• صارفین کی تعداد :
  • 4442
  • 11/11/2011
  • تاريخ :

آبي بخارات ميں گھرے ستارے کي دريافت

بخار

يورپين خلائي ايجنسي ہرشل اسپيس آبزرويٹري' سے منسلک ماہرينِ فلکيات نے  ايک  ايسا چھوٹا ستارہ دريافت کيا ہے جس کے گرد آبي بخارات  کے گہرے  بادل  موجود ہيں-

ماہرين کا کہنا ہے کہ اس دريافت سے پتا چلتا ہے   کہ کائنات ميں زمين کي طرح  کے ايسے ديگر سيارے بھي موجود ہوسکتے ہيں جن کي بيروني سطح آبي بخارات سے ملفوف ہو-

ماہرين کا کہنا ہے کہ 'ٹي ڈبليو ہائڈرا' نامي مذکورہ ستارہ زمين سے 175 نوري سال کے فاصلے پر موجود ہائڈرا' نامي  کہکشاں ميں ہے- ستارے کے گرد موجود گہرے بادل گيسوں اور مٹي کے ايسے ذرات  پر مشتمل ہيں جن کے گرد برف جمي ہوئي ہے اور ماہرين کے بقول يہ بادل لگ بھگ ايک کروڑ سال پرانے ہيں -

ماہرينِ فلکيات کا خيال ہے  کہ بخارات کے يہ مرغولے بالآخر ٹھنڈا ہونے  پر نئے سياروں اور  دم دار ستاروں ميں ڈھل جائيں گے- سائنس دانوں نے اندازہ لگايا ہے  کہ مذکورہ ستارے کے بيروني مدار ميں موجود بادلوں ميں پاني کي اتني مقدار موجود ہے کہ اس سے زمين  کے کئي ہزار سمندر بھرے جاسکتے ہيں-

ستارے پر تحقيق کرنے والي ماہرين کي ٹيم کے سربراہ اور نيدرلينڈز کي 'لائيڈن يوني ورسٹي' سے منسلک سائنس دان مائيکل ہوگر ہيج کا کہنا ہے کہ 'ٹي ڈبليو ہائڈرے' کے گرد ہونے والي  سرگرمياں نظامِ شمسي کي تخليق کے وقت وقوع پذير ہونے والے واقعات سے مماثل ہوسکتي ہيں-

ماہرين کے مطابق نئي دريافت سے اس خيال کي توثيق ہوتي ہےکہ نئے سياروں   کي تخليق کے ليے پاني کي فراہمي ميں دم دار ستاروں بنيادي کردار ادا کرتے ہيں-

ماہرين کي يہ ٹيم اپني تحقيق کو زمين سے کافي فاصلے پر موجود تين مزيد ستاروں کے گرد موجود  سياروں کي تخليق کے نظام تک توسيع دينے کا ارادہ رکھتي ہے-


متعلقہ تحريريں:

تيل کي تلاش سے وہيلز کو خطرہ