کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( ساتواں حصّہ )
گھر کے بڑے بھي مدد کريں
اچھي زندگي گزارنے کے لئے گھر کے بڑوں کو نوجوان شادي شادہ جوڑوں اور زندگي کے نئے ہمسفر وں کي ہدايت کرني چاہيے- ليکن اس بات کي طرف بھي ان کي توجہ رہے کہ وہ ان کي زندگي کے چھوٹے چھوٹے امور اور جزئيات ميں بہت زيادہ مداخلت نہ کريں کہ زندگي ان کے لئے مشکل ہو جائے-
ايسا نہ ہو کہ بعض افراد اپني بے جا مداخلت ، کم توجہي اور اپنے چھوٹي ذہنيت کي وجہ سے ايک زندگي کي مستحکم بنيادوں کو متزلزل کر ديں - اگر وہ يہ ديکھيں کہ ان کي مداخلت سے مياں بيوي کے دل ايک دوسرے سے متنفر ہو رہے ہيں تو انہيں چاہيے کہ اپني دخل اندازي بند کر ديں-
گھر اور خاندان کے بڑے اور بزرگ اگر يہ چاہتے ہيں کہ ازدوجي سفر کے يہ دو راہي آرام و چين کي زندگي بسر کريں تو وہ انہيں نصيحت اور ہدايت کريںليکن مداخلت نہ کريں اور انہيں خود ان کي منصوبہ بندي کے مطابق زندگي گزارنے ديں-
مبادا گھر کے بزرگ افراد مياں يا بيوي کے پاس آئيں اور اس کي بيوي يا مياں کي برائي کريں اور کوئي ايسي بات کہيں کہ جس سے ان کے دل ميں نفرت جنم لے،نہيں! بلکہ انہيں چاہيے کہ دونوں کو ايک دوسرے سے نزديک اور ان کے دلوں کو پہلے سے زيادہ ايک دوسرے سے متصل و مربوط کريں-
دلوں ميں محبت پيدا کرنے ميں والدين بہت کليدي کردار ادا کرتے ہيں -مياں بيوي کے والدين کا تمام ہم و غم اور فکر يہ ہوني چاہيے کہ مياں بيوي کو ايک دوسرے کي نسبت محبت کرنے والا بنائيں- اگر وہ اپني اولاد کي ازدواجي زندگي ميں اس کے شوہر يا بيوي کي طرف سے کسي ايسي چيز کا مشاہدہ کريں کہ جو ان کے لئے اچھي نہ ہو تو اسے اپني اولاد سے بيان نہ کريں- بلکہ انہيں اس بات کا موقع ديں يہ دونوں روز بروز ايک دوسرے کے عاشق اور ايک دوسرے سے مانوس ہو جائيں-
والدين اس بات کي سعي کريں کہ رشتہ ازدواج ميں منسلک ہونے والے اور ايک دوسرے کے مياں بيوي بننے والے اپنے بچوں کو محبت کے لئے آزاد فضا فراہم کريں-ممکن ہے کہ مياں بيوي کسي بات پر آپس ميں ناراض ہو جائيں تو والدين چونکہ گھر کے بڑے اور تجربہ کار ہيں، اس بات کا موقع نہ آنے ديں کہ مياں بيوي کي آپس ميں ناراضگي ان کي ايک دوسرے سے بے حسي اور بے توجہي ميں تبديل ہو جائے-
کتاب کا نام : طلوع عشق
مصنف : حضرت آيۃ اللہ العظميٰ خامنہ اي
ناشر : نشر ولايت پاکستان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان