امریکی سائنسدان مصنوعی جاندار تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے
امریکہ میں سائنسدان ایک مصنوعی جاندار تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔ تجربے کے دوران سائنسدانوں نے ایک بیکٹیریا کا جینیٹک سافٹ ویئر تیار کر کے ایک خلیے میں ڈالا تو بیکٹیریا نے خود بخود اپنی طرح کے اربوں بیکٹیریا پیدا کرلئے . مصنوعی بیکٹیریا کی تیاری کو سائنس کی دنیا میں ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر کریگ وینٹنر نے اس کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے بتایا کہ یہ اس طرح ہے جیسے کے خلیوں کے لیے انہوں نے ایک نیا کمپیوٹر پروگرام تیار کر لیا ہو۔ ہم اس کو ایک مہمان خلیے میں ڈالتے ہیں تو خلیا اس کو ایسے اپنا لیتا ہے جیسے کہ کمپیوٹر کسی سافٹ ویئر کو۔ یہ پہلی مرتبہ ہے کہ مصنوعی ڈی این اے نے مکمل طور پر کسی خلیے کا کنٹرول سنبھالا ہو۔تحقیاتی ٹیم نے اس سِنتھیٹک یعنی مصنوعی بیکٹیریا کا نام سِنتھیا رکھا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ ایٹم کے حصے بخرے کرنا اور سلیکون چِپ کی ایجاد جتنی انقلابی پیش رفت قرار دی جا سکتی ہے۔ مصنوعی بیکٹیریا تیار کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ اس سے نہ صرف نئی ادویات بن سکیں گی بلکہ ماحولیاتی آلودگی کو صاف کرنے میں بھی مدد ملے گی۔تا ہم کچھ لوگوں نے اس تحقیق پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ خدا سے ٹکر کے مترادف ہے اور انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔برطانیہ میں جین واچ نامی تنظیم کی ڈاکٹر ہیلن والیس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ نیا بیکٹیریا خطرناک ثابت ہو سکتا ہے کیونکہ اگر اس کو ماحویاتی آلودگی ختم کرنے کے غرض سے ماحول میں ڈالا گیا تو کسی کو یہ نہیں معلوم کہ یہ پہلے سے موجود قدرتی اجسام کے ساتھ مل کر کیا شکل اختیار کرے گی۔اسی طرح اس کے بارے میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہیکہ اس کو دیگر منفی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکتا مثلا خطرناک ہتھیار بنانے کے لیے۔اس تحقیق کی تفصیل جریدہ سائنس میں شائع کی گئی ہے
https://www.onepakistan.com
متعلقہ تحریریں:
کمپیوٹرکو وائرس سے بچانے کیلئے سیکورٹی پروگرام
کہکشاؤں کی نئی تصاویر