• صارفین کی تعداد :
  • 3737
  • 8/21/2011
  • تاريخ :

زنا ايک حرام فعل  ہے ( حصّہ دوّم )

سوالیہ نشان

زنا نہ صرف انسان کي اخلاقي اقدار کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ  انساني  صحت کو بھي تباہ کرکے رکھ ديتا ہے - بہت سي بيمارياں ايسي ہيں جو غيرمناسب جنسي طريقوں سے وجود ميں آ رہي ہيں اور ان ميں سے بيشتر بيمارياں بےحد خطرناک ہوتي ہيں -

اکثر اوقات يہ عمل اسقاط حمل، قتل ِ اولاد اور نسل کے قطع ہونے کا سبب بنتا ہے - کيونکہ ايسي عورتيں ايسي اولاد کي نگراني کے لئے ہرگز تيار نہيں ہوتيں، اصولاً اولاد ان کے لئے ايسا منحوس عمل جاري رکھنے ميں بہت بڑي رکاوٹ ہوتي ہے، لہٰذا وہ ہميشہ اسے پہلے سے ختم کردينے کي کوشش کرتي ہيں-

يہ فرضيہ بالکل خيال خام ہے کہ ايسي اولاد حکومت کے زير اہتمام چلنے والے اداروں ميں رکھي جا سکتي ہے کيو نکہ اس فرض کي ناکامي عملي طور پر واضح ہوچکي ہے اور ثابت ہوچکا ہے کہ اس صورت ميں بن باپ کي اولاد کي پرورش کس قدر مشکلات کا باعث ہے، اور نتيجتاً بہت ہي نامطلوب اور غير پسنديدہ ہے، ايسي اولاد سنگدل، مجرم، بے حيثيت اور ہر چيز سے عاري ہوتي ہے-

اس بات کو ياد رکھنا چاہئے کہ شادي بياہ کا مقصد صرف جنسي تقاضے پورے کرنا نہيں ہے بلکہ ايک مشترکہ زندگي کي تشکيل ، روحاني محبت، فکري سکون، اولاد کي تربيت اور زندگي کے ہر موڑ پر ايک دوسرے کي ہر ممکن مدد کرنا شادي کے نتائج ميں سے ہيں، اور ايسا بغير اس کے نہيں ہوسکتا کہ عورت اور مرد ايک دوسرے سے مخصوص ہوں اور عورتيں دوسروں پر حرام ہوں-

حضرت علي بن ابي طالب عليہ السلام ايک حديث ميں فرماتے ہيں:

”‌ميں نے پيغمبر اکرم سے سنا کہ آپ نے فرمايا: زنا کے چھ بُرے اثرات ہيں، ان ميں سے تين دنيا سے متعلق ہيں اور تين آخرت سے:

دنياوي برے اثراث يہ ہيں کہ يہ عمل ،انسان کي نورانيت کو چھين ليتا ہے، روزي منقطع کرديتا ہے اور موت کو نزديک کر ديتا ہے-

اور اُخروي آثار يہ ہيں کہ يہ عمل پروردگار کے غضب ، حساب و کتاب ميں سختي اور آتش جہنم ميں داخل ہونے (يا اس ميں دوام) کا سبب بنتا ہے-

 

شعبۂ تحرير و پيشکش تبيان


متعلقہ تحريريں:

کامياب ازدواجي زندگي کے سنہرے اصول ( پہلا مرحلہ)

بيوي کے فرائض

شادي کي پيشکش کرتے وقت  اہم نکات کا خيال رکھيں

عشق کيونکر احساس  درد کو کم کر ديتا ہے

عقلمند بيوي اپنے شوہر کي معاون و مدد گار ہے