حجاب کیوں ضروری ہے؟ ( تیسرا حصّہ )
افغانستان میں مسلمان ہونے والی برطانوی صحافی ایوان ریڈلے (جو ہمارے ساتھ انٹرنیشنل مسلم ویمن یونین کی کانفرنس میں لبنان میں شریک تھیں اور اب IMWUکی یورپ کی نگران ہیں) سے میں نے فرانس میں حالیہ حجاب پر پابندی کے قانون کے بارے میں پوچھا کہ آپ کی نظر میں یہ پابندی کیوں عائد کی گئی ؟ انہوں نے ایک طنزیہ مسکراہٹ کے ساتھ مجھے جواب دیا کہ دیکھ راحیل! سرکوزی کی بیوی کارلا ایک ایسی ماڈل ہے جس کی عریاں تصاویر نیٹ پر عام ہیں۔ اس طرح کے لوگوں کو ہمارا حجاب زہر لگتا ہے کہ یہ کیوں اتنی محفوظ ہیں؟
اس نے مجھے ایک واقعہ بھی بتایا کہ برطانیہ میں جب اس وقت کے وزیرخارجہ جیک سٹرا نے یہ بیان دیا کہ میں نقاب والی عورت کے ساتھ بات نہیں کر پاتا کہ مجھے اس کا چہرہ نظر نہ آنے کی وجہ سے بات سمجھنے میں مسئلہ ہوتا ہے۔ تو میں نے اسے جواب دیا کہ آپ کی طرح کے لوگوں کو پھر موبائل فون، ریڈیو اور کمپیوٹر تو بالکل استعمال نہ کرنا چاہیے کیونکہ چہرہ تو نظر نہیں آتا تو آپ کو بات پھر کیسے سمجھ آئے گی اور وہ لا جواب ہوگئے۔
ہمارے قومی شاعر حجاب کی مصلحتوں کے بارے میں جاوید نامہ میں فرماتے ہیں کہ !
''اے کہ دور حاضر نے تیرے دینی جذبے کی گرمی کو سرد کردیا ہے۔ آو میں تمہیں حجاب کی مصلحتوں کو کھول کر بتاتاہوں۔ ذوق تخلیق کی آگ انسانی جسم میں سلگ رہی ہے۔ اسی ذوق تخلیق کی آتش سے انسانی معاشرہ فروغ پا رہا ہے۔ جس کو بھی اس آتش کا کچھ حصہ ملا ہے۔ وہ اپنے اندر کے سوز و ساز کی گرمی سے ایک کش مکش میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ ہر وقت وہ اپنے تخلیق شدہ نقش کی نگرانی کرتا ہے تاکہ کوئی اور اس کے نقش پر اثر انداز نہ ہو۔ مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غار حرامیں خلوت اختیار کی اور امت مسلمہ کا نقش ان کے دل میں راسخ کردیا گیا۔ ان کی خلوت سے ایک قوم پیدا کردی گئی۔ کم آمیزی سے فکر و تخیل میں زندگی کی لہریں دوڑنے لگتی ہیں اور انسان زیادہ بیدار، زیادہ جستجو کرنے والا اور زیادہ حاصل کرنے والا بن جاتا ہے۔ آفاق کے سارے ہنگامے پر نظر ڈالو اور تخلیق کرنے والی ہستی کو جلوت کے ہنگاموں کی زحمت میں نہ ڈالو۔ اس لئے کہ ہرتخلیق کی حفاظت کے لئے خلوت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے صدف کا موتی خلوت میں جنم لیتا ہے۔''
علامہ اقبال اس نظم میں بہت لطیف نکتہ بیان کرتے ہیں کہ عورت چونکہ خالق کی صفت تخلیق کی حامل ہے۔ اللہ نے اپنی اس صفت تخلیق کو صرف عورت کو عطا کیا ہے۔ تو جس طرح وہ خود خالق ہے اور ہمیں نظر نہیں آتا اور ہمہ وقت اپنی تخلیق کی نگرانی کر رہا ہے۔ اس نے عورت کو بھی حجاب میں رہنے کو پسند کیا ہے کہ وہ اپنی آنے والی نسل کی اچھی تربیت اور نگرانی کرسکے۔ اسے باہر کے ہنگاموں کی تکلیف مت دو۔ اسے معاش اور مشقت کے کاموں میں مت گھسیٹو کہ اس طرح وہ دوہرے بوجھ کا شکار ہو کر اپنے فطری فرائض سے غافل ہوجائے گی اور اپنی نسل کی آبیاری نہ کرسکے گی۔
سیلاب کی تباہ کاریوں پر نظر ڈالیں اور علامہ اقبال کی اس نظم پر غور کریں تو پاکستانی عورت ہمیں فطرت کے برپا کردہ اس ہنگامے میں بھی اپنے فرائض بحسن و خوبی سرانجام دیتی ہوئی نظر آتی ہے۔ خیبر پختونخواہ کے کیمپ ہوں یا پنجاب کے، سندھ ہو یا بلوچستان یا آزاد کشمیر۔ عورت اپنی حیا کے تحفظ کی جنگ بھی لڑ رہی ہے اور اپنی اور اپنے بچوں کی بقاء اور زندگی کے لئے بھی ہر مشکل کو انگیز کر رہی ہے۔ نوشہرہ موٹروے پر ایک عورت کو دیکھا کہ وہ اپنے بچوں کے لئے سخت پریشان تھی کہ ''مجھے سڑک سے کہیں دور خیمہ دے دیں۔ میں بھوکی رہ لوں گی مگر میرے بچے کہیں سڑک پر کسی گاڑی کی زد میں نہ آ جائیں ''۔ ہمیں کسی نے کہا کہ آپ اپنے کاموں کو کیوں میڈیا میں نہیں اجاگر کر رہیں۔
میں نے انہیں جواب دیا کہ ہم جب سونامی کے طوفان میں ریلیف کے لئے آچے انڈونیشیا میں تھے تو ہم نے ایک دن اپنی افواج کے ساتھ ریلیف کے کام میں گزارا۔ میں نے وہاں کے انچارج سے کہا کہ بھائی آپ نے میڈیا میں اپنی کارکردگی کے حوالے سے کوئی پلاننگ نہیں کی۔ اتنا کام کر رہے ہیں مگر کسی کو خبر نہیں۔ ''انہوں نے مجھے بہت پیارا جواب دیا کہ ''بہن یہاں ہمارا نام نہیں ہمارا کام بولتا ہے ''اور واقعی جہاں آپ کا کام بو ل رہا ہو وہاں آپ کو نام کی فکر نہیں ہونی چاہیے۔
تحریر : سمیحہ راحیل ( کراچی اپ ڈیٹ )
متعلقہ تحریریں :
اہل مغرب کي ايک ظاہري خوبصورتي مگر درحقيقت؟!
خواتين کے بارے ميں اسلام کي واضح، جامع اور کامل نظر
خواتين سے متعلق روايات ميں ظالمانہ فکر و عمل سے مقابلہ
خواتين سے متعلق صحيح اور غلط نظريات
خواتين کے بارے ميں تين قسم کي گفتگو اوراُن کے اثرات
ماں کی عظمت میں شاعری
شوہر داري يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال
ماں باپ كى ذمہ داري
لیڈی ہیلتھ ورکر کے مفید مشورے
بچوں کی بات سننے میں ہمیشہ پہل کریں اور انہیں اہمیت دیں