• صارفین کی تعداد :
  • 2126
  • 2/18/2012
  • تاريخ :

حقيقت تشيع

بسم الله الرحمن الرحیم

اسلامي فرقوں ميں شيعہ کي مانند کسي فرقہ کو طعن و تشنيع کا مرکز نہيں بنايا گيا اور اس کے کچھ اسباب تھے جن ميں سے ايک سبب يہ تھا کہ روز و شب کي گردش کے ساتھ ہميشہ ان انحرافي نظريات کے مد مقابل رہا تھا جن کي بنياد عالم اسلام پر قابض حکومتوں نے رکھي تھي اور ان حکومتوں نے اپنے تئيں اپنے تمام تر وسائل کو اس فرقہ کے خلاف استعمال کيا اور ان کو مسلمانوں کے سامنے اس طرح پيش کرنے کي انتھک کوشش کي کہ يہ فرقہ حق سے منحرف ہے، اور اس کو مبتدعہ (بدعتي فرقہ) کے نام سے مشہور کيا گيا-

دوسري طرف شيعہ حضرات کا اہل بيت کي جانب جھکاو اور دوسروں کے بجائے ان کي تعليم سے کسب ہدايت تھي، اور اہل بيت نبوي کي محبت و احترام ميں تنہا تھے اور اسلامي معاشرہ اس ميں شريک نہيں تھا-

يہ حکومتيں اس بات سے خائف تھيں کہ اہل بيت کي تعليم مسلمانوں کے درميان رشد نہ کريں جو کہ اکثر ان انحرافي تعليمات کي بھينٹ چڑھ گئيں جن کو ظالم حکومت نے رائج کيا تھا اور وہ جعلي حديثيں جن کو رسول اکرم کي جانب منسوب کيا تھا ان ظالم حکومتوں کي کوشش ا س بات کے اظہار پر تھي کہ يہ اسلامي تعليمات ہيں جن کو اسلامي حکومت نے مرتب کيا ہے، لہٰذا يہ اس بات کا لازمہ بنا کہ وہ شيعوں کے مد مقابل کھڑے ہوں اور شيعوں کو مسلمانون کے درميان ان کي انقلابي فکروں کي تعليم سے روکيں-

لہٰذا اس حکومت کے پاس اس فرقہ کے لئے اور کوئي چارہ نہيں تھا کہ وہ اپنے وسائل کو استعمال کرے جو ان کي باتوں کو روک سکے اور لوگوں کو اس بات سے نفرت دلائے کہ ان کے باطل عقائد اسلام حقيقي تک نہيں پہنچ سکتے يا اس کو اسلامي اور عربي معاشرہ ميں ايک اجنبي فرقہ کے نام سے مشہور کرے ہم ان کے مختلف نظريات کو پيش کريں گے جو کہ اصل تشيع کے سلسلہ ميں ہے ان کا اصل مقصد صرف اتنا تھا کہ حقائق کو مخدوش کرديں اور حقيقي چہرہ پر پردہ ڈال ديں تاکہ لوگ اس تک پہنچ نہ سکيں-

مصنف:  صباح علي بياتي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان