کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( دوسرا مرحلہ )
زندگي کے ظاہري روپ سے مافوق حقيقتيں
خدا وند عالم کي نگاہ ميں گھر کو بسانا در حقيقت ’’مودت ‘‘ کے چشمے کے کنارے پيارو محبت اور اطاعت خدا کي بنيادوں پر گھر کي تعمير کرنا ہے - مودت يعني عميق اور گہرا عشق ، نشاط و طراوت ، زندگي کے خوبصورت ہنگامے اور يادگار لمحات-
وَجَعَلَ بَيْنَکُمْ مَوَدَّۃً ورحْمَۃً
’’اور اس نے تم ميں مودت اور رحمت کو قرار ديا -‘‘
يہ مودت در اصل محبت خدا کا بحر بيکراں ہے -
خدائے رحمان و رحيم اور روف و لطيف نے اپنے حکيمانہ ارادے سے ’’آسماني عشق ‘‘ کي آتش کي ’’چنگاري‘‘ کو اس نئے شادي شدہ نوجوان جوڑے ميں رکھا ہے تاکہ دونوں ايک دوسرے کے وجود اور ’’دل کے آئينے ‘‘ ميں خدائے جميل و لطيف کي ’’آيات ِلطف و جمال ‘‘ ميں سے ايک آيت و نشاني کا مشاہدہ کريں اور اپنے ’’محرم و يار ‘‘ کے ہاتھوں محبت الٰہي کا جام پئيں اور کامياب ہو جائيں -
اِنَّ فِيْ ذٰلِکَ لَاٰيَۃًلِقَوْمٍ يَتَفَکَّرُوْن
’’بے شک اس ميں صاحبان تفکر کے لئے نشاني ہے‘‘-
يہ محبت در اصل وہ گرہ ہے جسے خدا وند عالم اپنے دست ِ لطف سے ان دو نوجوان دلوں ميں لگاتا ہے اور يہ وہ بندھن اور رشتہ ہے جو نام خدا سے اور حکم خدا سے ان دونوں کے درميان قائم ہوتا ہے- يہ محبت وہ عظيم سرمايہ ہے کہ اگر اس کي حفاظت کي جائے تو يہ زندگي کي حفاظت کرتا ہے ، اُسے رونق بخشتا، زندگي کي تلخيوں کو شيريں اور سختيوں کو آسان بناتا ہے-
اگر خدا کي عطا کردہ اس نعمت عظميٰ کي قدرداني اور اس کا شکريہ ادا کيا جائے تو محبت الٰہي کے’’ کيميا ‘‘ کا حصول آسان ہو جاتا ہے - مياں بيوي اپني کُل مگر ذي قيمت جمع پونجي کے ذريعے اپني تمام آرزووں تک پہنچ سکتے ہيں اور بہشت بريں کا زمين پر تجربہ کر سکتے ہيں-
مگر ايک شرط ہے ------؟!
وہ يہ کہ اپنے اس رشتے اور بندھن کي قدر کريں اور اپني پوري ہنر مندي کو بروئے کار لاتے ہوئے اسے تمام خطرات سے محفوظ رکھيں -
مگر کس طرح؟
اس مقام پر’’راہ محبت ‘‘کے اس جہاں ديدہ شخص کي راہنما باتيں نوجوان عاشقوں کے لئے بہترين راہنما ہيں -
کتاب کا نام : طلوع عشق
مصنف : حضرت آيۃ اللہ العظميٰ خامنہ اي
ناشر : نشر ولايت پاکستان
پيشکش : شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان
متعلقہ تحريريں:
کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( حصہ چہارم )
کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( حصہ سوّم )
کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( حصہ دوّم )
کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( پہلا مرحلہ)
بيوي کے فرائض