دوست اور دوستي کي حديں
دوست اور دوستي کے بے شمار فوائد اور اہميت کے پيش نظر بہت سے لوگ دوستي ميں کسي قسم کي حدود و قيود کے پابند نہيں ہوتے. اور دوست کے سامنے اپنے سب راز بيان کر ديتے ہيں. ليکن مکتب امام علي علیہ السلام ميں دوستي انتہائي گہري و پاکيزہ ہونے کے باوجود ايک دائرہ ميں محدود ہے، جسے حدّ اعتدال بھي کہا جاتا ہے ۔ چنانچہ امام علي علیہ السلام فرماتے ہيں:
امير المومنين علیہ السلام کے اس فرمان ميں يہ حکمت پوشيدہ ہے کہ انسان اپنے راز کا غلام ہوتا ہے. اگر انسان کسي دوست کے سامنے اپنے تمام راز بيان کر دے اور زمانہ کے نشيب و فراز دوست ،کو دشمن بنا ديں تو انسان خود بخود اپنے دشمن کا غلام بن جائے گا۔
ہمارے معاشرہ ميں دوست صرف انہي افراد کو تصور کيا جاتا ہے جن سے انسان بذات خود دوستي استوار کرتا ہے۔جبکہ امير المومنين علیہ السلام دوستوں کے دائرے کو مزيد وسعت ديکر انسان کے حلقہ احباب ميں دو قسم کے دوستوں کا اضافہ فرماتے ہيں:
تمہارے دوست بھي تين طرح کے ہيں اور دشمن بھي تين قسم کے ہيں۔ تمہارا دوست،تمہارے دوست کا دوست اور تمہارے دشمن کا دشمن تمہارے دوست ہيں عام طور پر ہم دوستوں کي ان دو قسموں سے غافل رہتے ہيں جس کے نتيجے ميں بعض اوقات قريبي دوستوں سے ہاتھ دھونا پڑتے ہيں۔
متعلقہ تحریریں:
نکاح کے چند بول کے ذريعے ؟
شادي کس لئے، مال و جمال کے لئے يا کمال کے لئے؟
شادي کي نعمت کا شکرانہ
شادي کي شرائط کمال
شادي کي برکتيں اور فوائد
وقت پر شادي = سنّت نبوي (ص)
شادي، اسلامي اقدار کا جلوہ
زندگي کا ہدف
لڑكیوں كی تربیت
اسلام میں شادی بیاہ