آساني سے دولت مند بن جائيں ( حصّہ ششم )
امام رضا عليہ السلام کے اشعار کا ترجمہ:
ميں نے لوگوں کے پاس حاجت کے لے جانے سے دامن بچا کر تو نگري کا لباس پہنا ہے اور سربلندي کے ساتھ شام کي- اور دن گزارا ہے- ميں انسانوں کے ساتھ مشابہ لوگوں سے انس ہے- جب ميں نے مال دار کو تکبر کرتے ہوئے ديکھا تو ميں نے بھي اس کے حال سے مايوسي اور بے پرواہي کے ساتھ اس سے متکرانہ سلوک کيا ہے (مشہور ہے کہ متکبر کے ساتھ تکبر سے پيش آنا عبادت ہے)- نہ ہي ميں نے نادار شخص پر اس کي غربت کي وجہسے فخر و مباہات کيا ہے اور نہ ہي اپني ناداري کي وجہ سے کسي کے سامنے سر جھکا ہوں-
کبھي کبھار بعض افراد کے ليۓ مخصوص حالات ميں زندگي اس قدر سخت ہو جاتي ہے کہ قابل تحمل نہيں رہتي ليکن بعض دوسرے افراد کے ليۓ انہي حالات ميں زندگي اس قدر زيادہ سخت اور مشکل نہيں رہتي - انسانوں کي زندگي ميں فرق ڈالنے والي يہ چيز قناعت ہے - جو انسان اللہ تعالي کے ديۓ پر قانع رہتے ہيں وہ ہميشہ سکون کي زندگي گزارتے ہيں-
حرص اور طمع کي نسبت انسان کو قناعت کي بيشتر ضرورت ہوتي ہے اس ليۓ انسان کو خدا کي عطا کي گئي روزي پر قانع رہنا چاہيۓ - اس موضوع کو سمجھنا بہت ہي آسان ہے - اگر ہم اپنے اطراف ميں بسنے والے لوگوں کي زندگيوں پر نظر دوڑائيں تو بڑي آساني کے ساتھ زندگي ميں قناعت کي اہميت سے آشنا ہو سکتے ہيں - يہ تو بہت ہي واضح ہے کہ جو کوئي بھي خدا کي طرف سے لکھي ہوئي تقدير پر يقين رکھتا ہے اسے اپني خواہشات کي تکميل کے ليۓ کسي دوسرے کے در پر جانے کي ضرورت نہيں پڑتي ہے - ايسا انسان لوگوں سے بےنياز ہو جاتا ہے ليکن حريص انسان ہر طرح کا مال و اموال حاصل کرنے کے باوجود بھي اپنے اندر کي خوشي کو محسوس کرنے سے قاصر رہتا ہے - جو انسان اپني روزي سے مطمئن ہوتا ہے اور اس پر اللہ تعالي کا شکر ادا کرتا ہے درحقيقت وہي انسان دولت مند ہوتا ہے - دوسري صورت ميں انسان کو چاہے جتني بھي دولت مل جاۓ مگر حرص و لالچ کي وجہ سے اس ميں احساس فقر اور مزيد کي خواہش ہميشہ باقي رہتي ہے -
قانع شخص اللہ تعالي کے حکم کے مطابق زندگي گزار کر بہت سي دوسري نعمتوں سے بھي مستفيد ہوتا ہے - ممکن ہے کہ اس دنيا ميں کوئي شخص مادي لحاظ سے امير نہ ہو ليکن اس کے حصّے ميں معنوي دولت ضرور آتي ہے - يہ وہ چيز ہے جس پر ہم عام طور پر غور نہيں کرتے - اس ليۓ خدا سے معنوي روزي کے ليۓ دعا کرتے رہنا چاہيۓ -
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان