ہمارے نوجوان ہدايت کي روشن قنديل بنيں ( حصّہ چہارم )
تعليم کو موجودہ دور کي خرابيوں اور برائيوں کا علاج سمجھا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ تعليم جيسے جيسے عام ہو گي يہ خرابياں اور برائياں دور ہوتي چلي جائيں گي - اس ميں شک نہيں کہ تعليم اصلاح اور ترقي کا ايک عمدہ اور لازمي ذريعہ ہے - اس سے انسان کو بنانے اور سنوارنے ميں بڑي مدد ملتي ہے ليکن موجودہ تعليم سے اس کي توقع نہيں کي جا سکتي ہے - موجودہ نظام تعليم اور تعليم سے وابستہ آج کے انسان کے اغراض نہايت ہي خطرناک ہيں - موجودہ تعليم انسان کے اندر خالص مادي نقطہ نظر پيدا کرتا ہے اور انسان کو خودغرض اور ذاتي مفاد کا پرستار بناتا ہے -
وہ اسي پہلو سے اسے ديکھتا ہے اور اسي لحاظ سے عملي قدم بھي اٹھاتا ہے - کم از کم مشرقي ملکوں ميں موجودہ تعليمي ”مقاصد” اس قدر ناقص ہيں کہ نوع انساني کا خير خواہ بننا تو درکنار ايک اچھا اور قابل قبول شہري ہونا بھي مبالغہ لگ رہا ہے- اسي نظام تعليم اور ” مقصد ” تعليم کے تحت آج کے طلباء کي ذہني وفکري تربيت ہو رہي ہے اور اس کے زير اثر پروان چڑھ رہے ہيں -اس تعليمي ماحول کے نتيجے ميں ہميں ايک ايسي نسل مل رہي ہے جو صرف اپني ذات کے لئے جي رہي ہے اور جس کے سامنے کوئي اعليٰ نصب العين اور مقصد نہيں ہے - موجودہ دور کي ساري خرابيوں کي بنياد يہ ہے کہ انسان بالخصوص نوجوانوں کے سامنے کوئي اعليٰ مقصد حيات نہيں ہے -
مقصد حيات جتنا بلند اور پاکيزہ ہوگا اتني ہي نيکياں اور خوبياں انسان کے اندر ابھريں گي اور خاميوں اور کمزوريوں پر قابو پا سکے گا- اللہ تعاليٰ کا شکر ہے کہ اسلام کے حوالے سے مسلم نوجوان ايک اعليٰ و ارفع مقصد حيات رکھتے ہيں - سب سے پہلے ان پاکيزہ لوگوں کو اس بات کا گہرا شعور ہونا چاہئے جو نوجوانوں بالخصوص مسلم نوجوانوں ميں کام کرنا چاہتے ہيں کہ ہماري منزل صحيح اور ہمارا مقصد پاکيزہ اور حق ہے - اس کے علاوہ جتنے بھي نظريات ہيں وہ سب باطل ہيں - پھر آپ کي زندگي پر اس کي چھاپ ہوني چاہئے کہ آپ کے تمام اعمال اسلام کے اصولوں کے تابع ہيں اور آپ کے قولي اور فعلي طرز عمل پر کہيں بھي مسلکي ، گروہي شخصياتي اور طبقاتي عصبيت کا شائبہ بھي نہيں ہونا چاہئے اور خود آپ کو تعليمي اعتبار سے اس حد تک فائق اور برتر ہونا چاہئے کہ آپ آساني کے ساتھ باطل نظريات کو دليل اور برہان سے زير کرسکيں -
آپ اسلام کے حوالے سے جس نصب العين کے حامل ہيں ، اس کا اپنے حلقہ احباب ميں کرائيں اور مسلسل تعارف کرائيں - آپ کو جو بھي وقت ملے اسي کام ميں صرف کيجئے يہاں تک کہ آپ سے ملنے والا ہرشخص يہ سمجھ لے کہ آپ جس برتر مقصد کے تحت زندگي گزار رہے ہيں اس کو دوسروں کي زندگي کا بھي مقصد ديکھنا چاہتے ہيں - اس بات کا خيال رکھا جائے کہ آپ کے رويہ سے يہ ظاہر نہ ہو کہ لوگ آپ کو خود پرستوں ميں شمار کريں -
اسلام نے شروع ہي سے عقائد وعبادات کے بعد جس چيز پر زيادہ زور ديا ہے وہ اخلاق ہے - آپ قرآن مجيد ميں ديکھيں گے کہ اسلام جگہ جگہ ان اخلاقي اوصاف کو نماياں کرکے دکھاتا ہے جنہيں وہ انسان کے اندر پيدا کرنا چاہئے -اسلام کي پوري دعوت ميں اخلاقيات اس طرح رچي بسي ہے کہ ان کے بغير اس کا تصور بھي نہيں کيا جا سکتا ہے -
خود بھي ان اخلاقيات کي پابندي کيجئے اور نوجونواں کو بھي ان کا پابند بنائے - نوجوانوں کو لوگوں کي جان ، مال و عزت و آبرو کا محافظ اور پاسبان بنا کر کھڑا کيجئے - چند خودپرست اور شکم پرست لوگ اپنے غلط مقاصد کے لئے نقصان دہ طريقے سے طلباء اور نوجوانوں کو استعمال کرتے ہيں، ليکن آپ اپني منصبي ذمہ داريوں اور پاکيزہ مشن کے حوالے سے طلباء اور نوجوانوں سے غلط کام نہ لے سکتے ہيں اور نہ آپ کو لينا چاہئے - آخري بات يہ کہ اس مادہ پرست دور ميں آخرت کے تصور کو ہنسي مذاق ميں اڑايا جاتا ہے - آج کے نوجوانوں ميں يہي عقيدہ آخرت مستحکم کرنا ہے -
بظاہر يہ بڑا مشکل کام ہے ليکن عزم و ايثار پسند لوگوں کے سامنے کوئي مشکل ، مشکل نہيں رہتي - مسلم نوجوانوں اور طلبہ و طالبات سے گذارش ہے کہ وہ پہلے مبارک قدم کے طور پر اس کا م کا بيڑا اٹھائيے کہ وہ پرامن انداز سے اور بڑي خوش اخلاقي سے اسلامي نقطہ نظر ميں والدين اور معاشرے کے معزز افراد اور بزرگوں کو اس بات پر قائل کريں کہ وہ جہيز لينا دينا بند کريں اور شادي بياہ ميں جاري شيطاني رسم ورواج کو بند کريں اور دعوتوں پر فضول خرچي کو بند کريں اگر يہ کام نوجوانوں اور طلبہ وطالبات ہو سکے تو يقين جانيے کہ معاشرہ کي آدھي سے زيادہ برائيوں اور گناہوں کا سدباب ہو سکتا ہے - مسلمان معاشرے کا پڑھا لکھا طبقہ اگر اپنے معاشرے کي فلاح کي غرض سے ميدان ميں اتر آۓ تو آپ ديکھيں گے کہ بہت جلد ہمارا معاشرہ ہر طرح کي معاشرتي برائيوں سے پاک ہو جاۓ گا اور ہماري زندگي کے ہر کام ميں اسلام کي بنيادي روح نظر آۓ گي - وہ اوصاف جو ہمارے آباؤ اجداد ميں پاۓ جاتے تھے جن کو ديکھ کر غيرمسلمان اسلام سے متاثر ہوا کرتے تھے ، وہ پھر سے ہمارے اندر پيدا ہونگے - ہميں اميد ہے کہ ہماري نوجوان نسل کا ہر فرد اس کام کي ذمہ داري کا احساس کرتے ہوۓ خود کي اور اپنے ارد گرد کے لوگوں کي اصلاح کا باعث بنے گا -
ترتيب و پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
( بشکريہ کشمير عظمي )
متعلقہ تحريريں:
کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( دوسرا مرحلہ )
جوانوں کي کاميابي کا راز کس ميں پوشيدہ ہے ؟ ( حصّہ دوّم )
جوانوں کي کاميابي کا راز کس ميں پوشيدہ ہے ؟
زنا ايک حرام فعل ہے ( حصّہ دوّم )
کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( حصہ چہارم )