• صارفین کی تعداد :
  • 2269
  • 11/28/2011
  • تاريخ :

خودشناسى اور بامقصد زندگي 

سوالیہ نشان        

حيوان کى سارى زندگى کھانے ، سونے ، خواہشات نفسکى تکميل اور اولاد پيداکرنے سے عبارت ہے حيوان کى عقل اور آگاہى کامل نہيں ہوتى وہ اچھائي اور برائي ميں تميز نہيں کرسکتا اس ليے اس پر کوئي فرض اورذمہ دارى نہيں ہے اس کے ليے کوئي حساب و کتاب اور ثواب و عذاب نہيں ہے اسکى زندگى ميں کوئي عاقلانہ پروگرام اور مقصد نہيں ہوتا ليکن انسان کہ جو اشرف المخلوقات ہے وہ حيوان کى طرح نہيں ہے انسان عقل ، شعور اور آگاہى رکھتا ہے اچھے ، برے ، خوبصورت اور بد صورت ميں تميز کر سکتا ہے انسان کو ايک دائمى اور جاويد زندگى کے ليے پيدا کيا گيا ہے نہ کہ نابودى اور فنا کے ليے اس اعتبار سے اس کے سر پہ ذمہ دارى بھى ہے اور فرض بھى انسان خليفة الله ہے اور امين الہى ہے انسان کى زندگى کا حاصل فقط کھانا ، سونا ، خواہشات کى تکميل اور نسل بڑھانا ہى نہيں ہو سکتا انسان کو ايسے راستے پر چلنا چاہيے کہ وہ فرشتوں سے بالاتر ہوجائے وہ انسان ہے اسے چاہيے کہ اپنى انسانيت کو پروان چڑھائے اور اس کى تکميل کرے انسان کىزندگى کا کوئي مقصد ہے البتہ ايک بلند ہدف نہ کر پست حيوانى ہدف انسان رضائے خدا کے ليے اور مخلوق خدا کى خدمت کے ليے کوشش اور جد و جہد کرتا ہے نہ کہ زود گزر دنياوى مفادات کے حصول کے ليے انسان متلاشى حق اور پيروحق ہے ہاں انسانى وجود ايسا گوہر گران بہا ہے کہ جو حيوانات سے بہت ممتاز ہے يہ امر بہت افسوس نا ک ہے کہ بہت سے انسانون نے اپنى اس انمول انسانى قيمت کو گنواديا ہے اور اپنى قيمتى زندگى کو ايک حيوان کى طرح سے گزار رہے ہيں اور ان کى نظر ميں حيوانوں کى طرح سے کھانے ، پينے ، سونے اور خواہشات نفسانى کى تکميل کے علاوہ کوئي ہدف نہيں ہے ہو سکتا ہے کہ ايک انسان سو سال زندہ رہے ليکن اپنى انسانى قيمت کو نہ پہچان سکے اور اپنے بارے ميں جاہل ہى مرجائے دنيا ميں ايک حيوان کى صورت آئے اور ايک حيوان کى صورت چل بسے بے مقصد اور سرگردان رہے اور اس کى سارى جد و جہد کا نتيجہ بدبختى کے علاوہ کچھ نہ نکلے انسان کو جاننا چاہيے کہ وہ کون ہے ؟ کہاں سے آيا ہے ؟ اور کہاں جانا ہے ؟ اس کے آنے کا مقصد کيا ہے ؟

اور اس کو کسراستے پر چلنا چاہيے اور اس کے ليے حقيقى کمال اور سعادت کيا ہے حضرت على عليہ السلام فرماتے ہيں : بہترين معرفت يہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچان نے اور سب سے بڑى نادانى يہ ہے کہ اپنے آپ کو نہ پہچانے

امير المومنين عليہ السلام فرماتے ہيں:

جس نے اپنے آپ کو نہ پہچانا وہ راہ نجات سے دور اور جہالت و گمراہى کے راستے پر رہا

حضرت على عليہ السلام فرماتے ہيں:

خدا کے نزديک انسانوں ميں سے ناپسنديدہ ترين شخص وہ ہے کہ جسکا زندگى ميں مقصد شکم سيرى اور  خواہشات نفسانى کى تکميل کے علاوہ کچھ نہ ہو

حضر ت على عليہ اسلام فرماتے ہيں:

'جس نے اخروى سادت کو اپنا مقصد بناليا وہ بلندترين خوبيوں کو پالے گا ''

ماں باپ کو چاہيے خودشناسى اور بامقصديت کا درس بچے کو ديں ، وہ تدريجاً اپنى اولاد کى تعمير کرسکتے ہيں اور انہيں بامقصد اور خودشناس بناسکتے ہيں وہ آہستہ آہستہ اپنى اولاد کو انسانيت کا بلند مقصد سمجھا سکتے ہيں اور ان کے سامنے زندگى کا مقصد واضح کرسکتے ہيں بچے کو ماں باپ کے ذريعے رفتہ رفتہ سمجھنا چاہيے وہ کون ہے ؟ کيا تھا؟ کہاں سے آيا ہے اس کى زندگى کا مقصد کيا ہے آخر کار اسے کہاں جانا ہے اس دنيا ميں اس کى ذمہ دارى اور فريضہ کياہے اور اسے کسپروگرام اور ہدف کے تحت زندگى گزارنا چاہيے اسکى خواہشنصيبى اور بد نصيبى کس ميں ہے اگر ماں باپ خودشناس ہوں اور ان کى اپنى زندگى با مقصد ہو اور وہ اپنى ذمہ داريوں سے آگاہ ہوں تو وہ خودشناس اور بامقصد انسان پروان چڑھا سکتے ہيں -

بشکريہ : مکارم شيرازي ڈاٹ او آر جي

پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان