آساني سے دولت مند بن جائيں ( حصّہ سوّم )
قناعت کے معني پيسہ ہوتے ہوئے تنگ حالي سے زندگي گزارنا نہيں ہے- يہ توسعۂ رزق کے خلاف ہے جس کي اہل و عيال کے بارے ميں تاکيد کي گئي ہے- بلکہ کبھي کبھي يہ کام حقوق نفقہ ميں کوتاہي کا مرادف ہو جائے گا- قناعت کے معني ہر ممکن پر راضي رہنا اور آمدني کے برابر خرچ کرنا ہے کہ اگر صاحبِ دولت ہے تو اہل و عيال کے لباس و غذا ميں وسعت پيدا کرے اور اسراف نہ کرے اور اگر غريب و نادار ہو تو مقدارِ ممکن پر قانع رہے اور مقدر پر راضي رہے- اپنا راز کسي سے بيان نہ کرے اور اپنے فقر کا اظہار نہ کرے کہ اس طرح لوگوں کي نگاہوں ميں ذليل ہو جائے گا- لوگ بندگانِ دنيا ہيں انہيں غربت کا حال معلوم ہو گا تو کبھي عزت نہيں کريں گے-
بہتري اسي ميں ہوتي ہے کہ اپني غربت کا اظہار کرکے رسوائي نہ کمائي جاۓ - غربت کا اظہار کرنے سے غربت ميں اضافہ ہي ہوتا ہے اور اس کے ساتھ ساتھ معاشرے ميں رسوائي بھي ہوتي ہے - اس ليۓ حکمت اسي ميں ہوتي ہے کہ اپنے راز کو فاش نہ کيا جاۓ اور غربت کے ساتھ چپ کرکے جي لينا چاہيۓ اور جو رزق مقدر ہو چکا ہوتا ہے وہ ضرور مل کر رہتا ہے -اسے خدائے حکيم نے اپني حکمت و مصلحت سے تقسيم کيا ہے نہ آبرو دينے سے اضافہ ہوگا نہ عفت و قناعت سے کمي ہوگي--- بلکہ کبھي کبھي اظہارِ غربت کا سلسلہ خالق کي شکايت سے مل جاتا ہے تو موجبِ غضبِ جبّار بھي ہو جاتا ہے اور آخرت ميں استحقاق عذاب بھي پيدا ہو جاتا ہے-
حديث قدسي ميں ارشاد ہوتا ہے ’’ميري عزت و جلال کي قسم جو شخص ميرے غير سے لَو لگائے گا اس کي اميديں منقطع کر دوںگا اور اسے ذلت کا لباس پہنا دوں گا- اور اپنے فضل و کرم سے دور رکھوں گا.
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان