مرحوم حاجی شیخ رجب علی خیاط کی ایک نصیحت
اس وقت جبکہ آپ آنحضرت کی مظلومیت اور غربت سے آگاہ ہوگئے تو بہتر ہے اس اہم واقعہ پر توجہ فرمائیں: مرحوم شرفی جو امام زمانہ (عج) کے ظہور کے منتظر رہنے والوں میں تھے ان کا بیان ہے جب میں تبلیغ کیلئے مشہد مقدس سے دوسرے شہر جایا کرتا تھا، تو ایک مرتبہ ماہ مبارک رمضان کی مسافرت میں اپنے ایک دوست کے ہمراہ تہران حاجی شیخ رجب علی خیاط کے یہاں مشرف ہوا اور ان سے راہنمای کی درخواست کی ۔
انھوں نے آیت کریمہ (ومن یتّق اللہ ∙∙∙ )کے ختم کا طریقہ ہمیں سکھایا (۱) اور فرمایا پہلے صدقہ دو اور چالیس روز روزہ رکھو اور اس ختم کو چالیس روز کے درمیان انجام دو ۔
اہم نکتہ جس کو حاجی شیخ رجب علی نے بیان فرمایا یہ تھا کہ تمہارا مقصود اس ختم سے یہ ہو کہ امام رضا علیہ السلام سے آنحضرت (عج) کے تقرب کو طلب کرو اور مادی حاجت قطعی نظر میں نہ رکھو ۔
مرحوم آقای شرفی نے فرمایا :
ہم نے ختم شروع کیا لیکن اسے جاری نہ رکھ سکا لیکن میرا دوست کامیاب ہوگیا اور اس نے مکمل کر لیا اور جب ہم مشہد پہنچے تو وہ امام رضا علیہ السلام کے حرم میں مشرف ہوا، اور متوجہ ہوا کہ آنحضرت کو نور کی شکل میں دیکھ رہا ہے دھیرے دھیرے یہ حالت اس میں قوی ہو گئی اب وہ آنحضرت کو دیکھنے اور ان سے بات کرنے پر قادر تھا ۔
اس اہم واقعہ کو نقل کرنے سے ہمارا مقصود ایک مہم نکتہ ہے جو دعاؤں اور وسیلہ بنانے میں موجود ہے وہ یہ کہ نماز ادا کرنے، دعائیں پڑھنے اور وسیلہ بنانے و…میں اخلاص کی رعایت کے علاوہ انھیں انجام دینے کا ہدف خدا اور اہل بیت علیہم السلام سے تقرب ہونا چاہئے یعنی بندگی اور بندہ ہونے کے لئے انجام دے نہ مقام و منصب کے حصول لئے ۔
مشہور اور روحانی افراد میں سے ایک صاحب دعاؤں اور ختم کے ذریعے بہت سے افراد کی مشکلات کو حل کرتے تھے ایک ایسے شخص کہ جس کو صاحب بصیرت خیال کرتے تھے) سے ملاقات کے وقت اس سے سوال کیا کہ میں روحی اور باطنی لحاظ سے کیسا ہوں ؟
انھوں نے تھوڑی دیر تامل کے بعد فرمایا : تم نے خدائی کاموں میں بہت زیادہ دخالت کی ہے ۔
لہٰذا انسان کو دعاؤں، اذکار، تو صلات سے غلط استفادہ نہیں کرنا چاہئے، بلکہ اسے بندگی کے لئے وسیلہ اور بندگی کا مقصد قرار دینا چاہئے، تو انسان کو اس کے ذریعہ خدائی کاموں میں دخالت نہیں کرنی چاہئے، اور نہ ہی لوگوں کو اپنی طرف مائل کرنے کا ذریعہ بنانا چاہئے۔
مرحوم حاج شیخ حسن علی اصفہانی سے نقل ہوا ہے آپ نے فرمایا : مجھ میں اتنی قدرت ہے کہ اگر لوگ صرف ہمارے دروازے پر دستک دیں تو ان کی مشکلات حل ہوجائیں اور انھیں کچھ کہنے کی بھی ضرورت نہ ہو لیکن چون کہ امام رضا علیہ السلام کی نسبت لوگوں کے عقیدے میں سستی پیدا ہونے کا باعث ہے اس لئے اسے انجام نہ دو ن گا ۔
حوالہ جات:
1) اس ختم کا حکم رسول خدا (ص) سے نقل ہوا ہے او رمرحوم آیت اللہ حاجی علی اکبر نہاوندی نے اس روایت کو کتاب ”گلزار اکبری “ میں نقل کیا ہے
الحسنین ڈاٹ کام
متعلقہ تحریریں:
حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ کے لئے دعا ضروری ہے
حضرت امام مھدی (ع) کی ولادت