آساني سے دولت مند بن جائيں ( حصّہ دوّم )
ہمارے ليۓ اس بات کا علم ہونا بےحد ضروري ہے کہ قناعت ہماري زندگي ميں کيا اہميت رکھتي ہے - يہ مسلمہ حقيقت ہے کہ جو قانع ہوتا ہے وہ روزي کے ليۓ تلاش ضرور کرتا ہے مگر اس چيز کے ليۓ تلاش کرتا ہے جسے خدا نے اس کے مقدر ميں لکھ ديا ہوتا ہے - ايسا انسان کبھي بھي معترض نہيں ہوتا ہے اور اپنے اندر ناکامي کا احساس نہيں کرتا - ايسا انسان اپني زندگي سے ہميشہ راضي ہوتا ہے اور ذہني لحاظ سے پرسکون رہ کر زندگي کے مزے لوٹتا ہے -
نبي اکرم صلي اللہ عليہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے کہ
" جنت کے پہلے دروازے پر لکھا ہوا ہے : ہر چيز کا کوئي چارہ ہوتا ہے اور زندگي کا چارہ ، چار چيزيں ہيں کہ جن ميں سے ايک قناعت ہے - "
يہ بھي ممکن ہے کہ ايک شخص بڑي محدود سي روزي کے ساتھ کہ جسے خدا نے اس کے ليۓ منتخب کيا ہو ، قانع ہو اور خوش و خرم زندگي بسر کر رہا ہو جبکہ دوسرا شخص بہت زيادہ مال و اموال پاس ہونے کے باوجود حرص و نارضايت کے ساتھ زندگي بسر کرنے پر مجبور ہو - ايک کي زندگي ميں آرام جبکہ دوسرے کي زندگي ميں تکاليف - يہ بالکل واضح ہے کہ حرص و لالچ سے انسان کي روزي ميں اضافہ نہيں ہوتا ہے اور نہ ہي قناعت کرنے سے اس کي روزي ميں کوئي کمي واقع ہوتي ہے - کيا ہي بہتر ہو کہ انسان کے ليۓ جو کچھ خدا نے مقرر کيا ہے وہ اسي پر قانع رہتے ہوۓ خدا کا شکر ادا کرے شايد اسي شکرگزاري کي وجہ سے خدا اس کي روزي ميں مزيد برکت ڈال دے - يہ وہ نعمت ہے جس سے ايک حريص انسان ہميشہ محروم رہتا ہے -
تحرير و ترتيب : سيد اسداللہ ارسلان