انساني ذہن سے قريب ترين مائيکرو چپ
ٹيکنالوجي کي بين الاقوامي کمپني آئي بي ايم نے دعويٰ کيا ہے کہ اس نے ايک ايسي ’مائيکرو چِپ‘ تيار کي ہے جو تخليقي طور پر انساني ذہن کي بہترين نقل ہے-
اس مائکرو چپ کي خاص بات يہ ہے کہ کسي بھي زندہ وجود کے اندر کے کارفرما نظام کي طرح يہ نئي معلومات ملتے ہي ’ري وائر‘ يعني مواصلات کا سلسلہ دوبارہ شروع کرنے کي قوت رکھتي ہے-
محققين کا کہنا ہے کہ اس خاصيت سے ہو سکتا ہے کہ ٹيکنالوجي خود سے سيکھنے کا عمل جان جائے اور آئندہ کمپيوٹر انساني طرزِ عمل کو سمجھنے اور ماحول کي نگراني کرنے ميں مدد فراہم کر سکيں-
اس پراجيکٹ کے رہنماء دھرمندر مودھا کا کہنا ہے کہ جذبات، احساس، شعور اور آگہي جيسي ذہني قوتوں کو تخليق دينے کي کوشش کي جا رہي ہے-
سائي نيپس نامي يہ ٹيکنالوجي دو کمپيوٹر چپس پر مشتمل ہے- ايک چپ ميں 262,144 پروگرام بنانے کے ذرائع ہيں جبکہ دوسري چپ ميں 65,536 سيکھنے کے ذرائع ہيں-
في الوقت آئي بي ايم نے سائي نيپس پروسيسر کے نظام کے متعلق تفصيلات نہيں ديں ليکن يونيورسٹي آف لندن کے ڈاکٹر رچرڈ کوپر کے بقول يہ سسٹم ايک غير مرئي مشين کے ذريعے حقيقي موصول ہونے والے پيغامات کي نقل کرے گا-
ان کا کہنا تھا ’ايسوسي ايٹو ميمري پر مشتمل يہ ايک سادہ نطام ہے اور اس سے بيشر کام نکالے جا سکتے ہيں- جيسے جب ہم ايک بلي کو ديکھ کر چوہے کے بارے ميں سوچ سکتے ہيں-‘
ليکن يونيورسٹي آف لندن کے گولڈ سمتھس کالج کے ڈاکٹر مارک بشپ اس ٹيکنالوجي کے بارے ميں مختلف رائے رکھتے ہيں- ’ميں سمجھتا ہوں کہ ذہن کي قوتوں کو ايک کمپيوٹر ميں ڈھالنے کے دعوے جادو سے کم نہيں ہيں-‘
آئي بي ايم اور اس کے ساتھيوں کا سائي نيپس پر کام جاري ہے اور اس کے ليے امريکي ڈي فينس ايڈوانسڈ ريسرچ پراجيکٹز ايجنسي سے دو کروڑ دس لاکھ ڈالر کي رقم فراہم کي گئي ہے-
متعلقہ تحريريں:
مريخ پر تازہ پاني کے شواہد
خلاء ميں سانس لينا ممکن ہو سکتا ہے
بجلي اب چاند سے
ٹروجن سيارہ زمين کے قريب دريافت
پيچھا کرنے والي آنکھ