ظہور امام مہدي (عج)
آخر کار جب کچھ حد تک غيبت امام مہدي کا مسئلہ واضح ہو گيا تو اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ کيا آک کا ظہور ہو گيا يا نہيں ؟ اس بات کا ثبوت اسلامي کتابوں ميں ملتا ہے يا نہيں؟
اور ظہور کا عقيدہ صرف شيعہ ہي رکھتے ہيں يا دوسرے مسلک کے لوگ بھي اس کا عقيدہ رکھتے ہيں اِن سوالوں کے جواب واضح اور روشن ہيں -چونکہ آيات قرآني اور روايات اسلامي سے جہاں آپ کے ظہور کا ثبوت ملتا ہے اسي طرح ديگر مذاہب کي کتابوں سے اس پر بہت سے شواہد موجود ہيں اور جس طرح مذہب شيعہ کے مقصد ہيں اسي طرح ديگر مذاہب خصوصاَ اہل سنت کے ہوشمند افراد بھي اس بات کا عقيدہ رکھتے ہيں اور علماء نے اپني کتابوں ميں اپنے اس عقيدے کو الفاظ و اقوال کي شکل دے کر نقل کيا آئيے مختصر تبصرہ کريں-
ظہور در قرآن
قرآن ميں يہ بات تو پتھر کي لکير کي طرح موجود ہے کہ اس ميں ہر خشک و تر کا وجود ہے-پس اگر ہم تلاش کريں کہ ظہور ِ مہدي کا مسئلہ بھي قرآن سے واضح اور روشن ہيں چونکہ قرآن کي چند آيات ايسے واعدوں کو بيان کر رہي ہيں جن سے واضح ہوتا ہے کہ ظہور مہدي (عج) ہونا ہي ہے چونکہ ان واعدوں کا متفق ہونا اور عملي شکل اختيار کرنا تعبير ظہور مہدي (عج) کے ممکن نہيں ہے- چند آيتيں يہ ہيں---
*’’خدا وندعالم ارشاد فرماتا ہے ’’ ہھو الذي ارسل رسولہ----------------------------
وہ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول کو ہدايت اور دين حق کے ساتھ بھيجا تاکہ اپنے دين کو تمام اديان پر غالب کر دے چاہے مشرکين کو کو يہ بات بري ہي کيوں نہ لگے-(سورہ توبہ ، آيت نمبر 33)
*اسي طرح خدا وند عالم فرماتا ہے ’’ولنذ يقنم م اï·² اب الادني دون العذاب الاکبر-----------------------
کہ ہم ان لوگوں کو بڑے عذاب سے پہلے چھوٹے عذاب کا مزہ چکھائيں گے- (سورہ توبہ آيت 21)
*خدا وند عالم فرماتا ہے ’’ونريدو ان نمنَّ علي الذين-------------------
کہ اور يہ ہمارا ارادہ ہے کہ جن لوگوں کو روئے زمين کا وارث قرار ديں- (سورۃ قصص آيت 5)
*ارشاد ہوتا ہے ’’وعد االذينَ آمنو!------------
اور نے تم ميں سے صاحبان ِ ايمان اور عمل صالح کا ذ کر کرنے والوں کو بتايا ہے اور ان کے لئے اس دين کو غالب بنائے گا جسے ان کے لئے پسنديدہ قرار ديا ہے اور ان کے خوف کو امن سے تبديل کر دے گا کہ وہ سب صرف ميري عبادت کريں گے اور کسي طرحکا شرک نہ کريں گے، اور اس کے بعد بھي کوئي کافر ہو جائے گا تو در حقيقت وہي لوگ فاسق اور بد کردار
ہيں-(سورۃ نور آيت 55)
گذشتہ آيات پر اگر غور و حوض کيا جائے تو نتيجہ يہي نکلتا ہے کہ ايک ايسا دور ضرور آئے گا کہ جس ميں دين خدا تمام اديان پر غالب آ جائے گا - چونکہ آدم سے خاتم سے ايں دم کوئي ايسا دور نہيں گزرا کہ جس ميں دين خدا مکمل طريقے سے غالب رہا ہو -اس کے بعد اگر غالب بھي آيا ہو تو کوئي ايسا زمانہ نہيں آيا ہے کہ جس ميں شرک مکمل طور سے ختم ہو گيا ہو جبکہ اس بات کا خدا نے وعدہ کيا ہے-
اس کے علاوہ خدا وند عالم اس بات کو بھي واضح کر رہا ہے کہ روئے زمين پر ايسا خليفہ بنايا جائے گا کہ جس کے زمانے ميں لوگ صرف خدا کي عبادت کريں گے، شرک نہيں کريں گے،اور سورۃ سجدہ کي گذشتہ آيت 21 ميں دو طرح کے عذاب کا تذکرہ ہے جس ميں سے ايک عذاب قيامت ہے جسے عذاب اکبر بتايا جاتا ہے اور دوسرا چھوٹا عذاب ہے جسے عذاب اصغر کہا جاتا ہے، اور يہ بھي بتايا گيا ہے کہ عذاب اصغر کا مزہ عذاب اکبر سے پہلے چکھايا جائے گا-
مفسرين نے بيان کيا ہے کہ يہ عذاب ان لوگوں کے لئے ہوگا جنھوں نے انبياء ،اوصياء،اولياء خدا کو نہ حق قتل کيا تھا -ليکن آج تک ہميں ايسا کوئي زمانہ نہيں ملا کہ جس ميں تمام قاتلين انبياء و مرسلين اور قاتلين اولياء و اوصياء سے انتقام ليا گيا ہو -
پس ماننا پڑے گا ايک دور آئے گا جس ميں انتقام الہي ليا جائے گا -خدا کا دين ہر دين پر غالب آئے گا ،شرک و بت پرستي کا بھي خاتمہ ہو جائے گا اور دنيا ميں ظلم و ستم کا مکمل طور پر خاتمہ ہو جائے گا -ہر طرف امن و امان قائم ہو جائے گا-
اب ہم دعوے کے ساتھ کہہ سکتے ہيں کہ يہ زمانہ کوئي زمانہ نہيں ہوگا بلکہ يہ ظہور امام مہدي کا زمانہ ہوگا -جس کي وضاحت و حرارت بھي علماء کرام نے گذشتہ آيتوں کے ذيل ميں اپني اپني تفسيروں ميں کي ہے -مزيد معلومات کے لئے علماء اہل سنت اور اہل شيعہ کي تفسير کي کتابوں کي کتابوں کي طرف رجوع کريں -برائے مثال تفسير نور الا بصار 153پر غلبہ دين کے حوالے سے لکھا ہے کہ يہ کام اس وقت ہوگا جب امام مہدي ہوگا-نتيجہ بحث يہ نکلتا ہے کہ صاحبان ِ نظر و فہم کے لئے ظہورمہدي کا مسئلہ بھي ايسا واضح ہے کہ جس کا تذ کرہ قرآن ميں موجود ہے- اب آئيے ہم مزيد تائيد کے لئے علماء اہلسنت اور ديگر مذاہب کے افراد کے کچھ اقوال نقل کرتے ہيں تقکہ اطمينان ِ منکرين ہو سکے-
بشکریہ : صالحہ رضوي
متعلقہ تحريريں:
مہدويت
عالم ہستي کے امير کي جانب ( حصّہ سوّم )
عالم ہستي کے امير کي جانب ( حصّہ دوّم )
عالم ہستي کے امير کي جانب
غيبتِ امام زمان ميں دعا