آيت ولايت؛ خدا، رسول خدا اور علي (ع) ہي مؤمنين کے سرپرست 4
خدا کي طرف سے انسان کي ہدايت و سعادت کے لئے والے قرآن کريم ميں اللہ تعالي کي جانب سے حضرت رسول اللہ صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم اور امام اول حضرت اميرالمؤمنين عليہ السلام کے مقام ولايت کے اثبات پر مبني متعدد دليليں بيان ہوئي ہيں جبکہ باقي گيارہ اماموں کي ولايت و امامت کي تأئيد و تصديق اللہ کے حکم سے رسول اکرم صلي اللہ عليہ و آلہ و سلم کے ابلاغ سے ہوچکي ہے [وَمَا يَنطِقُ عَنِ الْهَوَى * إِنْ هُوَ إِلَّا وَحْيٌ يُوحَى؛ اور وہ نفساني خواہشوں سے بات نہيں کرتا- نہيں ہوتي وہ مگر وحي جو بھيجي جاتي ہے]- (3)
ہم يہاں ان ہي آيات کريمہ ميں سے ايک آيت ميں غور و تفکر و تأمل کرتے ہيں؛ جس ميں مؤمنين پر ولايت کا مسئلہ بيان ہوا ہے اور خداوند متعال کے ساتھ ساتھ رسول اللہ (ص) اور اميرالمؤمنين (ع) کا مقام ولايت ثابت ہوچکا ہے- چنانچہ ہم ابتداء ميں اس آيت کے الفاظ و کلمات (4) کا الگ الگ، جائزہ ليتے ہيں اور اس کے بعد آيت شريفہ کي شأن نزول کا جائزہ ليتے ہيں اور آخر ميں آيت کے مختلف اقتباسات ميں مزيد غور و تدبر کرتے ہيں-
آيت کے الفاظ کا جائزہ:
إنّما
انما لسان العرب کا لفظ ہے جو انحصار ظاہر کرنے کے لئے بروئے کار لايا جاتا ہے؛ يعني يہ کہ بولنے والا يا خطاب کرنے والا شخص يہ لفظ بروئے کار لاکر اپنے کلام کو ايک خاص معني و مفہوم يا معينہ افراد و اشخاص ميں منحصر کرديتا ہے- بطور مثال اگر کہا جائے کہ "صرف اللہ ہمارا معبود ہے" تو اس کے معني يہ ہيں کہ الوہيت اور معبود ہونا صرف اللہ کي ذات ميں منحصر ہے اور باقي موجودات مقام الوہيت سے خارج ہوچکے ہيں- اس بنياد پر اور عربي زبان ميں اس لفظ کے استعمال کے قواعد و قوانين کے مطابق (جن کي طرف مزيد وضاحت کے حصے ميں اشارہ ہوا ہے) اس آيت کے آغاز ميں لفظ "انما" نے مقام ولايت کو خاص ذوات مقدسہ ميں منحصر کرديا ہے-