عورت اور قديم معاشروں کي بدقسمتي ( حصّہ پنجم )
عورت مرد کے مساوي ہے فرق صرف فضيلت اور تقويٰ کي وجہ سے ہے - مرد وعورت احکام ميں برابر ہيں صرف خون کے مسائل ميں عورت کے احکام جدا ہيں اور جہاد عورت سے ساقط… وگرنہ احکام ميں مساوي ہيں- جز او سزا ميں بھي مساوي ہيں ، اعزاز و اکرام اور اہانت و تذليل ميں مساوات ہے، خلقت و زندگي ايک ہے اور اساس زندگي بھي ايک ہي ہے - پس جب معيارِ تفاضل بھي ايک جيساہے لہٰذا جزا وسزا بھي ايک جيسي ہي ہے - جيسا کہ ارشاد خدا وندي ہے: وَمَنْ يَّعْمَلْ مِنَ الصَّالِحَاتِ مِنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنثٰي وَہُوَ مُۆْمِنٌ فَأُو1لٰئِکَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ وَلَايُظْلَمُونَ نَقِيرًا - "اور جو نيک اعمال بجا لائے خواہ مرد ہو يا عورت اور وہ مومن ہوں تو لہٰذا( سب) جنت ميں داخل ہوں گے اور ان پر ذرہ برابر ظلم نہيں ہوگا-( سورہ نساء -124 ) ارشاد خدا وندي ہے: مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنثٰي وَہُوَ مُۆْمِنٌ فَلَنُحْيِيَنَّہ حَيَاةً طَيِّبَةً وَلَنَجْزِيَنَّہُمْ أَجْرَہُمْ بِأَحْسَنِ مَا کَانُوْا يَعْمَلُوْنَ-
"جو نيک عمل کرے خواہ مرد ہو يا عورت اور وہ مومن بھي ہو تو ہم اسے پاکيزہ زندگي عطا کريں گے اور ہم انہيں ان کے اعمال کي بہترين جزا ضرور ديں گے-( سورہ نحل - 97) بہرحال عورت و مرد اعمال اور جزا ميں مساوي ہيں ہرکسي نے اپنا انجام خود بنانا ہے اور ہر فرد اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہو گا - جيساکہ ارشاد خدا وندي ہے: وَلاَتَزِرُ وَازِرَةٌ وِّزْرَ أُخْرٰي "کوئي بوجھ اٹھانے والا کسي دوسرے کا بوجھ نہيں اٹھائے گا- ( سورہ بني اسرائيل -15) يہ تصور کہ مرد حاکم ہے -يہ انتظامي معاملہ ہے اور نظام کي درستگي کيلئے ہے ، جيسے مرد حاکم ہے اور کئي اشخاص اس کے ماتحت کام کرتے ہيں- گھر کا سربراہ مرد ہے وگرنہ کوئي مرد ہے جو سيدہ سلام اللہ عليہا کے ہم پلہ ہو ؟ کوئي ہے جس کي کار گزاري اورجس کا کام ثاني زہراء جيسا ہو پس مساوات ہي مساوات ہے اور فضيلت کا معيار تقويٰ ہے - بہر حال قرآن مجيد کي رو سے مرد و زن کي خلقت کا طريق کار ايک ہے، معيار تفاضل و تفاخر ايک ہے اوروہ ہے عمل خير !
جيسا کہ ارشاد خداوندي ہے: أَنِّي لَاأُضِيْعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِّنْکُمْ مِنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثٰي بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ "تم ميں سے کسي عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہيں ہو گا خواہ وہ مرد ہو يا عورت کيونکہ تم ايک دوسرے کا حصہ ہو-" ( سورہ آل عمران -195) مرد عورت دونوں کي اہميت ہے اور دونوں کا عمل وزني ، معتبر اور قابل اعتبار ہے کہ يہ دونوں ايک دوسرے کا حصہ ہيں تو پھرفوقيت اور چودھراہٹ کيسي ؟ نظام خانوادگي ميں ايک ہيں، نظام تناسل ميں ايک دوسرے کے محتاج ہيں، سکون حاصل کرنے ميں ايک دوسرے کے محتاج ہيں -دونوں ايک ہيں اورمن تو شدم تو من شدي کے مصداق ہيں- جيسا کہ ارشاد خداوندي ہے: وَمَنْ عَمِلَ صَالِحاً مِنْ ذَکَرٍ اَ وَ اُنْثيٰ وَھُوْ مَوْمِنٌ فَاوُلٰئِکَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُوْنَ فِيْھَا بِغَيْرِ حِسَابٍ-
" اورجو نيکي کرے گا مرد ہو يا عورت اوروہ صاحب ايمان بھي ہو تو ايسے لوگ جنت ميں داخل ہوں گے جس ميں انہيں بے شمار رزق ملے گا - ( سورہ مومن -40)
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں :
عورت اور قديم معاشروں کي بدقسمتي