یا نبی کہتی تھی ماں فجر میں
مدرز ڈے یعنی یوم مادر ۔ دنیا بھر میں جہاں جہاں یہ دن منایا جا رھا ھے ۔ وہاں وہاں ھر ماں خوشی میں اپنے بچوں کو درازیٍ عمر کی دعا دیتے نہیں تھک رھی ھے ۔ حالانکہ یہ دن ھمارا نہیں ھے بلکہ اس دن کا آغاز سن 1870ء میں ہوا جب جولیا وارڈ نامی عورت نے اپنی ماں کی یاد میں اس دن کو شروع کیا۔
اس نے اپنی ماں این ماریا ریویس کی یاد میں یہ دن منانے کی تحریک کو قومی سطح پر اجاگر کیا ، یوں ان کی ماں کی یاد میں باقاعدہ طور پر امریکہ میں اس دن کا آغاز ہوا۔ اس تحریک پر اس وقت کے امریکی صدر وڈ رولسن نے ماؤں کے احترام میں مئی کے دوسرے اتوار کو قومی دن کے طور پر منانے کا اعلان کر دیا۔ اس کے بعد یہ دن ہر سال مئی کے دوسرے اتوار کو منایا جاتا ہے۔
لیکن دوستو مجھے اچھا لگتا ھے کسی بھی بہانے سے آپس میں محبت کا اظہار کرنا کہ اس بہانے وہ بھی اپنی محبت کا اظہار کر لیتے ھیں جنہیں وقت نہیں ملتا ۔ اس لیئے کہ بقول بابا کہ
٭ “ماں تو آیتِ محبت ہے
٭ ماں تو حدیث قدسی کا سرنامہ ہے
٭ ماں تو خُدا کی محبت کی آخری حد ہے
٭ماں تو شدید دھوپ میں محبت کا سائبان ہے.“
یہ بھی سچ ھے کہ مجھے اپنی شفیق ، مہربان ، دلدار ماں کو یاد کرنے کے لیئے کسی مدرز ڈے کی کبھی ضرورت نہیں پڑی کہ وہ مجھے اپنی ھر سانس کے ساتھ یاد رھتی ھیں ۔ان کا نورانی چہرہ میری آنکھوں کا نور ھے ۔
انہوں نے پہلی بار میرے ھاتھوں میں قلم دیتے ھوئے دعا دی تھی کہ اللہ تمیں “حق اور سچ ” لکھنے والوں میں رکھے ۔ یہ اس وقت کی بات ھے جب انہوں نے مجھے الف لکھنا سکھایا تھا اور الف سے “ اللہ “ جیسا سچ کہنا اور حق ماننا سکھایا تھا ۔
آج میں اسی ماں کوہمیشہ سے زیادہ یاد کر رھی ھوں جس نے بچپن سے ھی ہمیں زندگی کے ایسے آداب و نصاب پڑھائے جو کسی بھی یونیورسٹی میں نہیں پڑھائے جاتے تھے ۔ میری ماں کوئی پڑھی لکھی عورت نہیں ھے لیکن اُس نے ھم آٹھ بہن بھایئوں کو دنیا میں سر اُٹھا کر جینے کی تعلیم دی اور یہ سمجھایا کہ جو اپنی عزت نہیں کرتا دنیا اُس کی عزت نہیں کرتی ۔
میری خود دار ماں نے ھمیں ھمیشہ کہا “بند مٹھی “کی طرح رہنا سیکھو کہ اکائی اور یکتائی صرف رب کا خاصہ ھے ۔
تحریر : ڈاکٹر نگہت نسیم ( عالمی اخبار ڈاٹ کام )
متعلقہ تحریریں:
اسلام ميں خواتين کي فعاليت و ملازمت
مرد و عورت کي کثير المقدار مشکلات کا علاج