• صارفین کی تعداد :
  • 5627
  • 11/24/2009
  • تاريخ :

اسلام اور جدت پسندی

اسلام اور جدت پسندی

اسلام ایک عالمگیر مذہب ہے اور تمام انسانیت کو سلامتی، عروج، امن و عالمی بھائی چارہ کی کھلی دعوت دیتا ہے۔ یہ خود سند و حجت ہے، جبکہ نہ تو کسی مخصوص مکتبہ فکر اور مخصوص شعبہ زندگی کا مرہون منت ہے کہ اس کے پیمانے پہ پورا اترے اور نہ ہی اسے ہم اپنی کم علمی اور محدود سوچ کا پابند کر سکتے ہیں۔اکیسویں صدی میں اگر سائنس نے بہت ترقی کر لی ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم اسلام کو سائنس کے پیمانے پہ تولیں بلکہ اگر تمام سائنسی پیش رفت کا بغور جائزہ لیا جائے تو یہ معلوم ہوگا کہ جو انکشافات آج سے چودہ سو سال پہلے ہو چکے ہیں ، آج سائنس کو صرف ان حقائق تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔ جوں جوں انکشافات بڑھتے جا رہے ہیں ، اقوام عالم کی رغبت اسلام کیطرف بڑھتی جا رہی ہے، جبکہ آج دنیا میں سب سے زیادہ پڑھی جانے والی کتاب صرف قرآن ہے جو کہ اسلام کی عالمگیریت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ البتہ سائنسی علوم کا حصول اور تحقیق کا عمل مسلمان کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ قرآن ہمیں غور و فکر کی کھلی دعوت دیتا ہے. تمام الہامی ذرائع ایک اٹل حقیقت بیان کر گئے ہیں جو تبدیل نہیں ہو سکتی مگر انسان ابھی شعوری بالیدگی کے عمل سے گزر رہا ہے اور عقلِ کل نہیں بنا، لہٰذا جب انسانی ذہن اپنی خود ساختہ حد بندیاں توڑ کر آگے کی طرف بڑھتا ہے تو اسے روشنی کی نئی دنیائیں اور سوچوں کے نئے زاویے اور رابطے (Angles & Channels) دریافت ہوتے ہیں جبکہ الہامی باتیں ازل سے انتہا تک کی خبر دیتی ہیں۔ کچھ لوگ جو فقط علمی اور فلسفیانہ جھمیلوں میں پڑے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ الہامی اور مذہبی علم کے آگے عقل کو استعمال نہیں کرنا چاہئے کیونکہ یہ دھوکا کھا جاتی ہے۔ ان کی خدمت میں عرض ہے کہ علم کسی بھی لمحے کے لیے محدود نہیں کردیا گیا، بلکہ ابھی تک کن فیکون کی صدا آ رہی ہے اور کائنات جو کہ مسلسل پھیل رہی ہے اور اپنے مرکز  ( Zero Point ) سے دور ہوتی جا رہی ہے جبکہ ہر لمحہ ہم ایک نئی جگہ پہ دریافت ہوتے ہیں۔ اللہ نے ہمیں عقل جیسے انعام سے نوازا ہے کہ جو علم کی روشنی میں دیکھتی ہے اور علم وہ نور ہے جو ہمارا رابطہ حقیقت سے کروا دیتا ہے، لہذا علم کے باعث عقل کو وہ تر و تازگی حاصل ہوتی ہے جو کہ کائنات کے اس پھیلاﺅ سے ہم آہنگی اور سنت خداوندی سے روشناس کرواتی ہے اور ایک محدود ذہن کو وسعت دیتی ہے۔ اگر ایک لمحہ کیلئے مان لیا جائے کہ جدت سے ہماری درشتگی اپنی جگہ پہ درست ہے اور عقل کو پس پشت ڈال دیں ، تو پھر ہم بلب، ٹیوب لائٹ، فریج، ایرکنڈیشن، گاڑی، الیکٹرانکس آلات، ہوائی جہاز، سمندری جہاز، ٹیلی فون، موبائل، کمپیوٹر وغیرہ وغیرہ جو کہ بنی نوع انسانیت کیلئے ناگزیر ہو چکے ہیں ان کو اپنی زندگی میں شامل کیوں کرتے ہیں؟

اردو آرٹیکلز ڈاٹ کام


متعلقہ تحریریں:

طب اسلامی اپنے عہد سے ہزار سال آگے

طب اسلامی اپنے عہد سے ہزار سال آگے (حصّہ دوّم)