آيت ولايت کے مخالفين کا جواب 8
3- بعض لوگوں نے لفظ "وليّ" پر اعتراض کيا ہے اور کہا ہے کہ اس کے معني دوست، مددگار وغيرہ کے ہيں، متصرف، صاحب اختيار اور سرپرست کے نہيں نہيں- (17)
جواب:
اگرچہ "وليّ" کا لفظ لغت ميں دوست، مددگار، سرپرست اور صاحب اختيار کے معاني ميں آيا ہے ليکن يہ ممکن نہيں ہے کہ سورہ مائدہ کي آيت 55 ميں ولي سے دوست يا مددگار مراد لي جائے کيونکہ يہ صفت تمام مؤمنين کے لئے ثابت ہے [اور تمام مؤمنين ايک دوسرے کے دوست اور ناصر و مددگار ہيں] اور يہ صفت صرف خاص مؤمنين کے لئے نہيں ہے جن کا ذکر اس آيت ميں آيا ہے کہ نماز بپا کرتے ہيں اور رکوع کي حالت ميں زکواة ديتے ہيں- بالفاظ ديگر دوستي اور مدد و نصرت کرنا ايک عمومي حکم ہے- جو سورہ توبہ کي آيت 71 ميں بيان ہوا ہے؛ (18) جبکہ سورہ مائدہ کي آيت 55 ايک خاص اور خصوصي حکم بيان کررہي ہے جو اللہ، رسول اللہ (ص) اور ايک مؤمنِ خاص کے لئے مختص ہے؛ چنانچہ خداوند متعال نے ايمان کے بعد خاص قسم کي صفات بيان فرمائي ہيں جو ايک خاص فرد کے لئے مخصوص ہيں- لہذا اس آيت ميں ولي سے مراد وہي ہے جو سورہ بقرہ 257 ميں (19)
-------------
مآخذ:
17- تفسير مفاتيح الغيب، فخر رازي، ج12، ص 384-
18- وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاء بَعْضٍ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللّهَ وَرَسُولَهُ أُوْلَـئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللّهُ إِنَّ اللّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور ايمان والے مرد اور ايمان والي عورتيں يہ سب ايک دوسرے کے ساتھ ہم آہنگ ہيں- وہ نيک باتوں کي تحريک کرتے ہيں اور بري باتوں سے روکتے ہيں اور نماز ادا کرتے ہيں، اور زکوٰة ديتے ہيں اور اللہ اور اس کے پيغمبر کي اطاعت کرتے ہيں- يہ وہ ہيں جن پر اللہ اپني رحمت اتارے گا يقينا اللہ زبردست ہے- صحيح صحيح کام کرنے والا-
19- اللّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُواْ يُخْرِجُهُم مِّنَ الظُّلُمَاتِ إِلَى النُّوُرِ وَالَّذِينَ كَفَرُواْ أَوْلِيَآؤُهُمُ الطَّاغُوتُ يُخْرِجُونَهُم مِّنَ النُّورِ إِلَى الظُّلُمَاتِ-
اللہ سرپرست ہے ان کا جو ايمان لائے‘وہ انہيں اندھيرے سے روشني کي طرف نکالتا ہے اور جنہوں نے کفر اختيار کيا ان کي سرپرست باطل کي طاقتيں ہيں کہ وہ انہيں روشني سے اندھيروں کي طرف لے جاتي ہيں-