7

بسم الله الرحمن الرحیم

لفظ "زكواة"

زكواة يعني اللہ کي خوشنودي کي نيت سے مال عطاء کرنا؛ اور اس کے ايک معني، محتاجوں کو مال و دولت عطاء کرنے سے عبارت ہے؛ اور اس آيت ميں زکواة کا لفظ اسي معني ميں استعمال ہوا ہے-

لفظ "رکوع"

آيت شريفہ ميں لفظ "رکوع" سے پہلے نماز کي ادائيگي کا ذکر ہے (يقيمون الصلوة)، چنانچہ رکوع اس آيت ميں اسي مصطلح اور نماز ميں بجالائے جانے والے رکوع کے معني ميں آيا ہے جس کي باري قيام کے بعد آتي ہے اور يہ عمل جھکنے اور کرنش اور سرجھکانے کے ہيں-

رکوع کے بارے ميں توضيحِ مزيد

رکوع کے تين لغوي، اصطلاحي اور مجازي معاني ہيں- اس کے لغوي معني سر کے  انحناء اور سر خم کرنے کے ہيں کہ رکوع کے اصطلاحي معني يہ ہيں کہ يہ عمل خدا کي قربت کي نيت سے نماز کے ضمن ميں اور نماز کے ايک عمل کے عنوان سے انجام پائے- بالفاظ ديگر رکوع کے اصطلاحي معني لغوي معني يعني خم ہونے اور جھکنے اور سر کے انحناء سے لئے گئے ہيں، فرق صرف اتنا ہے کہ چونکہ يہ نماز کا اصلي اور بنيادي رکن ہے اسي لئے اس کو قربت کي نيت سے بجا لانا ضروري ہے (قربت کي نيت کا مطلب يہ ہے کہ پوري توجہ اللہ کي جانب ہو اور کوئي عمل صرف اس کي خوشنودي کے لئے انجام پائے؛ کسي اور مقصد سے نہيں)- رکوع کے مجازي معني کسي فرد کي ذلت اور خضوع اور غيراللہ کے سامنے جھکنے اور کرنش بجالانے کے ہيں)-

ہم جب بھي کسي متن کا مطالعہ کرتے ہيں سب سے پہلے الفاظ کے لغوي معناي ہمارے ذہن ميں آتے ہيں اور اگر کوئي دليل اور قرينہ يا نشاني موجود ہو تو لفظ کے لغوي اور اصطلاحي معاني، دونوں ذہن ميں نقش ہوتے ہيں- قرآن کے الفاظ بھي ايسے ہي ہيں اور سب سے پہلے ان کے لغوي معاني کا جائزہ لينا پڑتا ہے اور اگر قرينہ اور دليل يا کوئي نشاني موجود ہو تو اس کے لغوي يا اصطلاحي معني کو مدنظر رکھتے ہيں-