آج کے دور کا مسلم نوجوان اور ذمہ دارياں ( حصّہ دھم)
حالت يہ ہو گئي ہے کہ ٹي وي چينلز پر عوام الناس کے ليے سياستدانوں کي لا يعني گفتگو سننے کي بجائے بھانڈوں اور مسخروں کي باتوں ميں دلچسپي کا سامان زيادہ ملنے لگا ہے- جس کو ٹاک شاک کہا جاتا ہے- قومي زبان اردو کو ہندي لہجہ ميں بول کر بگاڑا جا تا ہے- اشتہارات اور چينلز ميں لغو زبان بولي جاتي ہے جس نے شائستہ اور نستعليق زبان بولنے کے تصور کو ختم کر ديا ہے- بھارتي ايکٹروں اور ايکٹرسوں کے بنائے گئے چينلز نے چھوٹے بچوں کي زبان بگاڑ کر روايتي شائستگي کا ناس کر ديا ہے- قوم کي نوجوان نسل کو تباہ کرنے کے ليے ٹي وي چينلز پر موبائيل فونز کے اشتہاراتي اور پبلسٹي پروگراموں اور جنگلز کي بھر مار ہے- جو آج کے دور ميں لہو و لہب، عرياني، فحاشي اور نوجوان نسل کے اخلاق کوبگاڑنے کا سب سے بڑا ذريعہ ہے- موبائيل فونز پر رات گئے نوجوان لڑکے لڑکيوں کے ليے مفت بات چيت (chatting) کے پيکجوں کے آفر دئيے جاتے ہيں- ساري ساري رات قوم کے بچے جاگ کر شہواني اور جنسياتي بات چيت ميں گزار ديتے ہيں- صبح وُہ کيا خاک سکول کالجوں ميں جا کر تعليم پر توجہ دے پائيں گے- کيا حکومت وقت، اربابِ بست و کشاد اور قومي قائدين اس حقيقت سے بے خبر ہيں؟نہيں، قطعاً نہيں، بلکہ وُہ منافع کے اس کاروبار ميںوُہ بھي بطور شراکت دار برابر کے شريک ہيں- نوجوان نسل کو موبائيل فونز کے ذريعے جس عظيم تباہي سے دو چار کيا جارہا ہے اور مغربي اور ہندوستاني فلموں کے بے حيائي اور بے شرمي کے جوعرياں مناظر قومي ٹي وي چنيلز پر دکھائے جاتے ہيں، نوجواں نسل اُن کو ديکھ ديکھ کرخود بخود ان مردانہ صلاحيتوں سے ہاتھ دھو رہي ہے کہ جو اقوام و ملّل کي غيرت، حميّت، طاقت اور شجاعت کي ضمانت ہوتے ہيں، اور جن پر اقوام کے مستقبل کي تقديرکا دارومدار ہوتا ہے، ٹي وي چنيلز پر ہيجڑوں، مخنثوں اور خواجہ سراğ کو خاص گٹ اپ ميںبڑے ذوق و شوق سے سکرين کي زينت بنايا جارہا ہے، تا کہ نوجوان نسل ان کو ملک کے معزز ترين افراد تصور کريں- فلمي اداکاروں اور ايکٹرسوں کو ستارے کہا جاتا ہے- اور اُن کو قومي اعزازات سے نوازا جاتا ہے- يہ سب کچھ قوم اور نوجوان نسل کو ايک خاص قسم کي جنسي انارکي کي طرف لے جانے کي گھناؤني سازش ہے- جو حکومتي سر پرستي کے تحت ہو رہي ہے-
شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان